|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2017

کوئٹہ:کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان آٹھویں روز بھی بجلی اور گیس غائب رہی جبکہ اکثرعلاقوں کا مواصلاتی رابطہ تاحال بحال نہ ہوسکا اندرون بلوچستان برفباری سے متاثرہ علاقوں میں انسانی المیہ جنم لے سکتاہے اب تک سینکڑوں مکانات منہدم اور ہزاروں کی تعداد میں مال میویشی ہلاک ہوچکے ہیں درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں13جنوری سے شروع ہونے والی برف باری سے جہاں صوبے کے متعدد علاقے متاثر ہوئے ہیں وہاں اس طوفانی برف باری سے مستونگ، منگچر، قلات، خضدار، ووڈھ ، خاران، نوشکی، قلعہ عبداللہ، لورلائی، زیارت کان مہترزئی سمیت اکثر علاقوں میں آبادی گزشتہ آٹھ دنوں سے گھروں میں محصور ہیں شدید برفباری کی وجہ سے متعدد علاقوں کا مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہے متاثرہ علاقوں میں ہزاروں کی آبادی اشیاء خوردونوش، ادویات اور لکڑیوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں اسکے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں مال مویشی بھی چارہ نہ ملنے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے رابطہ سڑکوں پر تاحال برف نہیں ہٹائی جاسکی ہے، ہر سال این ایچ اے کونمک کی مد میں 50 لاکھ روپے دئیے جاتے ہیں تاکہ برفباری سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر شاہراؤں پر نمک ڈالا جائے تاکہ ٹریفک حادثات رونما نہ ہوسکیں برفباری کے بعد قومی شاہراہوں کو پانچ دن بعد کلیئر کر دیا گیا اور آج بھی صوبے کی اکثر آبادی آج بھی امداد کے منتظر ہے محکمہ موسمیات نے 10دن پہلے پیشنگوئی کی تھی اس کے باوجود کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان آج آٹھویں روز بھی بجلی کی مکمل بحالی یقینی نہیں بنائی جاسکی، اکثر علاقوں میں ٹرانسفارمرز خراب ، کھمبے زمین بوس ہیں جن علاقوں میں بجلی عارضی طور پر بحال کی گئی ہے، وہاں بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث بارہ سے چودہ گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے، کیسکو کا موقف ہے کہ فلیڈ آپریشن کے تحت خصوصی ٹیمیں کوئٹہ شہر سمیت اندرون بلوچستان متاثرہ کھمبوں اور ٹرانسفارمر اور تاروں کی مرمت کاکام کر رہی ہے، کیسکو نے دعویٰ کیا ہے کہ 11ڈسٹری بیوٹس لائنوں کی مرمت کے علاوہ افسران شکایت کا بھی ازالہ کررہے ہیں ساتھ ہی کیسکو حکام کی جانب سے صارفین کو آٹھ روز سے زائد اذیت برداشت کرنے پر معذرت بھی کی گئی ہے، جبکہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مجیداچکزئی کی جانب سے غفلت کے مرتکب ہونے پر کیسکو چیف سے فوری استعفیٰ کامطالبہ کیاگیا ہے، عوامی حلقوں کی جانب سے کیسکو کی ناقص کارکردگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے صوبے میں شدید برفباری کی پیشن گوئی کی اطلاع دی گئی تھی ، تاہم حکومت اور کیسکو کی جانب سے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے، شہرکے اکثر علاقے آج بھی تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نا اہلی کے مرتکب لائن سپرنٹنڈنٹس کا فوری تبادلہ کر کے ادارے کو کالی بھیڑوں سے نجات دلائی جائے یہی صورتحال گیس پریشرمیں کمی ہے، گزشتہ روز گیس پریشر میں کمی کے ستائے شہریوں نے سوئی گیس آفس کے باہر دھرنادیا ، مسئلے کے حل میں ناکام سوئی گیس حکام کی جانب سے مظاہرین کو یقین دہانی کی بجائے طاقت کااستعمال کیا گیا، اور فورسز کو طلب کر کے مظاہرین پر تشدد اور ہوائی فائرنگ کی گئی، پولیس کی لاٹھیاں لگنے سے درجنوں مظاہرین زخمی جبکہ چار افراد کو گرفتار کر کے حولات میں بند کردیاگیا، جن پر پولیس اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی سمیت متعدد مقدمات درج کئے گئے ہیں گیس پریشر میں کمی کا سلسلہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد کا عرصے گزرنے کے باوجود جاری ہے، ہرسال سردی کی شدت میں معمولی اضافہ کے ساتھ ہی کوئٹہ کے شہری علاقوں سمیت اندرون بلوچستان گیس پریشر مکمل طور پرغائب کردی جاتی ہے، آئے روز شاہراہوں پر احتجاج کے باوجود آج تک عوام کی حکومتی سطح پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے، سوئی گیس حکام کی جانب سے اب کی مرتبہ پریشر میں کمی کا ذمہ دار گھروں میں نصب کئے گئے کمپریسرزکو ٹھہرایا گیا ہے ان کا موقف ہے کہ کمپریسرز کی وجہ سے شہریوں کو پریشرمیں کمی کاسامنا ہے، ساتھ ہی گیس پر چلنے والے جنریٹرز ہے، انہوں نے شہریوں سے کمپریسرز نصب کرنے والوں کیخلاف کارروائی میں سوئی گیس حکام سے تعاون کا مطالبہ کیا ہے جبکہ شہریوں کا موقف ہے کہ سوئی گیس حکام پریشر کی مکمل بحالی کو یقینی بنائے تو شہری خود بخود کمپریسرز کے استعمال کو ترک کر دیں گے، شہریوں کی جانب سے سوئی گیس حکام پر پیسے کے عیوض کوئٹہ شہر میں موجود مختلف مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں اور شہر کے وسط میں موجود ہوٹلوں سمیت سی این جی اسٹیشنز اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو مکمل گیس فراہم کرنے کیلئے شہری علاقوں میں گیس بند کردی جاتی ہے، گزشتہ روز ایوان بالا میں بھی سوئی گیس حکام کی نااہلی کا چرچہ ہواتھا، شہریوں کی جانب سے توقع ظاہر کی گئی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان اہم نوعیت کے مسئلے کے فوری حل کیلئے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے غفلت کے مرتکب افسران سے بازگشت کریں