|

وقتِ اشاعت :   February 11 – 2017

کوئٹہ:موجودہ حالات میں بلوچ قوم کو اپنے قومی شناخت کو برقراررکھنے کے لئے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کر نے کے لئے کسی بھی شعبے میں غفلت برتنے کی گنجائش نہیں ہے موجودہ حالات میں ایک ذمہ دار قوم کی حیثیت سے سمجھداری کا عملی ثبوت نہیں تو آنیوالے وقتوں میں بلوچ قوم کا وجود صرف اور صرف کتابوں میں اور نام کی حد تک رہ جائینگے بلوچ قوم کے باشعور افراد بلوچ قوم کو ایک بحرانی کیفیت سے نکالنے میں اپنا اہم کردار ادا کر تے ہوئے جس کے لئے عملی اقدامات وقت کی اشد ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار پارٹی کے سینئر رہنماء میر محمد اکرم بنگلزئی کے رہائش گاہ لوڑ کاریز سریاب میں منعقدہ کارنر میٹنگ سے خطاب کر تے ہوئے پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری ضلعی نائب صدر میر غلام رسول مینگل، ڈپٹی جنرل سیکرٹری ملک محی الدین لہڑی، محمد لقمان کاکڑ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، آغا خالد شاہ دلسوز، میر محمد اکرم بنگلزئی، حاجی شیر خان لہڑی، صدام حسین جتک ، ثناء اللہ لہڑی، جمعہ خان کرد نے خطاب کر تے ہوئے کیا جبکہ اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری فرائض پارٹی کے مرکزی کونسلر ہدایت اللہ جتک نے سرانجام دیئے انہوں نے کہا کہ جن قوموں نے معارضی حالات کا باریک بینی اور سنجیدگی سے مقابلہ نہیں کیا وہ قومیں آج صفحہ ہستی سے مہدوم ہو چکے ہیں ترقی اور مردم شماری کی ہر گز مخالف نہیں ہے مگر وہ ترقی اور مر دم شماری قبول نہیں جس کے نتیجے میں بلوچ قوم کی تشخص کو ختم کر دیں ماضی کی تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم اپنے تشخص بقاء ،کلچر ، تہذیب وتمدن وجود کو برقراررکھنے کے لئے گردش دورہ سے برسر پیکار ہے کیونکہ بلوچ قوم اپنے ننگ وناموس ، عزت،وطن قومی تشخص کے بارے میں ہمیشہ حساس رہے ہیں اور جب بھی استحصالی اور توسیع پسندانہ رکھنے والے قوتوں نے بزور قوت بلوچوں کی تہذیب وتمدن ، تشخص اور وطن پر قبضہ جمانے کوشش کی تو یہاں کے فرزندوں نے ہمیشہ ان حملہ آوروں اور یلغاری قوتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے وطن کی حفاظت کے لئے اپنے جانوں کی نظرانہ دینے سے دریغ نہیں کیا انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں کوئی پاگل ہے انسان ترقی ، خوشحالی ، تعلیم، صحت، روزگار اور بنیادی ضروریات زندگی کے سہولیات کی دستیابی سے انکاری ہو لیکن یہ کیسا ترقی ہے کہ قدرتی دولت سے مالامال مہر بلوچ اور معدنیاتی دولت سے مالامال خطے کے فرزند آج بھی میگا منصوبوں کے باوجود پانی جیسے زندگی کی بنیادی نعمت سے محروم ہیں اور در بدر کے ٹھو کریں کھا کر اس جدید دور میں بھی استحصال کے بد ترین شکار مسائل اور مشکلات میں گرے ہوئے ہیں یہاں کے عوام نے ہمیشہ حکمرانوں سے اپنے بنیادی ضروریات زندگی حقوق واک واختیار کے لئے سیاسی اور جمہوری اندازمیں ہر فورم پر آواز بلند کی لیکن یہاں کے حکمرانوں کو بلوچ عوام کی فلاح وبہبود ترقی وخوشحالی ، تعلیم ،صحت ، روزگار، اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے انہیں صرف اور صرف بلوچستان کے قدرتی دولت اور ساحل ووسائل کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے تمام تر توانیوں کو بلوچستان کے وسائل کو اپنے دست رس میں لانے کے لئے بلوچ عوام کی سیاسی، جمہوری قومی حقوق کی آواز کو دبانے کے لئے ہتھکنڈے استعمال کر تے ہوئے مظالم میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ نام نہاد عوامی نمائندگی کے دعویداروں نے صرف وقتی مفادات کو پیش کر رکھا ہے انہیں بلوچ عوام اور بلوچستانی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے یہ صرف جی حضوری کر کے اپنے ذاتی مفادات ، مراعات ، اقتدار کو تحفظ دینے میں مصروف عمل ہیں آج حکمرانوں کے غلط پالیسیوں کے نتائج میں عوام مسائل کے انبار کے گرفت میں ہے حکمران عوامی مسائل کو حل کر نے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اور عوام کے حقیقی مسائل سے چشم پوشی ، مجرمانہ خاموشی اور توجہ ہٹانے کے لئے نان ایشو پر سیاسی شعبہ بازیوں میں مصروف عمل ہے جس سے یہاں کے عوام میں پہچان لیا انہوں نے کہا کہ بلوچستانی عوام کو مزید کسی بھی صورت میں عوام ، جمہوریت ، اقتدار ، میرٹ کے نام پر دھوکہ نہیں دیا جا سکتا ہے کیونکہ اقتدار سے پہلے یہی قوتیں عوام کو اقتدار کی سیڑھی بنا کر بہت بلند وبانگ دعوے کر تے ہوئے نہیں تھکتے اور آج جب اقتدار پر رسائی حاصل کی تو وہ عوام بھول چکے ہیں ان کے تمام تر توجہ اسٹیبلشمنٹ کو خوش کر کے محکوم اور مظلوم قوموں کے خلاف روا رکھے گئے توسیع پسندانہ استحصالی پالیسیوں کے راہ ہموار کرنے کے لئے بالا دست قوتوں کے صفوں میں کھڑے عوام دشمن منصوبوں میں مصروف عمل ہے جنہیں آنیوالے تاریخ میں عوام کے احتساب سے نہیں بچ سکیں گے اس موقع پر میر شیر زمان بنگلزئی، نصیراحمد لہڑی، میر الف الدین کرد، حمید بلوچ، دوست محمد بلوچ، محمد ابراہیم پرکانی، محمد وسیم بنگلزئی، شہزاد زمان بنگلزئی، سمیت بی این پی خلق جتک آباد شہید اسد مینگل جتک، کلی لوڑ کاریز اور غفور یونٹ کے عہدیداران اور ممبران بھی موجود تھے۔