|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2017

پشاور:ٹرمپ نے حقیقی چہرے سے نقاب ھٹایا ہے، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کمپین چلا کر اب مسلمانوں کے خلاف اقدامات کئے جارہے ہے، فاٹا کے مسئلہ پر حکومت سے معاملات طے ہو چکے ہیں، ہم قبائل عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور فتح قبائل عوام کی ہو گئی۔ انضمام اور علیحدہ صوبہ اصلاحات میں تجاویز کا حصہ ہیں، ہم نے کسی بھی تجویز کی مخالفت نہیں بلکہ صرف قبائل عوام سے رائے لینے کا مشورہ دیا ہے ،وکلاء نے ہمیشہ امریت کے مقابلہ میں جمہوری قوتوں کا ساتھ دیا۔ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قائد مولانا فضل الرحمان نے صوبائی سیکرٹریٹ پشاور میں صوبہ بھر سے آئے ہوئے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کنونشن کی صدارت مولانا گل نصیب خان نے کہ جبکہ وکلاء کنونشن سے عیسیٰ خان ایڈوکیٹ ، شاہجہان ایڈوکیٹ ، عبیدا للہ انور ایڈوکیٹ، قاری عبدالرشید ایڈوکیٹ، مفتی کفایت اللہ، مولانا گل نصیب خان، مولانا عطاء الحق درویش و دیگر وکلاء نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر مختلف اضلاع کے وکلاء نے جمعیت لائیزرفورم میں شمولیت کا اعلان بھی کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قانون سازی آئین کے دائرہ کے اند رکرنی ہوگی، قانون سازی کے حوالہ سے آج تک 1973ء کے آئین پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور نہ ہی آئین کے مطابق ملک کو چلانے دیا گیا، انہوں نے کہا کہ قوم اور ملک کو تضاد سے نکالنا ہو گا، اور انتہا پسندی کا راستہ روکنا ہو گا، انتہا پسندی مایوسی سے پیدا ہوتی ہے اور تمام حکمرانوں نے قوم کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا جسکی وجہ سے مایوسی کو فروغ ملا ، انھوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کی تحریک میں ہمارا واضح موقف تھا ہم صرف ججوں کی بحالی نہیں بلکہ عدلیہ کی عزت اور وقار کو بھی بحال کرنا چاہتے ہیں ہم اسوقت بھی تنہا تھے لیکن ہمارے موقف کی تائید بعد میں سب نے کی، اور آج ایکبار پھر فاٹا کے مسئلہ پر ہمیں تنہائی کا طعنہ دینے والے سن لیں ہم تنہا نہیں فاٹا کی پوری قوم ہماری پشت پر کھڑی ہے اور ہم ہی قبائل کی نمائندگی کا بھر پور حق ادا کررہے ہے، حکومت سے ہمارے معاملات طے ہو چکے ہیں ہم نے کبھی بھی انضمام کی مخالفت نہیں کی بلکہ ہم نے تجویز دی کہ انضمام ہو علیحدہ صوبہ یا دیگر تجاویز اس پر فاٹا کے عوام سے مشاورت کی جائے، قبائل سے مشاورت کی بات کرنا جرم کیوں تصور کیا جارہا ہے، انگریز سے 40ایف سی آر مسلط کی تھی اور آج ہمارے حکمران اور چند سیاستدان بھی قبائل پر اپنا فیصلہ مسلط کر کے انگریزوں کی تقلید کررہے ہے آج امریکہ نے صوبہ کے ساتھ انضمام کے حوالہ سے تعاون کی پیشکش کرکے انکی سازش سے خود پردہ ھٹایا ہے اور بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے ، انہوں نے کہا کہ انگریز نے بھی قبائل کو باغی کہا تھا اور آج کے حکمرانو اور مخصوص عناصر باغی لفظ پر جشن منا رہے ہیں انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ میں دیگر اداروں کی کاوشوں کے ساتھ ساتھ جمعیت علماء اسلام کا ایک کلیدی رول رہا ہے، ہم نے دہشت گردی کی نظریاتی لائین کاٹی ہے اور اداروں نے انکی دفاعی لائین کاٹی ہے۔