|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2017

پنجگور:بلوچستانیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی پنجگور کے درمیان مردم شماری کے خلاف مشترکہ مہم چلانے پر اتفاق ہوگئی دونو ں جماعتوں کے درمیان تفصیلی گفت شنید کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان مردم شماری کے حوالے سے تحفظات وخدشات کے حوالے سے مشترکہ ساتھ ساتھ چلنے پر رضا مند ہوئے اس موقع پر بی این پی مینگل کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری میر نزیر احمد،سابق ضلعی صدر کفایت اللہ، میر ریاض احمد، راشد لطیف،حاجی افتخار،میر ارشادنوشروانی،شیراحمدرضا اور جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا نورمحمد ،جنرل سیکرٹری حافظ صفی اللہ و دیگر رہنماؤں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں بلوچستان میں مردم شماری صوبے کے ساتھ غیر اخلاقی غیر آئینی اور قانونی حملہ ہے جیسے ملکی و بین الااقوامی قوانین کبھی رائے نہیں دے گی لیکن بضد بلوچستان میں مردم شماری کے مثبت نتائج نہیں نکلیں گے ہم سیاسی مہذہبی جماعت کے ساتھ پاکستان میں جمہوری سیاسی عدالیہ پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں عدالیہ کا احترام کرتے ہوئے ملکی وبین الااقوامی قوانین کے مطابق مردم شماری کے خواہان ہیں لیکن جہان ایک صوبے میں پہلے سے چالیس لاکھ افغان مہاجرین پاکستانی گرین کارڈ کے ساتھ موجودگی مختلف سمت سے بشمول پنجاب کی تعاون سے صوبے میں مردم شماری آئین پاکستان کے ساتھ تصادم ہے جیسے سیاسی جمہوری عوامی قومی جماعت ہونے کے ناطے کسی صورت برداشت نہیں کرین گے اور نہ ہی اس مردم شماری میں بلوچ و دیگرقومی پارٹیوں کے ساتھ ملکر اس کا حصہ بنیں گے اس وقت بی این پی مینگل نے منظم عہد کیا ہے کہ آنے والے 15مارچ کے مردم شماری میں بی این پی عوامی ،نیشنل پارٹی ،جماعت اسلامی اور دیگر قوم پرست جماعتوں کے ساتھ مشترکہ جدوجہد کرکے اس مردم شماری کے حصہ نہیں بنیں گے ،ہم مردم شماری کے خلاف نہیں ہیں مردم شماری کو اس وقت تک روکا جائے تاکہ بلوچ علاقوں کے 80%بلوچ دیگر ملک و علاقوں سے واپسی ہو اور افغان مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنایا جائے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی پیپر ورک پورا کریں ۔