|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2017

اسلام آباد: سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت نے اعلی سطح پرحالیہ لاپتہ شہریوں کی باحفاظت بازیابی کے لئے صوبائی حکومتوں بشمول تمام حساس اداروں اور خفیہ ایجنسیوں سے بھی رابطہ کرلیا گیا ہے ،حساس اداروں کی طرف سے جواب موصول ہونا ابھی باقی ہے، اس امر کا اظہار سرکاری بریفنگ میں کیا گیا ۔ جمعرات کو فنکشنل کمیٹی کااجلاس چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں ہوا جس میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق نے واضح کردیا ہے کہ توہین رسالت کی سزاکے قانون کے بارے میں ہرگز یہ تاثر نہ جائے کہ اس قانون میں کوئی ایسی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں جو بذات خود کسی طبقے کو ابھارے گا۔ وفاقی شرعی عدالت بھی سزائے موت کی سزا کا فیصلہ دے چکی ہے۔ اجلاس کی کاروائی کے دوران کم عمر طیبہ پر ایک جج کے گھر میں تشدد کے واقعہ پر غور ہوا ۔ سوشل میڈیا کے پانچ سرگرم لاپتہ شہریوں کی تاحال عدم بازیابی پر فنکنشل کمیٹی نے گہری تشویش ظاہر کی ہے ۔ اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ جب تک طیبہ تشدد کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ سے نہیں آتا اس پر بات نہیں کی جائے گی فنکشنل کمیٹی میں چکوال واقعہ کا حل علاقہ کے معززین کے ذریعے نکا نے کی تجویز دے دی گئی ہے ۔اعلی حکام نے سوشل میڈیا کیلاپتہ سرگرم افراد کے بارے میں بتایا گیا کہ پروفیسر سلمان حیدر کی ایف آئی آر تھانہ لوئی بھیر ، ثمر عباس کی ایف آئی آر تھانہ رمنا اسلام آبا د میں درج ہیں۔ صرف ایک لاپتہ شخص کی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی ۔ لاپتہ پانچوں افراد کی بازیابی کیلئے تحقیقات چل رہی ہیں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں اور تمام حساس اداروں اور خفیہ ایجنسیوں سے بھی رابطہ کیا ہے ۔حساس اداروں کی طرف سے ابھی تک جواب موصول نہیں ہو ا ۔ چکوال واقعہ میں نامزد 66 افرادکو گرفتار کیا گیا ہے ۔تیس چالیس نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ ہے ۔ چیئرمین انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے واقعہ پیش آیا ۔ سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ حساس علاقہ تھاجلوس کی کیوں اجازت دی گئی ۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہاکہ پہلے سے شکایت موجود تھی حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے گئے اور کہا کہ چکوال واقعے کا حل علاقہ کے معززین کے ذریعے نکا لا جائے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مطالبہ کیا کہ حالیہ لاپتہ افراد کے بارے میں تحقیقی اداروں سے رابطوں اور جواب کی تفصیل سے آئندہ اجلاس میں آگاہ کیا جائے ۔ سائبر کرائم بل کے ذریعے مقدمہ بننا چاہیے۔ کسی کو لاپتہ کرنا غلط ہے ۔فوری طور پر جس لاپتہ شخص کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی درج کی جائے ۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ قانونی طریقہ کار اپنایا جانا چاہیے ۔ سینیٹر ستار ہ ایاز نے کہا کہ اس مسئلے پر ایوان بالاء میں بھی بحث ہوئی ہے اس کی مکمل تفصیلات دیں ۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ پچھلے کمیٹی اجلاس میں تفصیلات فراہم نہ کرنے پر تحریک استحقاق لانے کے فیصلے کے باوجود مکمل تفصیلات آج کے اجلا س میں بھی نہیں دی گئیں ۔ چیئرمین قومی انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ حساس اداروں اور ایجنسیوں سے رابطہ کر کے ان کی مہارت سے فائدہ اٹھا کر معاملے کی تفصیل لی جائے ۔ آر پی اور راولپنڈی نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن موجود ہے ۔ اس میں بھی ان افراد کا معاملہ بجھوا یا جاسکتا ہے ۔