|

وقتِ اشاعت :   January 24 – 2017

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں کے دوران نہتے لوگوں کی اغواء اور گھروں میں لوٹ مار کرنے کو بلوچ نسل کشی کی تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا فورسز طویل عرصے سے بلاتفریق قتل عام میں مصروف ہیں۔ آزادی کی تحریک سے خوف زدہ ریاستی مشینری اور بلوچستان میں موجود بیرونی سرمایہ کار خوف کو عوام کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کررہے ہیں، لیکن ان تمام تر جبری کاروائیوں کے باوجود بلوچ عوام اپنے فطری حق آزادی کے حصول کے لئے جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔ترجمان نے جھاؤ، پنجگور، خضدار، اور ڈیرہ بگٹی کے علاقوں میں جاری آپریشنوں کے دوران عام لوگوں کی گرفتاریوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں قابض ریاست اپنی وجود کو بندوق کے زور پر قائم رکھ رہی ہے۔دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے بلوچستان میں نام نہاد صوبائی اسمبلی قائم کی گئی ہے لیکن ان کٹھ پتلی اراکین اسمبلی کے لئے احکامات ایف سی اور آرمی کی طرف سے آتے ہیں۔نیشنل پارٹی قیادت اور نام نہاد سردار بلوچ عوام کے نمائندے نہیں بلکہ ریاستی فورسز کے سول ادارے ہیں، پارلیمانی پارٹیوں اور قبیلوں کا نام استعمال کرنے والے سرداروں کے خلاف بلوچ عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ ریاست کے مقامی نمائندوں کی سربراہی میں بننے والی ڈیتھ اسکواڈز اور مذہبی شدت پسندی کی گروہیں بلوچ قتل میں باقاعدہ طور پر شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ نسل کشی کے لئے فوجی قوت کے استعمال کے ساتھ ساتھ ریاست تعلیم اور روزگار کے پہلے سے موجود محدود ذرائع کو بھی اپنے کنٹرول میں لے چکی ہے۔جس سے عام لوگوں کی معیشت اور تعلیم پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔