|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2017

تربت:بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ سی پیک عملاً چائنا پاکستان اکنامک کوریڈورکے بجائے چائنا پنجاب اکنامک کوریڈور بن چکاہے ‘ سی پیک کا مرکز گوادرہے مگر تمام تر سرمایہ کاری اورمنصوبے لاہورمیں شروع کئے جارہے ہیں‘ سپریم کورٹ کے فیصلے کی آڑ میں بلوچستان پرمردم شماری مسلط کرکے بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش رچائی جارہی ہے ‘ نوازشریف کے سامنے اپنی تمام مطالبات منوانے والوں سے ایک سوداکرتاہوں اگر وہ بلوچستان کے لوگوں کے پیاروں کو واپس لائیں یا اگروہ مارے گئے ہیں توان کی قبریں دکھائیں تومیں اپنی چاروں سیٹیں انہیں دینے کا اعلان کرتاہوں سپریم کورٹ تلور کے شکار کی پابندی پر نظرثانی کر سکتی ہے تو مردم شماری پر کیوں نہیں بلوچ قوم تلور سے بھی بدتر ہے یہاں حالت یہ ہے کہ ڈی سی اغواء ہوتا ہے سرکار اسے بازیاب نہیں کراسکتی ‘ لاکھوں کی تعدادمیں افغان مہاجرین یہاں پر آباد ہیں ان حالات میں مردم شماری سے مہاجرین کو کیسے دور رکھیں گے ڈھائی سال اقتدارمیں گزارنے والوں کے اب بھی دونوں پاؤں اقتدارمیں ہیں ان کے مطالبہ پر انہیں وزارت اعلیٰ ملی ‘ وفاقی وزارت ملی ‘صوبائی وزارتیں ملیں ان کی ہربات سنی اورمانی جاتی ہے نوا زشریف مردم شماری پر کیسے انکار کر سکتا ہے جو لوگ یہاں پر ترقی کی باتیں کرتے ہیں تو وہ کشادہ سڑک کے کنارے اس قبر کوبھی دیکھیں جس کی ماں اس کے انتظارمیں آنسوبہابہاکر بینائی سے محروم ہوچکی ہے کہ کب اس کالخت جگر واپس آئے گا اس بہن کی دھڑکن سنیں جو اپنے بھائی کے انتظار میں گریہ وزاری کرتی رہتی ہے مگر اس کابھائی لوٹ کرآنے کانام نہیں لیتا ‘ آؤ یتیم گن لیں بیوہ گن لیں کتنے گھر اجھڑگئے ہیں کتنے گدان جلائے گئے ہیں کیا گھراجھاڑنا ترقی ہے اس کی مبارکبادبھی ان کودیں جو ترقی کے دعویدار ہیں جلسہ کے آغازمیں شہداء کی یادمیں2منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں موجود تھے آخر میں جگہ نہ ہونے کے باعث ہزاروں کی تعداد میں لوگوں گاڑیوں کی چھتوں پر بیٹھ کر خطاب سنتے رہے اس موقع پر بلیدہ زعمران کی معروف سیاسی وسماجی شخصیت حافظ صلاح الدین سلفی اور عطاء الرحمن آسکانی سمیت ہزاروں کارکنوں نے بی این پی میں شمولیت کااعلان کیا جلے سے خطاب کرتے ہوے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے قائد سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ یہ قوم پرست نہیں کفن کش ہیں وزارتوں کی خاطر شہداء کے خون کا سوداکرنے والے ترقی کے جشن میں لاپتہ لوگوں کو بھی نہ بھولیں ‘معلوم اورنامعلوم شہداء کونہ بھلائیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مردم شماری کیلئے حالات سازگارنہیں ہیں ایک طرف امن وامان کی صورتحال دگرگوں ہے ‘ مختلف اضلاع سے لاکھوں افراد اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرچکے ہیں کیچ کی 40فیصد آبادی ‘ آواران کی 90فیصد آبادی علاقہ چھوڑ چکی ہے جبکہ کوہلو ڈیرہ بگٹی ودیگر علاقوں میں یہی صورتحال ہے ‘ لوگوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے برابر ہے ‘ مردم شماری ملازمین کوکرنی ہوتی ہے یہاں تویہ حالت ہے کہ ڈی سی اغواء ہوتا ہے سرکار اسے بازیاب نہیں کراسکتی ‘ لاکھوں کی تعدادمیں افغان مہاجرین یہاں پر آباد ہیں ان حالات میں جب ہم مردم شماری ملتوی کرنے کی بات کرتے ہیں توکہاجاتاہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ہم پابند ہیں کہ مردم شماری کرائیں جبکہ اسی سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے تلور کے شکارپر پابندی برقرار رکھی تو حکومت نے سپریم کورٹ میں نظرثانی پٹیشن دائرکی اوریہ جوازپیش کیاکہ اس پابندی سے سفارتی تعلقات متاثرہوسکتے ہیں جو دراصل سفارتی نہیں بلکہ خیراتی تعلقات ہیں سپریم کورٹ نے فیصلہ واپس لیکر تلورکے شکارکی اجازت دیدی تلورکے شکارکیلئے فیصلہ واپس لیاجاسکتاہے مگر بلوچ قوم کیلئے نہیں ‘کیابلوچ قوم تلورسے بھی بدترہے ‘انہوں نے کہاکہ سی پیک کے57ارب ڈالرکے منصوبے پنجاب میں بن رہے ہیں یہاں کی بجلی ایران کی مرہون منت ہے ہمیں ٹرین نہ دو ہمیں پینے کاپانی دو ‘ ہم وہ ترقی چاہتے ہیں جو ہمارے لئے ہو ایسانہ ہوکہ نام ہمارا ہو اورترقی کہیں اورہو ‘ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور دراصل چائنا پنجاب اکنامک کوریڈور ہے ‘ چیف سیکرٹری بلوچستان نے آج بیان دیاہے کہ مغربی روٹ کیلئے ایک انچ زمین بھی نہیں خریدی گئی ہے ‘ انہوں نے کہاکہ ترقی کے دعویدار یہاں کے لوگوں کے منہ سے نوالا بھی چھین رہے ہیں ‘یہاں پر تیل کے کاروبار سے ہزاروں خاندانوں کا چولہا جلتاہے اس کی بدولت جھالاوان کے لوگ بھی فائدہ اٹھارہے تھے یہ کاروبارمشرف کے دورمیں بند نہیں ہوا مگر انہوں نے یہ بندکرایا انہیں یہ بھی برداشت نہیں ہوا کہ یہاں غریبوں کے بچے بھی روٹی کھائیں ‘گوادر میں غیرقانونی ماہی گیری عروج پر ہے ٹرالرنگ کے ذریعے غریب ماہی گیروں کا قدرتی روزگار بھی چھینا جارہاہے انہوں نے کہاکہ پولیس ٹریننگ سینٹرکے شہداء کے لواحقین کوتاحال معاوضے نہیں ملے کیونکہ ان کے معاوضے ٹینکیوں میں رکھے ہیں جوانڈے دیں گے پھرچوزے نکلیں گے تب جاکے ان متاثرہ خاندانوں کو ادائیگی ممکن ہوسکے گی ‘ انہوں نے کہا کہ اب بلوچ قوم بیدارہوچکی ہے کسی کوبلوچستان کے وسائل پرقبضہ کی اجازت نہیں دی جائے گی سی پیک کے نام پر بلوچستان پرقبضہ کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہاکہ ہم کسی کے گڈبک میں نہیں ہیں اسلام آباد اور راولپنڈی دونوں ہمارے خلاف ہیں انہوں نے کہاکہ سی پیک یا ترقی کے خلاف نہیں ہم چاہتے ہیں کہ ایک نہیں 50سی پیک بنائے جائیں مگر یہ ہمارے لئے ہوں ‘ بلوچ کی بقاء اور قومی تشخص کے تحفظ کیلئے قانون سازی ہو ‘جس طرح خلیجی ممالک ‘انڈیا اورچائنا میں قانون بنایاگیاہے اور وہاں پرکاروباریا سرمایہ کاری کرنے والوں کو ووٹ کاحق نہیں دیاجاتا ‘ انہوں نے کہاکہ سی پیک کی ضروریات کے تحت ایک صوبے سے4000طلباء کو چائنا بھیجاگیاہے یہاں سے بھی2‘4طالبعلموں کوبھیجنا بھی گوارانہ کیاگیا انہوں نے کہاکہ ایک تنگ نظر توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والی پارٹی کی خواہش ہے کہ مردم شماری کی آڑ میں بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کیاجائے اس لئے بلوچستان میں مردم شماری فوری منسوخ کیاجائے ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کی رجسٹریشن کرائی جائے اگر بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرانے کی کوشش کی گئی تو تاقیامت یہ جنگ ختم نہیں ہوسکتی ‘ ریاست کو بلوچ پر اعتمادکرناہوگا بلوچ اپنے جائز حق اور سرزمین کی بات کرتے ہیں توانہیں پھانسی چڑھایاجاتاہے الیکشن برائے نام ہوتے ہیں من پسندوں کوکامیاب کرایاجاتاہے یہ ملک غریب نہیں بلکہ اس کی قیادت ڈاکوؤں اورلٹیروں کے ہاتھ میں ہے ان ڈاکوؤں اورلٹیروں سے ملک بچایاجائے تو یہاں غربت کانام ونشان مٹ جائے گا انہوں نے کہاکہ بلوچ پاکستان کے آئین کومانتے ہیں آئین کووہ نہیں مانتے جن کے جی میں جب آئے آئین کو پاؤں تلے روندڈالتے ہیں پارلیمنٹ ختم کرتے ہیں مارشل لاء لگاتے ہیں ‘ ہم واضح کرتے ہیں کہ جو ترقی ہماری بلوچیت ‘ننگ وناموس پر حملہ آورہو وہ ترقی ہمیں نہیں چاہیے ہم وہ ترقی چاہتے ہیں جوہمارے لئے ہو اس کی حاکمیت ہماری ہو ‘ ڈیموگرافک تبدیلی اورمردم شماری بڑی چیلنج ہیں ان سے نمٹنے کیلئے بی این پی کے پرچم تلے منظم ہونا ہوگا بلوچ قوم تاریخ کے سنگین چیلنجز کا سامنا کررہی ہے ایک طرف مردم شماری ‘دوسری طرف سی پیک ‘تیسری طرف وسائل کی لوٹ مار جاری ہے مردم شماری کے نام پر بلوچ قوم کے وجودکومٹانے کی سازش کی جارہی ہے بلوچ پشتون کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ایک شاؤنسٹ پارٹی قوم پرستی کے نام پر غیرملکیوں کو مردم شماری میں اندراج کرانا چاہتی ہے یہ قوم پرست نہیں قوم پرستی مقدس جدوجہد ہے یہ شاؤنسٹ ہیں اورشاؤنزم برداشت نہیں کی جائے گی انہوں نے کہاکہ ترقی کے نام پر بلوچ ساحل پریلغارکی جارہی ہے بلوچ اپنی سرزمین اورشناخت سے کسی صورت دستبردارنہیں ہوگی ‘ انہوں نے کہاکہ جس پارٹی میں ہم نے30سالوں سے وابستہ تھے ان کے منشورمیں پہلانکتہ تھاکہ جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشوں اور ظلم وزیادتیوں کے تدارک کیلئے موثرکردار اداکیا جائے گامگر جب یہ اقتدارمیں آئے تو الٹا انہوں نے اپنا کندھا پیش کردیا بلوچ قوم کو قوم پرستی کی سیاست سے دور رکھا اورتمام ترخرابیوں کرپشن ‘اقرباء پروری اورلوٹ مارکاحصہ بنے ہم نے انہیں کہاکہ اگر اچھائی نہیں کرسکتے توخرابی نہ کریں تاکہ تاریخ میں مجرم نہ بنو ‘بی مقررین کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی جب اقتدارمیں آئی توہمیں یہ فکردامن گیرہوگئی کہ نیشنل پارٹی اس طرح کے کارنامے سرانجام دے گی کہ کیچ پنجگور اورگوادرہمارے لئے نوگوایریاہوں گے مگر آج اقتدارکے دنوں میں عوام نے انہیں خداحافظ کہہ کر بی این پی کے قافلے میں شامل ہوگئے اور آج کایہ عظیم الشان جلسہ عام اس کاواضح اظہارہے ڈاکٹرمالک نے صرف اپنے خاندان کی تقدیر بدلنے پرتوجہ دی انہوں نے کہاکہ 2018ء کے الیکشن میں بی این پی کلین سوئپ کرے گی ‘ حکومت بناکر دکھائے گی کہ عوام کی خدمت کیسے کی جائے گی اورترقی کیاہوتی ہے ‘ یہ جلسہ ثابت کررہاہے کہ بلوچ بیدارہے کوئی اس سرزمین کوہم سے چھین نہیں سکتا ‘ جلسہ نے ثابت کردیاکہ عوام ڈھائی سال والوں کے ساتھ نہیں ‘ کیونکہ یہ ڈھائی سال بلوچستان اپنی جگہ نیشنل پارٹی کے بھی وزیراعلیٰ نہیں رہے بلکہ صرف خاندان کے وزیراعلیٰ بنے رہے اس لئے اقتدارکے دنوں میں یہ پارٹی ریت کی دیوار ثابت ہوکر رہ گئی اور عوام نے خاندانی سیاست سے خودکو الگ رکھنے کافیصلہ کرلیا ‘ کیچ کے عوام نے آج اپنا فیصلہ دے دیاہے کہ جنہوں نے سیاست کوکاروبار بنارکھاہے اور اپنا سیاسی دوکان چمکانے کیلئے کبھی پہاڑ‘کبھی پارلیمنٹ ‘کبھی مڈل کلاس اورکبھی کوئی دوسرانعرہ لگاکر عوام کو استعمال کرتے رہے ان سے عوام نے لاتعلقی کااعلان کردیا پشتونخواہ کے ساتھ سودالگانے والوں کو آج اچانک بلوچ کیسے یاد آئے جو لوگ اپنے گھر کانقشہ تبدیل نہ کرسکے آج وہ لاہورجاکر پنجاب کانقشہ بدلنے کی باتیں کرتے ہیں اب عوام دھوکہ نہیں کھائیں گے عوام بی این پی کے ساتھ ہیں اخترجان مینگل بلوچ قوم کے عزت کے رکھوالے ہیں انہوں نے کہاکہ مردم شماری روکی جائے جلسے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر جہانزئب جمالدینی، ڈاکٹر غفور، بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ، ایم این اے سید عیسی نوری ، رکن اسمبلی میر حمل کلمتی ، سابق سینیٹر اسلم بلیدی ، حمید ایڈووکیٹ، نذیر بلوچ، ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔