|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2017

کوئٹہ:بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان بھر میں زمینی و فضائی آپریشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈیرہ بگٹی و گرد نواح میں دس روز سے جاری آپریشن میں اب تک13 افراد کو شہید کرنے کے ساتھ درجنوں افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ہے۔ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسی طرح کیچ کے علاقے دشت میں بھی آپریشن جاری ہے جس میں ایک بلوچ فرزند رفیق ولد شہسوار کو شہید کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار بعد کئی افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا۔ دشت میں آپریشن کا یہ سلسلہ گزشتہ سال نومبر سے جاری ہے۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ جھاؤ کا علاقہ گزشتہ ایک ہفتہ سے فوجی محاصرے میں ہے جہاں روزانہ کی بنیادوں پر گھروں میں آپریشن اور اب تک سو سے زائد افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا گیا ہے۔جھاؤ میں بی این ایم کے ممبر دوست محمد ولد موسیٰ کی مسخ شدہ لاش پھینکی گئی، جسے آٹھ مہینے پہلے آپریشن کے دوران جھاؤ نوندڑہ سے اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا تھا۔ اُن کے ساتھ عمر ولد احمد کی لاش برامد ہوئی جنہیں گزشتہ ہفتے اغوا کیا گیا تھا۔ جھاؤ میں مسلسل آپریشن کی وجہ سے کورک، کوہڑوسمیت کئی علاقوں کے مکینوں کو زبردستی بے دخل کرکے نقل مکانی ہر مجبور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست اپنی پوری طاقت بلوچ قوم کے خلاف استعمال کر کے بلوچ کی نسل کشی میں شدت پیدا کر چکی ہے آئے روز نئے آپریشنوں کو نئے نام جیسا کہ’’رد الفساد‘‘ بھی بلوچ نسل کشی میں شدت کا حصہ ہے۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر لوٹ کر بے وقوف بنانے کے ساتھ وہی پیسہ اور عسکری سازو سامان نہ صرف مظلوم بلوچ قوم کے خلاف استعمال کر رہا ہے بلکہ مذہبی دشت گردوں کی پرورش میں بھی اس امداد کو استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان کی صورتحال دنیا کے کسی بھی جنگ زدہ ملک و خطہ کی صورت حال سے سنگین ہو چکا ہے جہاں عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے ریاست روزانہ کی بنیادوں پر فضائی و زمینی آپریشن میں مصروف ہے۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ دنیا کو چائیے کہ وہ خاموشی کو توڑتے ہوئے پاکستان کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر انصاف کے کٹہرے میں لاتے ہوئے، مقبوضہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔