|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2017

کوئٹہ:بلوچستان میں بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔ چھت گرنے سے مزید ایک خاتون جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔ تین دنوں سے جاری بارشوں کے باعث حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد سات ہوگئی۔کوئٹہ میں 59 قلات میں 30 ملی میٹر، مکران میں 29 ، خضدار میں22، پنجگور میں 20 ملی میٹر ، بارکھان میں 13 ،ژوب میں 15 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی محکمہ موسمیات کے مطابق آج کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت 4ٗقلات میں منفی 2ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا،کوئٹہ کے علاوہ گوادر ، پنجگور اور تربت میں بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ گوادر میں گزشتہ شب سے 25، جیوانی میں 23ملی میٹربارش ہوچکی ہے۔ آنکاڑہ ڈیم میں پانچ فٹ تک پانی جمع ہوگیا جس سے شہر میں کئی ماہ سے جاری پانی کی قلت کا مسئلہ حل ہوگیا۔ محکمہ آبپاشی کے حکام کے مطابق یہ پانی تین سے چار ماہ تک گوادر کے شہریوں کی ضروریات کیلئے کافی ہیں۔ پشین، زیارت، قلعہ سیف اللہ ، ڑوب اور دیگر علاقوں میں بھی بارش اور بالائی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ جاری رہا۔ مستونگ اور اس کے نواحی علاقوں میں تیسرے روز بھی بارش اور برفباری جاری رہی۔ مسلسل بارش سے درجنوں کچے مکانات منہدم ہوگئے۔ کنڈؤ، کلی عزیز آباد، کشک اور دیگر علاقوں میں دس سے زائد کچے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرگئیں۔ کلی عزیز آباد نمبر دو میں مکان کی چھت گرنے سے پینتالیس سالہ شہزادہ زوجہ محمد عیسیٰ سرمستانی جاں بحق ہوگئی۔ ادھر قلعہ عبداللہ ، چمن ، گلستان اور نواحی علاقوں میں تیسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔ توبہ کاکڑی، خوجک ٹاپ اور دیگر بالائی علاقوں میں برفباری بھی ہوئی۔ خوجک ٹاپ پر برفباری کے باعث کئی انچ برف جم گئی جس سے کوئٹہ چمن شاہراہ بدھ کی صبح سے ٹریفک کیلئے بند رہی۔ قلعہ عبداللہ کے علاقے سید حمید ندی میں سیلابی ریلہ آنے سے خانہ بدوش خاندان پھنس گیا۔ ریلے میں خانہ بدشوں کے دو افراد اور درجنوں مویشی بہہ گئے۔ دونوں افراد کو مقامی لوگوں نے زندہ بچالیا تاہم مویشی بہہ کر ہلاک ہوگئے۔ جبکہ پشین کی تحصیل خانوزئی میں مکان کی چھت گرنے سے بی بی ملالہ دختر خلیق ملاخیل خانوزئی زخمی ہوئی، ژوب، ڈیرہ اسماعیل شاہراہ بھی کوہ سلیمان کے مقام سے شدید برفباری اور بارش کے باعث بند ہونے سے سینکڑوں گاڑیاں اور اس میں سوار مسافر پھنس گئے مستونگ کے علاقے عزیز آباد میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون شہزادی جاں بحق ہوگئی ،مستونگ کے علاقے کانک ،کھڈ کوچہ ،کردگاپ اور دشت ضلع مستونگ میں 20مکانات مکمل طور پر منہدم جبکہ 50سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا اور روڈ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے تاہم ٹریفک رواں دواں ہے ،نشیبی علاقوں میں رہائش پذیرخانہ بدوشوں سمیت وہاں پر مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے بارشوں کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا اور بجلی کی آنکھ مچولی بھی جاری ہے گیس کی بندش اور پریشر میں کمی کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں شہری سردی سے بچنے کیلئے سوختنی لکڑی ،کوئلہ اور ایل پی جی گیس کا استعمال کررہے ہیں دکانداروں نے ان کی قیمتوں میں بھی من مانے دام وصول کرنے شروع کردیئے ہیں کوئٹہ اور صوبے کے مختلف علاقوں زیارت ،قلات ،خانوزئی ،کان مہترزئی اور کوہ سلیمان کے پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ بھی جاری رہا دریں اثناء ژو ب سے ڈیرہ اسماعیل خان جانیوالی گاڑی بارش اور برفباری کے باعث پھسلنے سے گہری کھائی میں گرنے سے اس میں سوار سراج الدین، خدائیداد، خیر محمد، عالم بی بی، فریدہ بی بی جاں بحق جبکہ احمد دین ، آصفہ بی بی اور یوسف زخمی ہو گئے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی انتظامیہ نے موقع پر پہنچ لاشوں اور زخمی کو نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا گیا اس کے علاوہ خانوزئی میں چھت گرنے سے ملالہ بی بی زخمی ہو گئی جس کو کوئٹہ ریفر کر دیا گیا صوبے کے شمالی علاقوں میں برفباری کے باعث کوژک کے مقام پر کوئٹہ چمن شاہراہ بند ہو گئی جس کی وجہ سے ہر قسم کی ٹریفک معطل ہو گئی،مستونگ میں گزشتہ دو روز سے جاری بارشوں برفباری نے تباہی مچادی ، مستونگ درخشان اسٹریٹ میں شدید برفباری اور بارشوں کی وجہ سے مکان کی چھت گرنے کی وجہ سے مسماۃ س زوجہ محمد عیسیٰ جاں بحق ہوگئی ، گردگاپ کے علاقے پتکی میں سیلابی ریلہ آنے سے بندات ٹوٹنے کی وجہ سے زمینداروں کو لاکھوں کانقصان ہواہے، تحصیل دشت میں باغات کوشدید نقصانا ہواہے، بارش کی پانی متعدد بور منہدم ہوگئے، رہی سہی کسر کیسکو نے نکال دی، بجلی کی ٹرپنگ کی وجہ سے کئی ٹرانسفارمر جل گئے ،خالق آباد منگچر میں شدید بارش اور برفباری سے کھمبے مکانات منہدم ، دیواریں چھتیں گرنے سے مال مویشیوں کو نقصان پہنچنے سے عوام کوشدید مشکلات کاشکار ، سیوریج نظام نہ ہونے کے وجہ سے بارشوں کا پانی دکانوں اور سڑکوں کے سامنے کھڑے ہونے سے عوامکو مشکلاتدرپیش ، جگہ جگہ بڑے بڑے کھڈے بن گئے ہیں، میونسپل کمیٹی کے عملہ غائب کچرے کے ڈھیر پڑے ہیں، مختلف بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے،قلات اور مضافاتی علاقوں میں شدید بارشوں سے معمولات زندگی معطل رہی ، درجہ حرارت 2ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیاگیا، گیس پریشر میں کمی سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا، نشیبی علاقے زیرآب آگئے ، اکثر علاقوں کا ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہے، سینکڑوں مکانات منہدم تاہم کوئی جانی نقصا ن نہیں ہوا ،سوراب اور گردونواح میں گذشتہ ہفتے ہو نے والے برف بری اور اب تین دن تک ہو نے والے بارش سے کچے مکانات بری طرح متا ثر ہو کر تبا ہی کا شکار ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے لوگو ں کی زندگیو ں کو شدید خطرات لا حق ہو چکے ہیں مسلسل جاری برشو ں کے سبب انجیرہ،زبر ،شانہ، کلی دمب،رودینی بالینہ،ماراپ،جیواء، لاکھوریان، حاجیکہ،ہتھیاری،شہداد زئی،گدر رودینی،مولی،اناری،آرچنو اور دیگر علاقوں میں مکانو ں کے چھتیں اور دیواریں منہدم ہو چکے ہیں اوربڑی تعداد میں مکانات رہا ئش کے قابل نہیں رہے ہیں جس کی وجہ لوگ شدید بارشوں میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہیں دوسری جا نب مسلسل ہو نے والے با رشوں کے سبب لو گ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور بیشتر دیہا تو ں کا رابطہ شہری علاقو ں سے کٹ کررہ گیا ہے جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں خوراک کی شدید قلت پا ئی جا رہی ہے، ڈیرہ مراد جمالی تحصیل تمبو وگرد نواح میں مواسلا دھار بارش نشیبی علاقے زیر آب آئے دیہائی علاقوں کا شہری علاقوں سے زمینی راستہ منقطع بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے سے شہریوں کو سخت پریشانی مواصلاتی نظام درہم برہم بجلی غائب درجنوں فیڈر ٹرپ کر گئے ڈپٹی کمشنر نصیرآباد نصیرخان ناصر نے تمام تحصیلوں سے رپورٹ طلب کر لی گئی ،بارش کا سلسلہ نصیرآباد کے علاقوں تمبو ڈیرہ مراد جمالی چھتر منجھو شوری مینگل کوٹ باباکوٹ سمیت دیگر علاقوں میں جاری ہے وقفے وقفے سے ہونے والی مواسلادھار بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آئے دیہاتوں سے آنے والی پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے سے شہر ی علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو نے سے عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ علاقے میں بجلی بھی غائب ہے اور درجنوں بجلی کے فیڈر ٹرپ کر گئے ہیں جن بحالی اب تک نہ سکی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر نصیرآباد نصیرخان ناصر نے تمام محکموں کے آفیسروں اور عملہ کو دیوٹیوں پر حاضر رہنے کی ہدایت کی ہے ،زیارت میں بھی بدھ کی صبح برفباری کاسلسلہ جاری رہا ۔ برفباری کے سلسلے کے ساتھ ساتھ سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہونے لگا ۔شدید سردی میں بجلی لوڈشیڈنگ جاری رہا اور گیس پریشر میں بھی شدید کمی رہی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا رہا،شدید بارشوں نے شیرانی میں تباہ مچادی ہے شیرانی کے مختلف علاقوں میں متعدد مکانات منہدم چار دیواریوں کو نقصان پہنچا ہے شیرانی میں پچانوئے فیصد سے زائد مکانات کچے ہیں مسلسل بارشوں سے جانی ومالی نقصانات کا شدید خطرہ ہے مسلسل بارشوں سے سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ دوسری جانب بجلی نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ڈپٹی کمشنر محمد حیات کاکڑ کے مطابق بارشوں سے متاثرہ خاندانوں میں خوراک ،کمبل اور ٹینٹ سمیت دیگر سامان تقسیم کیا گیا انھوں نے کہا صوبائی حکومت کی ہدایت پر بارشوں سے متاثرین کی فوری امداد فراہم کرنے کے ساتھ ضرورت کی اشیاء خوردنوش اور سردی سے بچنے کا سامان فراہم کررہے ہیں ڈپٹی کمشنر آفس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے،چمن اور مضافاتی علاقوں میں شدید اور طوفانی بارشوں کے بعد برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی ۔ جس میں دوبچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے جبکہ ایک ہلاک ،ندی نالوں میں شدید طغیانی آنے سے شین تالاب کے قریب برساتی نالے میں ایک گاڑی ڈوبنے سے تین افراد ڈوب گئے جس میں دوافراد کو زندہ بچالیاگیا جبکہ ایک شخص حاجی قاہر ولد حاجی خدائے رام ہلاک ہوگیا جس کو برساتی نالے سے ایف سی کے اہلکاروں نے نکال کر ہستپال منتقل کیا جو راستے ہی میں دم توڑ گیا جس کو طبی امداد کے بعد ورثاء کے حوالے کردیا۔ جبکہ طورپل کے مقام سے ایک شخص ایک گاڑی کو بچاتے ہوئے خود ڈوب گیا جس کو راہگیروں نے زخمی حالت میں نکال دیا اور ہسپتال منتقل کرکے طبی امداد پہنچانے کے بعد کوئٹہ ریفرکردیاگیا جبکہ دو بچوں کو عزیز آباد کے علاقے میں برساتی نالے سے نکال دیاگیا ۔ ضلع قلعہ عبداللہ میں ڈپٹی کمشنر قیصرخان ناصر نے ریڈ الرٹ کردیا اور لیویز کو ہدایات جاری کی تمام لیویز اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کردی اور تمام رسالداروں کو ہیڈ کوارٹر رپورٹ کرنے کی ہدایت دی جبکہ ضلع بھر کے تمام مساجد کو یہ پیغام جاری کی کہ وہ مسجدوں میں اپنے علاقے کے عوام کیلئے یہ اعلان کرے برساتی نالوں سے دوررہیں اور اپنے گھروں سے نکلنے سے اجتناب کرے ،قلعہ عبداللہ میں مختلف مقامات پر بارشوں کے جاری سلسلے نے تباہی مچادی ہے اور مختلف علاقوں قلعہ عبداللہ ،جنگل پیرعلیزئی،گلستان،میزئی اڈہ اور دیگر دیہات میں بڑے پیمانے پر کچے مکانات اور دیواریں گر گئی ہے جس سے جانی نقصان نہیں ہوا البتہ بڑے پیمانے پرمالی نقصانات ہوئے ہیں سید حمید کراس کے قریب خانہ بدوشوں کے درجنوں مویشی تیز سیلابی ریلے کی نظر ہوگئے ،کلی لمڑان میں بارشوں کی وجہ سے زمین میں تقریباً آدھا کلومیٹر دراڑ پڑ گیا ہے اور سیلابی پانی پڑنے والے شگاف میں داخل ہورہا ہے جس سے نقصانا ت کا خدشہ ہے