|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2017

سبی:سبی کے پانچ روزہ سالانہ تاریخی میلہ کی منسوخی کے خلاف بلوچستان مالدار ایسوسی ایشن ضلع سبی/کچھی کے اپیل پرجمعہ کے روزسبی میں مکمل شٹرڈاوں ہڑتال کی گئی ہے ، شہر کے تمام کارو باری ادارے ،دوکانین اور مارکیٹیں مکمل بند،اندرون شہر ٹریفک میں کمی، انجمن تاجران سبی سمیت سیاسی جماعتوں نے شٹر ڈاوں ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہوئے یکجہتی کا اظہار کیا ، کامیاب شٹر ڈاوں ہڑتال پر انجمن تاجران سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو مبارک باد تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت کی جانب سے سبی کے پانچ روزہ سالانہ تاریخی میلہ کے منسوخی کے خلاف بلوچستان مالدار ایسوسی ایشن کے صوبائی رہنما میرفرید رےئسانی کے اپیل پر آج سبی میں مکمل شٹر ڈاوں ہڑتال کی اپیل کی گئی ہے انجمن تاجران بلوچستان ، انجمن تاجران سبی (رجسٹرڈ ) ،نیشنل پارٹی ضلع سبی،پشتونخواملی عوامی پارٹی،بی این پی عوا می ،بی ایس او بچار سبی،سبی یوتھ اتحاد ، سبی شہری ایکشن کمیٹی متحدہ محاذ سمیت دیگر جماعتوں نے بھر پور حمایت کا اظہار کیاسبی میلے کی منسوخی کے خلاف شہر کے تمام کاروباری مراکز،دوکانیں،اور مارکیٹیں شام تک مکمل طور پر بند رہے جبکہ شہر میں مکمل شٹر ڈاوں کے باعث اندرون شہر ٹریفگ نہ ہونے کے برابررہی شہر کے مختلف شاہراوں پر مالدار، زمیندار، تاجروں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے کارکن ٹولیوں کے شکل میں گشت کر رہے ہیں۔ بلوچستان مالدار ایسوسی ایشن کے صوبائی رہنما میرفرید رےئسانی اور خجک قبیلے کے سربراہ سردار محمد خان خجک نے کا میاب شٹر ڈاوں ہڑتال پر انجمن تاجران بلوچستان کے مرکزی چیرمین ملک محمداکرم بنگلزئی ، انجمن تاجران سبی (رجسٹرڈ) کے صدر میر طارق حمید بنگلزئی ، انجمن تاجران سبی کے صدر منظور مری ، بلوچستان متحدہ محاذ ضلع سبی ،نیشنل پارٹی ضلع سبی،پشتونخواملی عوامی پارٹی،بی این پی عوا می ،بی ایس او بچار سبی،سبی یوتھ اتحاد ، سبی شہری ایکشن کمیٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مالداروں اور دکانداروں کو سالانہ تاریخی و ثقافتی سبی میلہ کا انتظار سال بھر رہتا ہے جو ہمارے لئے باعث روزگار ہوتا ہے مگر صوبائی حکومت نے عین موقع پر سبی میلہ منسوخ کر کے سبی کے عوام ،تاجر برادری سمیت مالداروں کی معاشی قتل کیا ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور دوبارہ سبی میلہ کا نئے تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے۔بصورت دیگر احتجاج کو صوبہ سطح پر وصعت دی جائے گی جسکی ذمہ داری صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔