|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2017

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق بلوچ عوام کے جائز خدشات اور تحفظات کو دور کئے بغیر اور موجودہ حکومت میں شامل لسانی جماعت کی موجودگی میں کسی بھی صورت میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ مر دم شماری نہیں ہو سکتے مردم شماری سے قبل دھاندلی کے لئے اپنے من پسند عملے کو تعینات کیا جا رہا ہے تاکہ مردم شماری سے متعلق اپنے آبادی کے حوالے سے من پسند نتائج حاصل کر نے کے لئے انتظامی طور پر بڑھ پیمانے پر تبادلوں اور پوسٹنگ کر نے کا سلسلہ جاری ہے جوکہ بلوچ عوام کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر نے کی ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس سے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرینگے بلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں پارٹی کے جائز اور حقائق پر مبنی خدشات ، تحفظات کو نظرا نداز کر کے حکمران بلوچ عوام کو مزید پسماندگی ، استحصال کر نے اور ناانصافیوں کی طرف دھکیل رہے ہیں جو کہ گزشتہ 70 سالہ روا رکھے گئے جاری نا روا پالیسیوں کا تسلسل ہے ان خیالات کا اظہار بی این پی کے زیر اہتمام کلی بنگلزئی سریاب میں پارٹی کے مرکزی ر ہنماء سردار عمران بنگلزئی کے رہائش گاہ پر منعقدہ کارنر میٹنگ سے خطاب کر تے ہوئے پارٹی کے مرکزی رہنماؤں غلام نبی مری، سردار عمران بنگلزئی، ضلعی قائمقام صدر ملک یونس بلوچ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری ملک محی الدین لہڑی،جوائنٹ سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ، لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، آغا خالد شاہ دلسوز ، ہدایت اللہ جتک، ڈاکٹر فاروق پرکانی، ظفر نیچاری،ملک محمد حسن مینگل، ماسٹر میر محمد شاہین اور نصیب اللہ بلوچ نے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ظہور بلوچ نے سرانجام دیئے انہوں نے کہا کہ پارٹی نے ہمیشہ سیاسی اور جمہوری انداز میں بلوچ اور بلوچستانی عوام کے ساتھ روا رکھے گئے ان نا انصافیوں پر مبنی پالیسیوں کی ہر فورم پر مخالفت کی کیونکہ ایسے منصوبوں اور پالیسیوں کوہم کسی بھی صورت میں یہاں کے عوام کے لئے مفید نہیں سمجھتے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں سالوں پر محیط بلوچ عوام کی تہذیب وتمدن تاریخ وجود، بقاء سلامی، تشخص کا خاتمے کا خدشہ ہو حکمرانوں نے ہمیشہ یہاں کے عوام کو اپنے قومی حقوق اور انسانی وبنیادی حقوق سے محروم کر نے کے لئے اایسے پالیسیوں کو پروان چڑھایا جس کے نتیجے میں یہاں کے عوام مزید مظلومیت کے شکار ہو کر محکوم رکھا انہوں نے کہا کہ آج بھی موجودہ نا م نہاد جمہوری دور حکمرانوں کی موجودگی میں سریاب کے مختلف علاقوں میں رات کے اندھیرے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے امن وامان کی اور سرچ آپریشن کے بہانے میں یہاں کے مثبت روایات اور انسانی حقوق کی پامالیوں میں مصروف عمل ہے۔