کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ بی آر پی سربراہ نواب براہمداغ بگٹی کی ہمشیرہ شہید زامر بگٹی اور ان کی کمسن بچی شہید جاناں کی پانچویں برسی کی مناسبت سے ریفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا۔ پارٹی کارکنان زونل اور مرکزی سطح پر دعائیہ تقریبات اور قرآن خوانی کا اہتمام کرکے قوم کی شہید بیٹی کو ان کی برسی پر خراج تحسین پیش کریں۔ سردار میر بختیار خان ڈومکی کی اہلیہ اور بیٹی کو 31 جنوری 2012 کو ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے کراچی میں ایک بزدلانہ حملے کے دوران شہید کیا تھا۔ شیرمحمد بگٹی نے کہا شہید گودی زامر بگٹی نے ظالم دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کے سامنے جھکنے سے انکار کیا اور اپنی بے گناہ اور معصوم کمسن بچی کو اپنی آنکھوں کے سامنے انسانیت دشمن کے ہاتھوں شہید ہوتے دیکھ کر بھی پیچھے نہیں ہٹیں۔ انھوں نے بہادری اور ہمت سے بزدل دشمن کے حملے کا سامنا کرکے شہید اعظم نواب اکبر بگٹی کے پوتی ہونے کا حق ادا کیا اور شہادت کا عظیم درجہ پاکر بلوچ تاریخ میں امر ہوگئی جبکہ بزدل دشمن کو رسوائی اور ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ جس طرح شہید اعظم نواب اکبر بگٹی کی شہادت بعد ریاست کا خیال تھا کہ وہ بلوچ تحریک کو بزور طاقت شکست دینے میں کامیاب ہوگئی ہے لیکن حقیقت میں قومی تحریک شہیداعظم کی قربانی کی بدولت ایک ناقابل شکست طاقت بن گئی اس طرح ریاستی اہلکار اپنے اس بزدلانہ حملے کا مقصد بلوچ قومی رہنما نواب براہمداغ بگٹی کیلئے “پیغام” دینا تھا لیکن شہید زامر بگٹی کی بہادری سے دشمن کو اپنی ناکامی اور رسوائی کا پیغام مل گیا۔ شیرمحمد بگٹی نے کہا کہ فورسز کی جانب سے بلوچ عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنانا شدت اختیار کر چکا ہے۔ ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد، بولان اور مکران سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کاروائیوں کے دوران مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور بے گناہ بلوچوں کو شہید و اغواہ کیا جارہا ہے جن میں عورتوں اور بچوں کی اکثریت شامل ہے۔