|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2017

نوشکی:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہاہے کہ سی پیک اور مردم شماری بلوچستان کی آبادی کو حساب کرنے کے لئے نہیں بلکہ بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہے،سرکار اور اسکے ادارے بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرکے بیرونی دنیا کو یہ باور کرائیں گے کہ بلوچستان کے مالک بلوچ قوم نہیں اور نہ ہی سرزمین کے مالک ہیں،ترقی کے نام پر اربوں روپے بلوچ قوم یا بلوچستان کی ترقی کے لئے نہیں ہیں ہم کوئی ترقی نہیں دیکھ رہے ،ہمارے لوگ آج بھی ہسپتالوں تک نہیں پہنچ سکتے بلوچ آج بھی ہسپتالوں کے ایک ڈسپرین گولی سے محروم ہیں،دنیا چاند تک پہنچ گئی اور نئے سیارے تلاش کرنے میں مصروف ہیں جبکہ ہم آج بھی پانی کے تلاش میں سرگردان ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے بابائے نوشکی کرکٹ گراؤنڈ میں بی این پی کے نومنتخب کابینہ کے تقریب حلف برداری کے موقع پر بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،بی این پی کے سربراہ نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا،تقریب سے بی این پی کے ضلعی صدر نذیر بلوچ،میر ثناء اللہ جمالدینی،حمید بلوچ ودیگر نے بھی خطاب کیا،اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ نے کہاکہ بلوچستان کے سامنے بڑے بڑے چیلنجز سینہ تھان کر کھڑے ہیں،جنکا تصور بھی محال ہے ،ان حالات میں اگر بلوچ قوم نے صف بندی نہ کی،ننگ وناموس کے لئے اکھٹے نہ ہوئے اور آباؤ اجداد کے جدوجہد کو فراموش کیا،تو آباؤاجداد کے قبریں،بلوچستان کی سرزمین اور نئی نسل ہمیں معاف نہیں کریگی،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بلوچ قوم کو نیست ونابود ،سرزمین سے بیدخل اور زبان سے محروم کرکے ثقافت سے پیچھے ہٹنے کے لئے مختلف سازشیں کی گئی ہیں ،1947سے بلوچستان میں سازشوں کے انبارلگائے گئے ہیں ،پانچ آپریشن کئے گئے ،دیگر زبانوں کو مسلط کیاگیا ہماری ثقافت رسم رواج کو پاؤں تلے روندا گیا تاکہ لباس،بلوچی دستار اور بلوچی ٹوپی صندوقوں میں رکھ کر اپنے زبان ،ثقافت رسم ورواج سے دستبردار ہوجائیں،ہمارے دشمن دن بدن سازشوں کی بنیاد رکھ رہے ہیں اور وہ ماضی سے کمزور نہیں بلکہ مزید مضبوط،منافق ہوچکا ہے،ماضی میں ہمارے آباؤ اجداد نے تلواروں،لاٹھیوں سے مقابلہ کیا مگر آج وہ توپ اور ایٹم بم کے مالک ہوچکے ہیں جنکا بندوقوں سے مقابلہ ممکن نہیں رہا،سردار اخترمینگل نے کہاکہ ترقی کے نام پر پنجاب کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جارہے ہیں،کارخانے،ریلوے لائن،سڑکیں،پاور پراجیکٹ کے زریعے اپنے صوبے کے لوگوں کو روزگار اور مواقع دینے کے لئے بنائے جارہے ہیں،ہمیں قوم پرستی کا طعنہ دینے والے خود آج خود قوم پرست بن چکے ہیں حالانکہ ہم بنیادی قوم پرست رہے ہیں ،ملک کی بڑی بڑی پارٹیاں علاقائی پارٹیوں کا روپ دھار چکی ہیں،مسلم لیگ(ن)پنجاب اور پیپلزپارٹی سندھ کی قوم پرست جماعتیں بن چکی ہیں،پنجاب اپنے مفادات کے خاطر باقی صوبوں کے وسائل لوٹ رہی ہے،ہم پنجاب سے کچھ نہیں مانگتے،بلکہ اپنے سرزمین سے نکلنے والے گیس،تیل اور دیگر وسائل کے مالک اور حقدار بنناچاہتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وسائل کے حقدار سردار ونواب نہیں بلکہ بلوچستان کے مفلوک الحال عوام ہیں،جنہوں نے صدیوں سے غربت کا مقابلہ کیاہے ،انہوں نے کہاکہ زاتی پسند وناپسند کا دور نہیں ہمیں رنگ ونسل ،قبائلی تنگ نظری،علاقائی وزاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کر حکمرانی نہیں بلکہ بلوچ قوم کے مفادات،ننگ وناموس کو نظر میں رکھنا چائیے،ہماری ترجیحات حکمرانی بلوچستان وبلوچ قوم ہونی چائیے،کارکن بلوچ وطن کو مدنظر رکھ کر جدوجہد کریں۔