اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر حافظ حمداللہ نے سینٹ میں پارلیمنٹیرین لاجز میں شراب کی روزانہ درجنوں بوتلوں کا انکشاف کر کے ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔حکومتی سینیٹر مشاہد اللہ نے بھی ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں ۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کراس ٹاک پر حافظ حمداللہ کی سرزنش کر دی اور کہا کہ شراب کے معاملے کو اچھال کر ہم اپنی بدنامی کروا رہے ہیں منگل کے روز سینٹ کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بحث کرتے ہوئے جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں شراب کا عام استعمال ہو رہا ہے شراب کی بوتلیں صفائی کرنے والے خاکروب پیتے ہیں ہمیں بتائیں کہ کون شراب کی بوتلیں پیتے ہیں ۔ بچے سوال کرتے ہیں کہ شراب کون پیتا ہے ۔متعلقہ پارلیمنٹیرین کا میڈیکل ٹیسٹ کروائیں ۔ ڈپٹی چیئرمین سے میں کیوں بات کروں ۔چیئرمین اپنے عیبوں کو چھپائیں ۔ اقوام عالم میں مذاق نہ بنیں انہیں اسلام اور قرآن اجازت نہیں دیتا ہے ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہم رہتے ہیں ۔چیئرمین رضا ربانی نے کہاکہ اس معاملہ کا جائزہ لیں گے ،پارلیمنٹ لاجز کے کمروں کے سامنے درجنوں شراب کی بوتلیں موجود ہوتی ہیں چھوٹے ملازم شراب پیتے ہیں ۔ دس سے پندرہ ہزار کی ملازمت کرنے والا شراب نہیں پی سکتا ہے جو پارلیمنٹیرین شراب پیتے ہین ان کا میڈیکل چیک اپ کروائیں ۔ میں اپنے بچوں کو کیا بتائیں کہ شراب کون پیتا ہے ہمیں سخت شرمندگی کا بچوں کے سامنے کرنا پڑتا ہے پارلیمنٹیرین کورٹ اور ٹائی لگا کر 62 اور 63 آئین کے آرٹیکل کی باتیں کرتے ہیں مگر شراب کے معاملہ پر خاموش ہیں ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ سینیٹر 14 سال میں پارلیمنٹ میں ہوں کبھی شراب کی بوتلیں میں نے نہیں دیکھی ہیں ۔کرنل(ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ شراب کے معاملہ کو اچھال کر سیاست کی جا رہی ہے ۔ ہمیں پارلیمنٹ لاجز میں کہیں شراب نظر نہیں آئی ہیں ہم بھی یہیں رہتے ہیں جس پر چیئرمین سینٹ نے انہیں مزید گفتگو سے روک دیا اور کہ اکہ اس پر مزید بحث نہ کریں ۔ حکومتی سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ اگر یہ سچ ہے تو میں حافظ حمد اللہ کے ساتھ کھڑا ہوں انہوں نے شاعرانہ انداز میں خطاب کیا اور کہا کہ میں حافظ حمداللہ کے ساتھ کھڑا ہوں ۔