|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2017

سوراب:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق سینیٹرثناء بلوچ نے کہاہے کہ زبردستی مسلط کی گئی مردم شماری کے نتیجے میں بلوچ قوم کی تشویش اوراحساس محرومی میں مزیداضافہ ہوگا،پاکستان کی اکائی میں بلوچستان کوامتیازی حیثیت حاصل ہے جس کے پیش نظریہاں کے لوگوں کے جذبات اورمطالبات کواہمیت دینی ہوگی تاکہ انہیں احساس ہوکہ اس ملک میں ان کی رائے کوبھی تسلیم کی جاتی ہے،مگرحکمران اس حوالے سے تاحال سنجیدہ نہیں ،صحافیوں سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے سابق سینیٹرثناء بلوچ کاکہناتھاکہ حکومت انتہائی عجلت میں مردم شماری کرانے پربضدہے اس حوالے سے بلوچ قوم کے مطالبات ملکی قوانین اوربین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق ہیں کہ جن میں مردم شماری سے قبل ان کی سرزمین سے افغان مہاجرین کاانخلاء بلوچ علاقوں میں ساٹھ فیصدسے زائدلوگ تاحال قومی شناختی کارڈسے محروم ہیں،ترجیحی بنیادوں پرانہیں شناختی کارڈکااجراء جبکہ بلوچ بیلٹ میں ناسازگارحالات کی وجہ سے ہزاروں خاندان اپنے اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرچکے ہیں ،ان کی دوبارہ بحالی کے لئے اقدامات شامل ہیں ان مطالبات پرتوجہ دیئے بغیر زبردستی کرائی جانے والی مردم شماری بلوچ قوم کے خلاف سازش تصورہوگی ،بلوچستان کی موجودہ حالا ت کسی بھی طرح سے مردم شماری کے لئے موزوں نہیں یہاں کے مقامی باسیوں کے وسائل ،ملازمتوں اوردیگرحقوق پرپہلے سے قبضہ کیاجاچکاہے اب رہی سہی کسران کی شناخت چھین کر پوری کی جارہی ہے ،حکومت کی جانب سے مردم شماری کے حوالے سے جلدبازی کامظاہرہ حیران کن ہے خصوصابلوچ قوم کے جائز مطالبات کودانستہ نظراندازکرکے ہٹ دھرمی پرمبنی پالیسی اختیارکرنے سے اس خدشے کوتقویت مل رہی ہے کہ حالیہ مردم شماری کامقصدصرف اورصرف یہاں کی اکثریتی قوم کی صدیوں پرانی شناخت اورحیثیت کومتاثرکرناہے بزورطاقت ایسی کسی خواہش کی تکمیل سے بلوچ قوم میں پائی جانے والی تشویش میں اضافہ ہوگااوراحساس محرومی مزیدبڑھ جائے گی جس کے ازالے کے لئے برسراقتدارطبقہ سنجیدہ نہیں بلکہ ان کے رویے اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ بلوچ قوم کی شناخت اورحیثیت کوپامال کرنے کے اپنے منصوبے پرانہیں ہرصورت عملدرآمدکرناہے ۔