|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2017

کوئٹہ:قومی یکجہتی جرگہ مردم شماری کے خلاف نہیں لیکن جو خدشات و تحفظات ہیں ان کو دور کیا جائے تاکہ صاف شفاف اور منصفانہ مردم شماری کو یقینی بنایا جا سکے سراوان ہاؤس میں قومی یکجہتی جرگہ کے کنوینئر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں مردم شماری کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے حوالے سے غور و خوض کیا گیا اجلاس میں کہا گیا کہ یہ تاثر نہ لیا جائے کہ قومی یکجہتی جرگہ مردم شماری کے خلاف ہے بلکہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے مخدوش حالات ، لاکھوں کی تعداد میں بلوچ آئی ڈی پیز کا اپنے علاقوں میں موجود نہ ہونا جبکہ لاکھوں کی تعداد میں بلوچستان بھر میں غیر ملکیوں کی موجودگی میں کس طرح منصفانہ شفاف مردم شماری کرائی جا سکے گی اجلاس میں پیپلز پارٹی کے بسم اللہ کاکڑ،ربانی کاکڑ ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، موسیٰ بلوچ ، جاوید بلوچ ، سردار عمران بنگلزئی ، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ ، خیر جان بلوچ ، ملک نصیر شاہوانی ،حاجی عطاء محمد بنگلزئی ، علی احمد لانگو ، بی این پی عوامی کے عبدالواحد بلوچ ،چیئرمین آصف بلوچ ، ، تحریک انصاف کے نوابزادہ امیر خان جوگیزئی ، منہاج القرآن کے سید حبیب اللہ شاہ ، قومی وطن پارٹی شیرپاؤ کے صوبائی صدر امان اللہ خان بازئی ، سیاسی و قبائلی رہنماء میر حبیب اللہ شاہوانی ، چوہدری رام چند رئیسانی ایڈووکیٹ ،،قاری اختر محمد شاہ کھرل‘ علی احمد قمبرانی ، ملک محی الدین ، حاجی فاروق شاہوانی سمیت دیگر نے شرکت کی اجلاس میں کہا گیا ہے کہ قومی یکجہتی جرگہ 18فروری کو منعقد ہوگا جس میں کوشش کریں گے کہ مردم شماری کو صاف شفاف بنانے اور خدشات کو دور کرنے کے حوالے سے حکمرانوں ذمہ دار حلقوں کو آگاہی دیں تاکہ مردم شماری کے اہمیت کا احساس دلایا جا سکے اجلاس میں تحریک انصاف ، قومی وطن پارٹی ، منہاج القرآن ، قومی وطن دوست تھنک ٹینک پاکستان کی قومی یکجہتی جرگہ اجلاس میں شرکت کو حوصلہ افزاء قرار دیا جن پارٹی جو چند وجوہات کی بناء پر شریک نہیں ہو سکیں ان سے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی سرکردگی میں رابطہ جاری رہے گا ہماری کوشش ہو گی کہ تمام سیاسی قائدین ، سماجی و قبائلی شخصیات کو اس اہم قومی یکجہتی جرگے میں شریک کیا جا ئے اور کوشش یہ بھی ہوگی کہ بلوچ ، پشتون ، ہزارہ ، پنجابی ، اقلیتی برادری سمیت دیگر کو دعوت دیتے ہوئے مردم شماری سے متعلق جو تحفظات ہیں ان کے سامنے رکھیں ۔