سبی:عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سردار اصغر خان اچکز ئی نے کہا ہے کہ بلوچ پشتون قبائل کو آپس میں دست وگربیاں کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی بلوچستان میں مردم شماری ضرور ہونی چاہیے جس میں ہر فرد کو شامل کرنا اہم ہے سی پیک گوادر سے وابستہ ہے گوادر ہے تو بلوچستان ہے بلوچستان کے ناراض بھائیوں کو قومی دھارے میں شامل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے بلوچستان میں بسنے والے ہر شخص کے حقوق کیلئے لڑیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی سبی کے ضلعی دفتر میں قومی خبر رساں ادارے آئی این پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی سینئر نائب صدرنوابزادہ عمر فاروق خان کانسی۔صوبائی پریس سیکرٹری محبت کاکا ،مرکزی جوائنٹ سیکرٹری جمالدین خان ، صوبائی کونسل ممبر نیک محمد، عبدالرزاق مشل ،مرکزی کونسل کے ممبر سعد اللہ خان ، مرکزی کمیٹی کے ممبر جاوید کاکڑ،صوبائی کمیٹی کے ممبر سعید اللہ خجک ، ضلعی مجتبیٰ خجک، جنرل سیکریٹر ی بختیار خان ترین، صدر اول اللہ داد مرغزانی، صدر دوئم امیر حمزہ، جوائنٹ سیکریٹری عنایت اللہ خجک ،اسپورٹس سیکریٹری شاہنواز خجک، آفس سیکریٹری قاسم خان کے علاوہ سینکڑوں کارکنوں کی تعداد موجود تھی سردار اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ اے این پی نے ہمیشہ تعصب سے بالا تر ہوکر عوام کے حقوق کی بات کی ہمارے نزدیک بلوچستان میں بسنے والا ہر شخص قابل احترام ہے بلوچ پشتون کو سازشی عناصر نے ہمیشہ لڑانے کی کوشش کی ہے تاہم سمجھدار اقوام نے ہمیشہ دشمنوں کی ہر سازش کو ناکام بنایا دہشت گردی کے حوالے سے بلوچستان کو نشانے پر رکھا جاتاہے لیکن جہاں میگا پروجیکٹ کی بات ہوتی ہے توملک کے دیگر صوبوں کو ترجیح دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ مردم شماری بلوچستان کی عوام کا آئینی حق ہے مردم شماری کے باعث وسائل کی تقسیم ممکن ہوتی ہے مردم شماری نہ ہونے سے ملک مزید پسماندگی کا شکار جاتے ہیں پاکستان میں بیس بیس سال کے بعد مردم شماری ہوتی ہے جس سے احساس محرومیوں میں اضافہ ہوتا ہے مردم شماری کے نام پر بلوچ پشتون کو لڑانے کی سازش کی جارہی ہے جس کی اے این پی کبھی اجازت نہیں دے گی انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بالادستی قائم رکھنے کیلئے مردم شماری کو منسوخ کرنے کی سازشیں جاری ہیں یہ تو سپریم کورٹ کی مہربانی ہے جس کی بدولت آج مردم شماری ہونے جارہی ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر شخص کو مردم شماری میں شامل کرے مہاجرین تو 1998کی مردم شماری میں بھی ملک میں آباد تھے افغان قیادت بھی بلوچستان میں آباد تھی انہوں نے کہا کہ وزیرستان کے حالات کی بدولت وہاں کے لوگ دیگر علاقوں میں آباد ہوئے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مہاجرین کو ان کے علاقوں میں آباد کرائیں افغان مہاجرین کے نام پر بلوچستان میں بسنے والے مقامی افراد بھی مشکلات کا شکار ہیں سینکڑوں کی تعداد میں مقامی افراد کے شناختی کارڈ بلاک پڑے ہیں انہوں نے کہا کہ نام نہاد قوم پرست پارٹیاں عوام کے جذبات سے کھیلنے کی بجائے انکے حقوق کیلئے آواز بلند کریں اور مشکلات و تکلیف کا مداوہ کریں بلوچستان کی عوام کو اب ڈرامے باز سیاست دانوں کا علم ہوچکا ہے جو عوام کو سبز باغ وعدے اعلانات سے بہلاتے رہے اے این پی کی سیاست عوامی مسائل کو حل کرنے کی ہے کہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں بلا رنگ و نسل عوام کی خدمت کررہی ہے انہوں نے کہا کہ آج جوک درجوک لوگ اے این پی میں شمولیت اختیار کررہے ہیں جو ہماری کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے کہا کہ فخر افغان باچا خان ،خان ولی خان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے جنہوں نے حق و سچ پر آواز بلند کرتے ہوئے جانوں کی قربانیاں دیں انہوں نے کہا کہ 2008سے پہلے تنخواہیں لینے کیلئے اسلام آباد میں ڈیرے ڈالے جاتے تھے بد قسمتی سے حکمران عوامی مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں سی پیک منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کو اب سوچنا ہوگا سی پیک دراصل گوادر ہے گوادر ہے تو بلوچستان ہے چین نے جب سی پیک منصوبہ شروع کیا تو اس نے اپنے ان علاقوں کو فوکس کیا جہاں پسماندگی کا راج تھا اور ایسے علاقوں سے سی پیک منصوبے کو گزارا جس کی بدولت ان علاقوں میں ترقی و خوشحالی ہو مشرقی روٹ ہو یا مغربی روٹ تمام باتوں کو بالاتر رکھ کر حکمرانوں نے صرف وعدے ہی کیے پنجاب میں موٹروے کا جال بچھا دیا گیا ۔