کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی ،سماجی اورسول سوسائٹی کے نمائندوں نے صوبے میں پولیو وائرس کی موجودگی کو لمحہ فکریہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ جب تک صوبے میں ایک بھی بچہ پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہتاہے اس وقت تک بلوچستان سے پولیو کاخاتمہ ممکن نہیں ہوگا ،عوامی بلدیاتی نمائندوں سمیت معاشرے کے ہرفرد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پولیو ورکرز کے ساتھ بھر پور تعاون کرے ،ہم جس معاشرے کا حصہ ہیں وہاں پولیو کے حوالے سے لوگوں میں زیادہ شعور نہیں اسی لئے اس مرض کے خاتمے میں ہمیں مکمل طور پر کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ان خیالات کااظہار میئرکوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ انجینئر عبدالواحد کاکڑ ،عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹرمختاراحمد بائیو،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل) نصیب اللہ خان کاکڑ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر شاہ جہان پانیزئی ،کونسلر محمداسلم رند نے ’’پولیو کے خاتمے میں بلدیاتی نمائندوں کا کردار‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔میئرکوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ نے کہاکہ دین اسلام بھی ہمیں نیکی کے کام میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا درس دیتاہے ہمیں پولیو جیسے مرض کے خاتمے کیلئے متحد ہو کر کام کرناہوگا ،انہوں نے کہاکہ پولیو کے قطروں کے حوالے سے معاشرے میں غلط فہمی پائی جارہی ہے اور لوگ اس حوالے سے مختلف تاثرات اور خدشات کااظہار کررہے ہیں ۔ہمیں پولیو کے حوالے سے لوگوں میں شعور وآگاہی پیدا کرناہوگی اس سلسلے میں علماء کرام ،اساتذہ ،قبائلی وسیاسی شخصیات سمیت معاشرے کے ہرفرد پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے علماء کرام کو بھی چاہئے کہ وہ بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے کیلئے جمعہ کے خطبات میں لوگوں کو اس حوالے سے شعورآگاہی پیدا کریں کہ پولیوایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی انسان عمر بھر کیلئے معذور ہوجاتاہے ۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالواحد کاکڑ کاکہناتھاکہ ضلعی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ حکومت اور محکمہ صحت کے ساتھ مل کر ضلع بھر میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں ،پولیو ورکرز اور ان کیساتھ سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر اس بچے کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسئن پلائی جائی جس کی عمر 5سال سے کم ہو تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ قطرے پلانے سے بعض والدین انکاری بھی ہیں جو بہت بڑا مسئلہ ہے اس سلسلے میں علماء کرام کو بھر پور کردار اداکرناہوگا ۔