وزیراعظم پاکستان نے کثیر الملکی بحری مشقوں کا افتتاح کیا، یہ جنگی اور بحری مشقیں بحر ہند میں پاکستان کی سربراہی میں ہورہی ہیں جن کا واحد مقصد ہر صورت میں سمندری راستوں کو محفوظ بنانا اور آزاد تجارت کی راہ میں تمام خطرات اور خدشات کا نہ صرف سامنا کرنا ہے بلکہ ان کو ممکنہ حد تک دور بھی کرنا ہے۔ پاکستان ان بحری مشقوں کا میزبان ملک ہے اس میں روس اور ایران کے جہاز بھی حصہ لے رہے ہیں ان کی وجہ سے ان بحری مشقوں کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بلکہ ملک کی عزت و وقار میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے کہ پاکستان 37ملکی بحری مشقوں کا میزبان ہے۔ حالیہ سالوں میں ہمارے خطے میں بحری قزاقی کے بہت سے واقعات ہوئے ہیں ان قزاقوں میں سے اکثر کا تعلق صومالیہ سے تھا جو تجارتی اور بحری جہازوں کو اغواء کرتے تھے، جہاز کے عملے کو یرغمال بناتے تھے اور ان کی رہائی کے لیے تاوان وصول کرتے تھے، یہ قزاق بحری راستوں اور بحری جہازوں کے لیے ہمیشہ سے خطرہ رہے ہیں ۔ایسے متعدد واقعات کے رونما ہونے کے بعد بعض ممالک نے اپنے بحری جنگی جہاز اس خطے میں روانہ کئے اور ان کا کم و بیش صفایا کردیا ۔ آج کل بحری راستے زیادہ محفوظ ہیں اس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی تعاون ہے اور دنیا بھر کے ممالک نے اس معاملے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ایرانی بحریہ کئی سالوں سے اس خطے میں متحرک ہے اور اس نے بھی بحری راستوں کو محفوظ بنانے میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے۔ خصوصاً آبنائے ہرمز میں ایران نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کیں اور اس تجارتی گزرگاہ کو محفوظ بنایا بلکہ تیل کی ترسیل میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آنے دی اور نہ ہی کسی کو اس کی اجازت دی۔ اس طرح سے ایران نے ایک انتہائی ذمہ دار ملک کی حیثیت سے اپنا کردار احسن طریقہ سے اد اکیا جو قابل ستائش ہے۔ اب پاکستان نے اس بین الملکی بحری مشقوں کا اہتمام کرکے یہ ثبوت دیا کہ پاکستان خطے میں ایک ذمہ دار ملک ہے اور وہ اپنا بین الاقوامی کردار ادا کرنے کی نہ صرف بھرپور صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس کا مظاہرہ بھی کررہا ہے۔ تقریباً ہر موڑ پر پاکستان کی بحریہ نے اہم کردار ادا کیا ہے چاہے وہ بحری قزاقوں کے خلاف آپریشن ہو یا بحری راستوں کو محفوظ بنانا ہو دونوں صورتوں میں پاکستان بحریہ کا کردار اہم رہا ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان کی بحریہ زیادہ اہم کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے اور بخوبی سمندری حدود، سمندری اور تجارتی راستوں کی حفاظت کرسکتا ہے۔ پاکستان بحریہ کی خطے میں موجودگی میں بین الاقوامی تجارت خصوصاً سمندری راستوں کو محفوظ بنایا گیا ہے۔ حال ہی میں گوادر پورٹ کی تعمیر اور اس کو فعال بنانے کے سلسلے میں پاک بحریہ نے اپنا حفاظتی بیڑہ گوادر کے قریب تعینات کردیا ہے۔ اس کا مقصد اس خطے میں بڑے پیمانے پر ماہی گیروں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سمندری حدود خصوصاً اقتصادی حدود کا تحفظ کرنا ہے تاکہ دیگر ممالک کے بڑے بڑے ٹرالر پاکستان کے معاشی اور اقتصادی حدود کی خلاف ورزی نہ کرسکیں اور پاکستان کی سمندری دولت پاکستانیوں کے لیے محفوظ رہے۔ یہ ایک بہت بڑی انسانی خدمت ہے جو پاک بحریہ اس خطے میں ادا کررہی ہے۔ اس کے لیے پاک بحریہ نے ساحل مکران کی ترقی کے لیے گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان میں نیول کیڈٹ کالج، اسپتال، اسکول دیگر تعلیمی اداروں کے لیے ہر شعبہ زندگی میں امداد شامل ہے پاک بحریہ کے عوامی خدمات کو ہر ذی شعور بلوچ سراہتا ہے اور اس کی تعریف کرتا ہے کہ اورماڑہ میں نیول یارڈ کے بعد ان کی زندگی میں ایک خوشگوار تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے۔