کوئٹہ:بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ فورسز بلوچستان میں ظلم وجبر کی نئی مثالیں قائم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی و گرد نواح میں تاحال و زمینی آپریشن شدت کے ساتھ جاری ہے جس میں اب تک ایک درجن افراد کو شہید کیا گیا ہے۔جب کہ کئی افراد کو حراست کے نام پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ بلوچی زبان کے 80 سالہ بزرگ شاعرمسک علی ولد سبز علی کو بھی ڈیرہ بگٹی میں دوران آپریشن نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ بزرگ شاعر کو قتل کرنا حکومت کی اس پالیسی کا حصہ ہے جو بلوچ ادب، سیاست اور ثقافت کو ختم کرنا ہے۔ ڈیرہ بگٹی میں گزشتہ روز فورسز نے بازار میں لوگوں کو بکتر بند گاڑی سے روند ڈالا، جس میں ایک بلوچ شہید ہوا ہے۔ اس کا مقصد لوگوں میں خوف و حراس پھیلاکر آزادی کی جدو جہد سے دستبردار کرنا ہے۔ جاری آپریشن میں تاحال ڈیڑھ سو کے قریب افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا جس میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ کوہستان مری میں بھی فوجی بربریت جاری ہے۔ وہاں بھی آبادیوں پرحملے اورکئی لوگوں کو لاپتہ کیا گیا ہے۔ بی این ایم کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ مکران کے مختلف علاقوں مند ،تمپ،دشت ،کیچ میں فورسز کی ایک مہینے سے جاری جارحیت ایک خطرناک صورتحال اختیار کر چکا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا جا رہا ہے۔