|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2017

اسلام آباد:ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے حوالے سے تمام پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں بھی کوئی پیش رفت ثابت نہ ہو سکی، ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پی پی پی نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جس کی وجہ سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی پی کو پہلے منایا جائیگا اور اجلاس میں شامل ہونے کیلئے درخواست کی جائیگی، پی پی کو منانے کیلئے ٹاسک سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو دیا گیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے نئے مسودہ بل کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے پرانے مسودہ پر ہی اتفاق کیا ہے، جبکہ مذہبی دہشتگردی کے حوالے سے شق پر بھی اتفاق نہ ہو سکا، اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی غیر حاضری پر اپوزیشن کے رہنماؤں نے وزیر داخلہ کو گمشدہ قرار دیدیا، حزب اختلاف نے چوہدری نثار کی مسلسل غیر حاضری پر حیرانگی کا اظہار کیا، تفصیلات کے مطابق ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، پاکستان پیپلزپارٹی کے علاوہ باقی تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی، اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کی۔سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ تمام پارٹیوں کو بلایا ہے لیکن دیکھتے ہیں کہ کون کون آتا ہے اور کون نہیں اجلاس میں لاہور ڈیفنس میں ہونے والے دھماکے کی بھی شدید مذمت کی گئی اور اسے دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا گیا، اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے بھی شرکت کی، اپوزیشن نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے نئے مسودہ بل کو رد کر دیا، حکومت نے پیپلزپارٹی کو منانے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور سپیکر ایاز صادق اسی حوالے سے پی پی رہنماؤں سے بات کریں گے،اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم پر وسیع اتفاق رائے کے لئے متحرک ہوگئی ہے‘ پارٹی قیادت نے اس معاملے پر کل جماعتی کانفرنس کی طلبی کیلئے رابطوں کی ہدایت کردی ہے‘ اپوزیشن حکومت سے آئینی ترمیم میں ردوبدل کیلئے دینی جماعتوں کے سامنے سرنڈر کرنے پر خائف ہوگئی ہے‘ ترمیم سے مذہب اور مسالک کے ممکنہ اخراج کی وجہ سے پاکستان پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنماؤں کے مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ جمعرات کو اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ پارلیمانی رہنما سید نوید قمر ‘ شازیہ مری اور سینیٹر تاج حیدر چاروں اراکین نے مشاورتی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ میں بائیں بازو کی تمام جماعتیں بالخصوص پاکستان پیپلز پارٹی‘ عوامی نیشنل پارٹی ‘ ایم کیو ایم اور دیگر قوم پرست جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ڈٹ گئی ہیں جبکہ حکومت نے دینی جماعتوں کی ناراضگی کے پیش نظر ترمیم سے مذہب اور مسالک کے الفاظ کو حذف کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لئے ترمیم کا نیا مسودہ تیار کیا ہے۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت 2018 میں نئی حکومت کے آنے پر فوجی عدالتیں بھی ختم ہوجائیں گی۔ پاکستان پیپلز پارٹی اس مسودے کو مسترد کرتے ہوئے سابقہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے سرگرم ہوگئی بائیں بازو کی تمام جماعتیں پہلے ہی سے اپوزیشن کی ہمنوا ہیں اس معاملے پر پیپلز پارٹی نے کل جماعتی کانفرنس کے لئے پارٹی قیادت کی مشاورت سے سیاسی دینی و قوم پرست جماعتوں ‘ وکلاء تنظیموں سے رابطوں کی تیاری شروع کردی ہے۔ چیدہ چیدہ جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعد کل جماعتی کانفرنس طلب کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا اس حوالے سے پس پردہ رابطے کرنے والوں کی کوششیں بھی بار آور ثابت ہوئی ہیں۔ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد کے نام پر سیاسی جماعتوں کی اکثریت فوجی عدالتوں کے قیام کی سابقہ آئینی ترمیم پر متفق ہوگئی ہیں اس ترمیم کے اصل مسودے کو پارلیمنٹ میں لانے پر دو تہائی اکثریت سے اسے منظور کرلیا جائے گا۔