|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2017

کوئٹہ:وفاقی اوربلوچستان حکومت میں شا مل جما عت نیشنل پا رٹی کے سربراہ وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے موجودہ حالات میں بلوچستان میں مردم شماری کرانے کی مخالف کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی موجودگی، عسکریت پسندی اور مقامی لوگوں کی نقل مکانی کی وجہ سے مردم شماری سیاسی پیچیدگیوں اور مسائل کا سبب بنے گی ۔ صوبے کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے۔ نیشنل پارٹی نے بائیکاٹ کا فیصلہ نہیں کیا تاہم سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر مردم شماری کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تو اس کا ساتھ دیں گے ۔ وہ نیشنل پارٹی کے رہنماؤں سا بق وزیر اعلیٰ بلو چستان ڈاکٹر عبدالما لک بلوچ ،جان محمد بلیدی، صو با ئی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ ،رکن صو با ئی اسمبلی یاسمین لہڑی ،مہراب بلو چ اور دیگر کے ہمرا ہ کو ئٹہ پریس کلب میں پریس کا نفرنس کررہے تھے۔ میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ ہم آج سے نہیں بلکہ 1980ء سے تا رکین وطن کی مو جو دگی میں مردم شماری کرانے پر تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔ ہما را صو بے کی دیگر سیاسی جما عتوں کے ساتھ مل کر یہ مطا لبہ رہا ہے کہ تا رکین وطن کی مو جو دگی میں مر دم شما ری کا انعقاد نہ کیا جا ئے ۔تا رکین وطن چا ہے جو بھی ہو اور وہ کو ئی بھی زبا ن بولتے ہوں بغیر کسی تفریق کے انہیں با عزت طو ر پر ان کے مما لک بھیجا جا ئے کیو نکہ ان کی مو جو دگی میں مر دم شما ری کا انعقاد درست نہیں ہو گا ۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر ہو نے والے کل جما عتی کا نفرنس میں خو د وزیر اعلیٰ خیبر پشتونخوا پرویز خٹک نے بھی تا رکین وطن کی مو جو گی میں مردم شما ری کے انعقاد پر سخت مو قف اختیا ر کیا تھا کہ تا رکین وطن کی مو جو دگی میں مر دم شما ری انہیں قا بل قبو ل نہ ہو گی ۔حاصل بزنجو نے کہا کہ تارکین وطن کے علاوہ مردم شماری کے انعقاد کے حوالے سے دوسرا مسئلہ عسکریت پسندی اور مقامی افراد کی نقل مکانی ہیں۔ صوبے کے کئی علاقے عسکریت پسندی سے متاثر ہیں ۔ ان میں مردم شماری درست طریقے سے نہیں کرائی جاسکتی ۔ مکران ، نصیرآباد ڈویژن، کوہلو اور آواران کے علاقوں میں لوگ اپنے علاقے چھوڑ کر جاچکے ہیں اگر اس کے با وجو دبھی مر دم شما ری کی جا تی ہے تو اس سے سیاسی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی ۔ان کا کہنا تھا کہ پا کستان اورخود افغان حکومت اس با ت پر متفق ہو ئے ہیں کہ ما رچ 2017ء کے بعد تا رکین وطن کی با عزت واپسی کو ممکن بنا یا جا ئے گااس لئے اس سے قبل مر دم شما ری نہ کی جا ئے ۔حکومت کو شش کرے تو چند ما ہ میں نہ صرف تا رکین وطن اپنے مما لک کو بھیجے جا سکتے ہیں بلکہ بے گھر مقا می افراد کو بھی اپنے گھروں میں لا بسا یا جاسکتا ہے ۔ میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ سا بق سینیٹر و سیاسی و قبا ئلی شخصیت میر حا جی لشکری رئیسا نی نے سیاسی قا ئدین اور قبا ئلی عما ئدین پر مشتمل جر گے کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس میں نیشنل پا رٹی کی قیا دت بھی شر کت کرے گی اس سے قبل بھی ان کی زیر قیا دت اجلاس ہو ئے ہیں جن میں ہما ری جما عت کے رہنما شر کت کر تے رہے ہیں ان اجلاسوں میں شریک سیاسی جما عتوں کی جا نب سے بھی مر دم شما ری کے انعقاد پر سوال اٹھا ئے گئے تھے اور مطا لبہ کیا گیا تھا کہ مردم شما ری کو فی الحال ملتوی کیا جا ئے ۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی نے مر دم شما ری کے با ئیکاٹ کا کو ئی فیصلہ نہیں کیا تا ہم جرگہ میں ہو نے والے کسی بھی فیصلے کی پا سداری کریں گے ۔میر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ بنیا دی طو ر پر وفا قی اور صو با ئی حکو متیں مر دم شما ری کو ملتو ی کر نا چا ہتی تھی مگر پھر اس سلسلے میں سپریم کو رٹ کا فیصلہ آیا اور حکومتوں کو حکم ہوا کہ وہ مردم شما ری کا انعقاد کرائیں جس کے بعد وہ مر دم شما ری کرا نے کے پا بند ہو گئے ہیں ۔ہما را سپریم کو رٹ سے بھی مطا لبہ ہے کہ وہ ان حالات میں بلوچستان اور خیبر پشتونخوا میں مردم شماری کرانے کے اپنے فیصلے پر نظر ثا نی کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ تا رکین وطن شناختی کا رڈز رکھتے ہو یا نہیں ، انہیں اپنے وطن بھیجنا چاہیے۔ ۔ان سے جب پو چھا گیا کہ 1981ء اور1998ء میں تا رکین وطن کی مو جودگی میں مردم شماری کے وقت کوئی اعتراض کیوں نہیں کیا ؟تو حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ وہ اب سے نہیں بلکہ 1980ء سے تحفظا ت کا اظہا ر کر تے رہے ہیں ۔نیشنل پا رٹی اس مسئلے کو سینیٹ اور قو می اسمبلی میں اٹھا چکی ہے ۔صو با ئی اسمبلی میں بھی اس پر با ت کی جا ئے گی بلکہ سپریم کو رٹ سے بھی رجو ع کریں گے ۔وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ سے جب ایک صحا فی نے سوال کیاکہ حکومت میں شا مل ایک جما عت کا مو قف ہے کہ مردم شما ری کی مخالفت کر نے والے 1998ء کی مر دم شما ری میں بوگس اعداد وشمار سامنے آنے سے ڈرتے ہیں تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔