|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2017

کوئٹہ:سراوان ہاؤس کوئٹہ میں ممتاز سیاسی و سماجی قبائلی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں مردم شماری ، خانہ شماری کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی جس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ، موسیٰ بلوچ ، ساجد ترین ایڈووکیٹ ، جاوید بلوچ ،سید ناصر علی شاہ ہزارہ، عوامی نیشنل پارٹی کے نظام الدین کاکڑ ، رشید ناصر ، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات میر جان محمد بلیدی ، ٹکری شفقت لانگو ، خیر جان بلوچ ، نیاز بلوچ ،بزرگ سیاسی رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ،اقبال زہری ، پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء بسم اللہ خان کاکڑ ، غلام ربانی کاکڑ ، جمعیت اسلامی بلوچستان کے ڈاکٹر عطاء عبدالرحمان ، عبدالقیوم کاکڑ ، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی رضا محمد وکیل ،جمہوری وطن پارٹی کے صالح آغا ، محمد رؤف بابر ، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے عبدالواحد بلوچ ، چیئرمین آصف بلوچ ، کاکڑ جمہوری وطن پارٹی کے ملک شمس الدین کاکڑ ، ملک عباس خان ، ملک نور زمان ، تنظیم نسل نو ہزارہ کے اصغر علی گلزاری ، حاجی عبدالواحد ، سابق ایم پی اے میر ہمایوں خان کرد ، سابق صوبائی وزیر میر شاہنواز مری ،ہزارہ سیاسی کارکنان کے سربراہ طاہر ہزارہ جبکہ کرسچن پنچائیت کے زبیر جان مسیح دیگرسیاسی رہنماء سید محمد علی آغا ہزارہ ، عبدالمجید کاکڑ ، ڈاکٹر رمضان ہزارہ ، قاری اختر محمدسمیت دیگر سماجی و قبائلی رہنماء بھی موجود تھے اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان میں موجودہ لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی ، لاکھوں کی تعداد میں ملک کے دیگر صوبوں میں آباد بلوچستان کے آئی ڈی پیز اور صوبے کے اکثریتی اور بڑے علاقوں میں مخدوش انتہائی خراب صورتحال اور حکومتی عملداری کا نہ ہونا ان حالات میں بلوچستان میں منصفانہ اور شفاف مردم شماری کیسے ممکن بنائی جا سکے گی ؟ اس مقصد کیلئے سیر حاصل بحث کی گئی تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا اور متفق دکھائی دیئے کہ مردم شماری ضرورت ہے اور ہم مردم شماری کے مخالف نہیں لیکن مندرجہ بالا حالات میں منصفانہ اور شفاف مردم شماری کیلئے 8فروری کو سراوان ہاؤس میں اجلاس دوبارہ منعقد کیا جائے گا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی تجاویز لی جائیں گی جبکہ 18فروری کو سراوان ہاؤس میں بلوچستان کے تمام جماعتوں کے اکابرین ، ممتاز سماجی و قبائلی شخصیات ، اہل قلم ، دانشور وں کا قومی جرگہ منعقد کیا جائے گا جبکہ اس دوران دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ بھی رابطے کئے جائیں گے جو آج کے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے ۔