راولپنڈی:دہشت گرد کارروائیوں کی حالیہ لہر پر سکیورٹی فرسز نے فوری طور پر جواب دیتے ہوئے ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکاوں پر حملے کئے رات گئے ملنے والی اطلاعات کے مطابق فورسز کی کارروائیوں میں 100سے زائد مبینہ دہشت گرد مارے گئے فورسز نے سرحد پار بھی کالعدم تنظیم کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں جماعت الاحرار کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کر کے بھاری جانی نقصان پہنچایا خصوصی کارروائیوں کی ہدایت گزشتہ شب آرمی چیف نے دی تھی ۔ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے بعد دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر کے چند گھنٹوں کے دوران 100دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔پاک فوج نے پاک افغان سرحد پرجماعت الاحرار کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمانڈرعدیل باچاکے کیمپ سمیت متعددکیمپس تباہ کردیئے۔ذرائع کے مطابق پاک فوج نے پاک افغان سرحد پرمہمنداورخیبرایجنسی کے دوسری جانب سرحدپار جماعت الاحرار کے دہشت گردوں کے کیمپس کونشانہ بنایا۔ذرائع کے مطابق کارروائی میں ڈپٹی کمانڈرجماعت الاحرار عدیل باچا کاکیمپ ایک ٹریننگ کمپاؤنڈ اور دہشت گردوں کے چاردیگرکیمپ تباہ کردیئے گئے۔ کارروائی میں دہشت گردوں کے جانی نقصان کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ ترجمان سندھ رینجرز کا کہنا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں رینجرز کے ساتھ مقابلے میں ایک گھنٹے کے دوران 18 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ کراچی میں منگھو پیر کے علاقے زیارت میں سرچ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران 11 دہشت گرد ہلاک ہوئے جب کہ مقابلے میں 2 اہلکار زخمی بھی ہوئے، دہشت گردوں کے قبضے سے آٹو میٹک مشین گن اور بڑی مقدار میں گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔اورکرزئی اجنسی کے علاقہ غلوچینہ میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ میں 6 شدت پسند ہلاک ہوئے جب کہ پشاور کے علاقے ریگی میں سرچ آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے فورسز پر حملہ کیا، جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ اس کے علاوہ خیبر اجنسی میں پاکستانی چوکی پر افغانستان کی جانب سے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بناتے ہوئے دشمنوں کو بھرپور جواب دیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغانستان سے دہشت گردوں نے خیبر ایجنسی میں پاکستانی چوکی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں متعدد دہشت گرد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ دریں اثناء بکاخیل مروت کینال کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں4 مبینہ شدت پسند مارے گئے جن کے قبضے سے اسلحہ ، غیر ملکی کرنسی اور مختلف مقامات کو ہدف بنانے کی فہرست بھی بر آمد ہوئی ہے ذرائع کے مطابق تھانہ بکاخیل کی حدود میں واقع مروت کینال میں مبینہ شدت پسند نقل و حرکت کر رہے تھے کہ اس دوران سکیورٹی فورسز کیساتھ آمنا سامنا ہوا اور دونوں اطراف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں مبینہ چار شدت پسند مارے گئے ہیں سکیورٹی ذرائع کے مطابق مارے گئے شدت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ، افغانی اور کویتی کرنسی بر آمد کر لی گئی ہے ساتھ ساتھ ان کے قبضے سے ایک فہرست بر آمد کر لی ہے جن میں بکاخیل ٹی ڈی پیز کیمپ ،آرمی ہیڈ کوارٹر،بکاخیل پولیس اسٹیشن اورسیدگئی آرمی چیک پوسٹ کو اپنا ہدف بنانے کیلئے درج کیا گیا تھا جھڑپ کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقہ کو گھیرے میں لے کر سر چ آپریشن شروع کر دی ۔علاوہ ازیں کرم ایجنسی میں لوئر کرم کے علاقے شبک میں کی گئی ۔ پولیٹیکل حکام نے بتایا کہ دہشتگردوں کیخلاف فورسز کی جانب سے کارروائی کے دوران دو دہشتگردوں کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ سڑک کے کنارے بم نصب کررہے تھے دونوں دہشتگردوں کی لاشیں لیویز فورس کے سپرد کردی گئی ہیں۔دریں اثناء کوہاٹ ڈویژن کے قبائلی علاقہ اورکزئی ایجنسی کی سر حد پر واقع سیف الدرہ غلو چینہ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر افغانستان سے آئے ہوئے دہشت گردوں کے حملے کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا جوابی کاروائی میں 6دہشت گرد ہلاک خود کش جیکٹس اور گولہ بارود برآمد ۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اور کزئی ایجنسی اور ہنگو کے سر حدی علاقہ غلو چینہ میں علی الصبح 3بجے کے قریب افغانستان سے آئے ہوئے داعش کے دہشت گردوں نے اچانک سیکیورٹی فورسز کے چیک پوسٹ پر حملہ کیاجس پر سیکیورٹی فورسز نے موثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنادیا سیکیورٹی فورسز کی جوابی کاروائی میں 6دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ باقی دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ، ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں ٹی ٹی پی اور داعش سے تعلق رکھنے والے سعید خان گروپ کا اہم کمانڈر 2خودکش حملہ آوروں سمیت 6شدت پسند شامل ہیں تاہم حملے میں سیکیورٹی فوسز کا کسی بھی قسم کا نقصان نہیں ہوا سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارود بھی برآمد کر لیا گیا ہے جن میں 4خودکش جیکٹس 20کلو بارود 10عدد دستی بم اور مشین گنیں شامل ہیں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گرد 2روز قبل افغانستان سے اورکزئی ایجنسی میں دہشت گردی کیلئے آئے تھے چیک پوسٹ پر حملے کے فورا بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاہم آخری اطلاعات آنے تک کسی بھی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے جھڑپ میں ہلاک ہونے والے 4نامعلوم دہشت گردوں کی لاشیں اورکزئی ایجنسی ہیڈ کوارٹر ھنگو لائی گئیں جہاں پر ان کو غسل دینے کے بعد مسافران قبرستان ھنگو میں دفنا دیا گیا۔ علاوہ ازیں تحصیل براول کے علاقے شینگاڑہ براول میں سیکورٹی فورسز کی کاروائی دو مبینہ شدت پسند مارے گئے ،شدت پسند افغانستان سے آ رہے تھے، دونوں کا تعلق واڑی اور داروڑہ سے بتایا جارہا ہے ۔ واقعات کے مطابق گذشتہ شپ شینگاڑہ براول کے علاقہ خرکئی کے قریب سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان سے مشتبہ شدت پسند علاقے آنے کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے چھاپہ مارا ، ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ شدت پسندوں نے فورسز پرفائرنگ کردی جس کے بعد جوابی کاروائی میں دونوں مشتبہ شدت پسند مارے گئے ،دونوں مارے جانے والے افراد کی لاشوں کو براول کے مقامی ہسپتال پہنچادیا گیا اورہسپتال کو عام لوگوں کی کیلئے بند کردیا گیا۔ دریں اثناء کوئٹہ میں ایف سی اور حساس ادارے نے دو مبینہ مقابلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر سمیت دو کمانڈرزسمیت چار افراد ہلاک ہوگئے ۔ دونوں کمانڈرز سیکورٹی فورسزپر حملوں، سرکاری اہلکاروں اور شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت درجنوں افراد کے قتل میں ملوث تھے۔ سیکورٹی حکام کے مطابق کوئٹہ کے علاقے نیو سریاب تھانہ کی حدود میں درخشا ں کے علاقے میں ایف سی اور حساس ادارے نے انٹیلی جنس اطلاع کی بنیاد پر سرچ آپریشن کیا اور کالعدم تنظیم کے ٹھکانے کو گھیرے میں لے لیا۔ اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں کالعدم تنظیم کے دو دہشتگرد مارے گئے۔ ہلاک ہونیوالے دہشتگردوں کی لاشیں بعد ازاں پولیس کے حوالے کی گئیں ۔ پولیس نے لاشیں سول اسپتال منتقل کردیں۔ سیکورٹی حکام کے مطابق ہلاک ہونیوالے ایک دہشتگرد کی شناخت مولوی عبدالغفور عرف قربانی ولد ہوتک کاکڑکے نام سے ہوئی ہے جو وزیرستان اور افغانستان سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے مرغا کبزئی کا رہائشی تھا۔ مولوی عبدالغفور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نائب امیر تھا جبکہ دوسرے دہشتگرد کی شناخت تحصیل مکین لدھا جنوبی وزیرستان کے رہائشی جان محمد محسود عرف ہجرت اللہ عرف قدرت اللہ عرف جان مدری ولد سپین خان کے نام سے ہوئی ہے ۔جان محمد محسود کالعدم تحریک طالبان پاکستان محسود گروپ سے تھا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق مولوی عبدالغفور اور جان محمد محسود پاک فوج ، ایف سی ، لیویز فورس، پولیس، ایئر فورس سمیت درجنوں سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ اور فورسز پر بم حملوں میں ملوث تھے۔ مولوی عبدالغفور نے 2014ء میں محمد شاہ کو گوال اسماعیل زئی سے اغواء کرکے ان کی ویڈیو بنائی اور پھر اس کے کہنے پر بعدمیں مولوی اخلاص نے محمد شاہ کو ذبح کیا۔ یکم جنوری 2015ء کو مولوی عبدالغفور نے بابر کاکا اور23دیگر دہشتگردوں کے ساتھ ملکر قلعہ سیف اللہ میں لیویز چیک پوسٹ پر حملہ کیا اور اہلکاروں کا اسلحہ اور دیگر سامان چھین لیا۔ یکم دسمبر2015ء کو ڈاکٹر شاہ جہان ولد ملک رحیم اورجلال الدین ولد ظریف خان کو میختر سے اغواء کرکے قتل کیا۔ چار جنوری2015ء کو مولوی عبدالغفور اور بابر کاکا نے محسود طالبان کے ساتھ ملکر دس افراد کو اغواء کیاجن میں سمنگلی ایئر بیس کوئٹہ میں تعینات اہلکار بھی شامل تھا۔ بعد ازاں مغوی اہلکار کو قتل کیا۔ اسی طرح 12جنوری2015ء کو 22دہشتگردوں کے ساتھ ملکر عبدالغفور نے لورالائی کی چیچلو چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔27مارچ2015ء کو لورالائی کے علاقے میں بس پر حملہ کرکے تین سرکاری اہلکاروں کو اغواء کے بعد قتل کردیا۔ اسی طرح ژوب کے علاقے بادینی سے بی ڈی اے کے چھ اہلکاروں کے اغواء میں بھی مولوی عبدالغفور ملوث تھا۔ جبکہ کمانڈر جان محمد محسود کو بار دربن ڈیرہ اسماعیل خان میں دیکھا گیا۔ ملزم وانا ، مکین، لدھا ، سوروکئی ، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت وزیرستان اور خیبر پشتونخوا کے مختلف علاقوں میں پاک فوج اور سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا۔ ملزم 2010میں ڈیرہ اسماعیل خان پولیس اسٹیشن پرحملہ کرکے 6اہلکارکو اغواء کرنے اور 2011ء میں ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک خاتون کے قتل میں بھی ملوث تھا۔ علاوہ ازیں کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر نا معلوم مسلح افراد کی پولیس وین پر فائرنگ پولیس کی جوابی کاروائی میں دو حملہ آور ہلا ک ایک اہلکار زخمی،سکیورٹی ذرائع کے مطابق جمعہ کی شب کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر درخشاں سوسائٹی کے قریب پو لیس کی گشت پر مامور گاڑی پر نا معلوم مسلح حملہ آوروں نے فائر نگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا،اور فرار ہوکر قریب ہی واقع ایک مکان میں پناہ لے لی پولیس نے حملہ آوروں کا تعقب کیا اور جوابی کاروائی میں دو حملہ آوروں نصیب اللہ اور نصیر احمد کو ہلا ک کردیا ،واقع کے بعد اے ٹی ایف اور فورسز کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی جبکہ حملہ آوروں کی لاشوں کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ،واضع رہے مذکورہ علاقے میں گزشتہ شب بھی فورسز کی کاروائی میں دو دہشت گرد ہلا ک ہوئے تھے ۔