کوئٹہ:بلوچ آزادی پسند و قوم دوست رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہے کہ ہمارا ایجنڈا صرف آزادی ہے جس پر ہم اقوام متحدہ کی موجودگی میں ریاست کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ٹوئٹر‘‘ کے تازہ ترین پیغام میں کہا کہ داعش طاقت حاصل کر رہی ہے اگر مہذب دنیا اس طرف توجہ نہیں دیتی ہے تو پوری دنیا کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گاانہوں نے کہا کہ ہم مہذب دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ داعش اور اس جیسے دیگر انسانیت کے دشمنوں کے خاتمے کیلئے ہماری مدد کرے بلوچ رہنما ء نے سابق ڈپٹی اسپیکر کی داعش سے وابستگی کے حوالے سے اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکرکے بھائی آواران میں داعش کی کمان کررہے ہیں بلوچ تحریک آزادی کا مقابلہ کرنے کیلئے داعش کو بلوچستان میں کھلی حمایت حاصل ہے انہوں نے ریاست کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ہمارا ایجنڈا صرف آزادی ہے جس پر ہم اقوام متحدہ کی موجودگی میں ریاست کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں انہوں نے ضلع آواران ور مکران ڈویژن میں تعلیمی اداروں کو فورسز کیمپوں میں تبدیل کرنے اور انسانی حقوق کی تنظیمو ں کی خاموشی کے حوالے سے کہا کہ حالیہ مہینوں میں فورسز نے کیچ کے علاقے دشت میں 12 اسکولوں کو اپنا کیمپ بنایا ہے ہم انسانی حقوق کی تمام تنظیموں اور لکھاریوں سے ان کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کرتے ہیں ستمبر 2013ء کے بعد سے فورسز نے مشکے‘ آواران اور گیشکور میں بوائز کالج اور گرلز ہائی اسکول جیسے تعلیمی اداروں کو اپنے کیمپوں میں تبدیل کر دیا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ ایشین ہیومن رائٹس کمیشن‘ ہیومن رائٹس واچ اور ریاست انسانی حقوق کمیشن جیسے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں انہوں نے بلوچستان میں سی پیک کی تعمیر کے حوالے سے چین پرشدید تنقید کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ چین خود ایک گوریلا جنگ سے گزرا ہے جسے شکست نہیں دی جاسکی تھی چین کیلئے ایک مشورہ ہے کہ وہ بلوچستان سے فوراً نکل جائے انہوں نے بلوچستان میں فورسز کی جاری کارروائیوں کیخلاف عالمی طاقتوں اور انسانی حقوق اداروں و میڈیا کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ عالمی طاقتوں اور نام نہاد روشن خیال لوگوں نے بے گناہ بلوچ قوم کیخلاف کی جانیوالی کارروائیوں پر اپنے لب سی لیے ہیں۔