|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2017

کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی کے علاقے پشینی میں فورسز نے نئے آپریشن کا آغاز کیا ہے جہاں سول آبادی کو بلاامتیاز کاروائی سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران چار بے گناہ افراد کو شہید جبکہ درجنوں کو اغواہ کرنے کے بعد لاپتہ کیا گیا ہے۔ شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے تین افراد شامل ہیں جن کی شناخت زوجہ گدو بگٹی اور انکے جوان سال بیٹے سے ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ آپریشن کے دوران علاقے سے ایک اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے جس میں چار افراد کو قتل کے بعد دفنایا گیا ہے۔ قبر سے ملنے والی انسانی ہڈیوں، لمبے بالوں اور کپڑوں سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ملنے والی لاشیں ڈیرہ بگٹی میں آپریشن کے دوران فورسز کے ہاتھوں اغواہ ہونے والے بے گناہ بلوچوں کی ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ شیرمحمد بگٹی نے کہا کہ آواران کے علاقے جھاؤسے مزید تین گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی ہیں۔ آواران میں جھاؤ سمیت مختلف علاقوں میں گزشتہ چند روز سے آپریشن کا سلسلہ جاری ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو اغواہ کیا جارہا ہے۔ ملنے والی لاشوں کو فورسز کی جانب سے مقامی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا ہے جن کی شناخت فوری طور پر معلوم نہیں کی جاسکی تاہم خدشہ ہے کہ لاشیں آپریشن کے دوران شہید کی جانے والے یا لاپتہ کرنے کے بعد حراستی قتل کا نشانہ بننے والی بے گناہ بلوچوں کی ہیں۔ شیرمحمد بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم اور جنگی جرائم پر عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی بلوچ نسل کشی میں شدت اور اضافے کا باعث بن رہی ہے جو کہ ظلم میں برابر شریک ہونے کے مترادف ہے۔ انھوں نے نئی امریکی حکومت، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی میڈیا سے اپیل کی کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچ نسل کشی روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔