کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ نے ریاستی مردم شماری کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ریاست ہر ممکن ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے بلوچ عوام کو آبادی کے لحاظ سے کم ثابت کرنے کوشش کررہی ہے، بلوچستان میں بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دے کر غیر بلوچوں کی آبادکاری، مقامی لوگوں کو زبردستی نکل مکانی پر مجبور کرنا اور مہاجرین کو لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈ کا اجراء بلوچ عوام کو اقلیت میں بدلنے کی ریاستی منصوبوں کا حصہ ہیں،بلوچستان کی انتظامی تقسیم اس بنیاد پر کی گئی ہے تاکہ بلوچ کی قومی طاقت کو منتشر کرکے ان کی زبان، اقدار و روایات پر ضرب لگایا جا سکے، کوہ سلیمان کے بعض علاقوں سمیت بلوچستان کا بہت بڑا حصہ سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے علاقوں میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’ تقسیم کرو اور حکمرانی کرو‘ کی برطانوی پالیسی نے بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اسی پالیسی کے تحت بلوچستان میں زگری نمازی فرقوں، براہوئی بلوچی زبان، اور علاقائیت کے نام پر تعصبات کو منصوبے کے تحت پھیلانے کی کوشش کرتی رہی ہے، لیکن بلوچ آزادی کی تحریک کے بدولت وہ اپنے ان منصوبوں میں بڑی حد تک ناکام ہو گئی ہے۔