کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے صدراختر حسین لانگونے ، مرکزی خواتین سیکرٹری زینت شاہوانی مرکزی کمیٹی کے رکن امبر زہری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مردم شماری سی پیک افغان مہاجرین سے متعلق پارٹی کی اصولی موقف اور جدوجہد بہت سی قوتوں کو عزم نہیں ہوپارہی ہے بی این پی کی سیاست اور جدوجہد ایک کھلی کتاب کی طرح بلوچستان کے سامنے ہے اور پارٹی کی جدوجہد کوئی بھی ذی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا ہے پارٹی ہمیشہ بلوچ اور بلوچستانی عوام کی اجتماعی اور قومی مفادات کیلئے اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی اور مردم شماری کے ہر گز مخالف نہیں ہیں لیکن بلوچ عوام کے خدشات اور تحفظات کو دور کئے بغیر ایسے ترقی اور مردم شماری متنازعہ مسائل کا سبب بنے گے جسے دور کرنے کی ضرورت ہیں۔ سب سے پہلے یہاں کے عوام کی مفادات کا خیال رکھا جائے ماضی گواہ ہے کہ یہاں سے شروع ہونے والے تمام میگا منصوبوں میں یہاں کے عوام کی رائے مرضی اور منشاء کو نظرانداز کیا اور اہمیت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں یہاں سے شروع ہونے والے ترقی کے نام پر میگا منصوبے یہاں کے عوام کیلئے استحصال پسماندگی کا سبب بنے اور ہمارے وسائل نہایت ہی بے دردی سے لوٹا گیا جس کے نتیجے میں آج یہاں سیاسی طور پر بحرانی کیفیت کا عالم ہے اور یکے بعد دیگرے بحرانات جنم لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سابق آمر یت کے دور میں شروع ہونے والے انسرجنسی کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں بلوچ عوام اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر دیگر صوبوں میں آئی ڈی پیز کے حوالے سے دربدر کی زندگیاں بسر کررہے ہیں اور بلوچستان کی مخدوش صورتحال میں کوئی بھی سرکاری ملازمین بلوچ علاقوں میں مردم شماری خانہ شماری کرانے کیلئے تیار نہیں ہیں اور تیسری طرف چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی اور ساڑھے پانچ لاکھ خاندانوں نے سرکاری دستاویزات بنا رکھے ہیں ایسے حالات میں کرائے جانے والا مردم شماری اور خانہ شماری یہاں کے تمام مقامی اقوام کیلئے مسائل کا سبب بنے گا یہ مسئلہ صرف بلوچوں کا نہیں بلکہ اس فیصلے سے یہاں کے مقامی پشتون آباد کار اور دیگر مکاتب فکر کے لوگ بھی متاثر ہونگے نادرا کے ایک رپورٹ کے مطابق آج بھی ساٹھ فیصد بلوچ نادرا کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہیں جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ایسے حالات میں بلوچوں کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا پالیسیاں مزید حساس محرومی اور دیگر ناانصافیوں کو جنم دینگے ۔