ملک میں جب دہشت گردوں نے اپنی بربریت شروع کی اور اسکولوں،کالجوں،بار،سیکیورٹی اداروں،تجارتی مراکز،عوامی مراکزکو نشانہ بنانا شروع کیا جس میں سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں ، ملک کی صورتحال ابتر ہوگئی ان حالات کو دیکھتے ہوئے دوران ضرب عضب آپریشن کا آغاز کیاگیا جس میں پاک فوج کوبے حد کامیابیاں ملیں اور یہ تاثر پختہ ہوگیا کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی۔ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بھی ترتیب دیاگیا اوراس میں بھی کامیابیاں سمیٹی گئیں۔ خیبرپختونخواہ میں مکمل امن قائم کیاگیا جبکہ شمالی وزیرستان جو دہشت گردوں کا گڑھ تھاوہاں بھرپورکارروائی کی گئی جس سے دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ ہوگئے اور بعض روپوش ہوگئے یوں آج وہاں امن قائم ہوچکا ہے ۔ملک میں امن قائم کرنے کیلئے جو بھی اقدامات اٹھائے گئے اس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے مگر یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے جب بھی سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی بات کی جاتی ہے یاپنجاب میں آپریشن کاذکر آتا ہے تو ایک ہنگامہ کھڑا ہوجاتا ہے جس سے بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں اور اس پر شدید تنقید کی جاتی ہے مگر اس کے برعکس بلوچستان میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔ بلوچستان میں جب امن کے قیام کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے تو حکومت اور عسکری قیادت نے مل کر میکنزم تیار کیا اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا ۔ بلوچستان میں ایف سی کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ کبھی کٹھائی میں نہیں پڑا بلکہ ہردفعہ پر ایف سی کو مکمل اختیارات دےئے گئے جس کی وجہ سے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کافی بہتر ہوگئی قطع نظر اس کے کہ اس حوالے سے مقامی لوگوں کو آئے روز کے سرچ آپریشنز سے کافی شکایات بھی ہیں۔ اس امن و امان کا سہرا یقیناًصوبائی حکومت اور عسکری قیادت کو جاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف مؤثر طریقے سے آپریشن کرنے کی اشد ضرورت ہے ،اس میں کوئی رعایت اور تمیز نہ برتی جائے کیونکہ اس وقت جو دہشت گردی کی ایک نئی لہر شروع ہوئی ہے اس کو ختم کرنے کیلئے صوبائی حکومتوں اور عسکری قیادت ملکر پالیسی مرتب کریں جبکہ وفاقی حکومت مکمل تعاون کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے کیونکہ یہ ملک کی سلامتی وبقاء کے ساتھ ساتھ روشن پاکستان کا مسئلہ ہے جس کی امید عوام لگائے بیٹھے ہیں۔ آج پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں مگر دشمن ممالک اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے ناپاک عزائم لیے ہوئے ہیں اور دہشت گردوں کی سرپرستی کررہے ہیں مگر اس کافیصلہ ہماری سیاسی وعسکری قیادت کو کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح ان کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ بلوچستان میں سی پیک منصوبہ شروع ہوچکا ہے جس کی کامیابی سے خطے میں معاشی تبدیلی آئے گی ۔ بلوچستان میں سنجیدگی کے ساتھ اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے بے شک اس میں بے تحاشہ کامیابیاں ملی ہیں اور بلوچستان حکومت نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس پورے جنگ میں مخلصانہ کردار ادا کیا اور آگے بھی یہی امید ہے ۔لیکن کچھ توجہ لوگوں کی شکایات پر بھی دی جائے کیونکہ سرچ آپریشنز کا سلسلہ کافی طویل ہوگیا ہے، عام عوام کو ان سرچ آپریشنز کے نام پران کے گھروں سے نکال کر چیک کرنے اور انہیں بیجا تنگ کرنے کا سلسلہ بھی اب ختم ہونا چائیے ہاں جو دہشت گردی میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کرنے میں کوئی دو رائے نہیں۔