بیجنگ: چین نے ’تیز تلوار‘ کے نام سے ایک حیرت انگیز ڈرون تیار کیا ہے جو 4000 پونڈ وزنی بم اٹھا کر اضافی ایندھن بھرے بغیر دو دن تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔
امریکی سائنسی جریدے کے مطابق اسے چین میں سائنس و ٹیکنالوجی کے پروگرام میں دوسرا انعام دیا گیا ہے اور یہ اپنی نوعیت کا واحد اسلحہ بردار ڈرون ہے جو نیٹو کی بجائے کسی ایک ملک نے تیار کیا ہے۔ چینی حکام اسے 2019 اور 2020 تک اپنے استعمال میں لانا چاہتے ہیں تاکہ غیرملکی بحری جہازوں کی جاسوسی اور اپنے علاقے کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
تیز تلوار کی دوسری اہم خاصیت اس کا ’’اسٹیلتھ‘‘ ہونا ہے یعنی یہ ریڈار پر نظر نہیں آتا۔ اسے ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا نے بنایا ہے اور اس کے بازوؤں کے دائیں اور بائیں بم رکھنے کی جگہیں بنائی ہیں۔ جہاز کی لمبائی 33 فٹ اور بازوؤں کا گھیر 46 فٹ ہے ۔ اس کی پہلی آزمائشی پرواز نومبر 2017 میں متوقع ہے۔ دیکھنے میں یہ امریکی بی ٹو کا چھوٹا ماڈل اور امریکی ایکس 47 بی بمبار جیسا بھی دکھائی دیتا ہے۔
اس ہوائی جہاز میں مزید بہتری لاکر اسے اہم اہداف (ٹارگٹس) کو نشانہ بنانے کے علاوہ ہوا میں دیگر طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے کے قابل بھی بنایا جائے گا۔ ایک مرتبہ مکمل طور پر ایندھن بھرجانے کے بعد یہ دو روز تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے جبکہ اس دوران یہ 24000 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرسکے گا۔
واضح رہے کہ چین میں نئی نسل کے اسٹیلتھ طیاروں پر تیزی سے کام جاری ہے اور پنٹاگون کے مطابق اب تک چین ایسے چھ مختلف ماڈلز پر کام کرچکا ہے۔