|

وقتِ اشاعت :   February 11 – 2017

سپریم کورٹ نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے خاندان کے تین شوگر ملوں کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیا۔ یہ شوگر ملز غیر قانونی تھے اور عوام کو دھوکہ دیا گیا تھا کہ یہاں پر بجلی گھر بنایا جارہا ہے اور یہاں سے بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ میں یہ ثابت ہوا کہ نواز شریف کے خاندان کے طاقتور لوگوں نے قانون کی خلاف ورزی کی اور بجلی گھر کے بجائے شوگر مل لگائے جو کئی سالوں سے دولت لوٹ رہے تھے۔اس علاقے میں شوگر مل لگانا غیر قانونی ہے یہ علاقہ جنوبی پنجاب میں ہے جو زیادہ گندم کی کاشت کا علاقہ ہے اور غلہ کی پیداوار کو بڑھانے اور عوام الناس کے غذائی اہداف کو پورا کرنے کے لیے ان علاقوں میں گنے کی کاشت پر عوامی مفاد میں پابندی لگائی گئی تھی۔ یہ حکم ان کی اپنی حکومت نے نافذ کیا تھا، اب معلوم ہوا کہ وزیراعظم اور اس کا خاندان غیر قانونی، غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور گندم کے علاقے میں گنے کی کاشت کی نہ صرف ہمت افزائی کررہا ہے بلکہ غیر قانونی طور پر تین بڑی ملیں چلارہا ہے اور سالانہ ان شوگر ملوں سے اربوں روپے کا منافع کمارہا ہے۔ یہ سپریم کورٹ میں ثابت ہوچکا ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور اس کے خاندان کے تمام بااثر لوگوں نے عوام الناس کے سامنے جھوٹ بولا ہے اور ان کا دعویٰ تھا کہ یہاں بجلی گھر ہے اور بجلی پیدا کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملیں پوری شدت کے ساتھ پیداوار حاصل کررہی ہیں،یہاں بجلی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے بحث کے بعد ان شوگر ملوں کو فوری طور پر بند کرنے اور پنجاب ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو حکم دیا ہے کہ اس کیس کا فیصلہ ایک ہفتے میں کرے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ امید ہے کہ پنجاب ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اس مقدمے کو سنیں گے اور انصاف پر مبنی فیصلہ دیں گے ۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد وزیراعظم پاکستان نواز شریف امین نہیں رہے کیونکہ انہوں نے غلط بیانی سے کام لیا۔ انہوں نے اپنے سرکاری اور قومی اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ اسلیے ان کا وزیراعظم کے عہدے پر برقرار رہنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ وہ مجرم ثابت ہوئے ہیں اور انہوں نے اور ان کے خاندان نے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ انہوں نے خود کو اور اپنے خاندان کو مالی فوائد پہنچائے اور قوم کا نقصان کیا۔ ہم ان کالموں میں اس بات پر زیادہ زور دیتے رہے ہیں کہ چند سالوں میں اربوں روپوں کی دولت کمانا کسی بزنس، تجارت یا صنعت میں ممکن نہیں ہے، یہ صرف اور صرف سرکاری اور قومی اختیارات کے غلط استعمال میں ممکن ہے اسی لئے صرف ایک افسر کی پوسٹنگ یا تعیناتی کے لیے ایک ارب اٹھارہ کروڑ روپے کی رشوت بیرون ملک وصول کی گئی، اس کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ یہ الزام صحیح ہے یا غلط۔ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے جب کبھی تاجر حکمران ہوگا تو ان پر آفت ضرور گرے گی کیونکہ تاجر حکمران اپنے اور اپنے تاجر برادری کے مفادات کا تحفظ کرے گا، عام لوگوں غریبوں اور مسکینوں کا نہیں۔ اب وزیراعظم کا اپنے عہدے پر قائم رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہا۔ پانامہ کیس میں سرکاری سیاستدان ہی ان کا دفاع کرتے آرہے ہیں جبکہ آزاد اور غیر وابستہ افراد میں کسی ایک شخص نے بھی وزیراعظم اور اس کے خاندان کا دفاع نہیں کیا۔ صرف اور صرف نواز شریف کے سیاسی ملازمین ہی ان کا دفاع کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اس انکشاف کے بعد کہ کارخانے بجلی کے بجائے شکر کی پیداوار حاصل کررہے ہیں وزیراعظم کے اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز باقی نہیں رہا۔