|

وقتِ اشاعت :   March 4 – 2017

حالیہ دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، مگر اس کے ساتھ ہی ایک انتہائی اہم مسئلے نے سراٹھا لیا ہے، پنجاب میں پشتون قوم سے تعلق سے رکھنے والے افراد کو ہراساں اور انہیں ہدف بنایاجارہا ہے اور ان سب کے کوائف لئے جانے کی بات کی جارہی ہے جس کا ردعمل ایوانوں میں بھی گونج رہا ہے۔ بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی واپوزیشن جماعتوں نے اس عمل کی شدید مذمت کی اور پشتون قوم کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کی۔ ایک بات واضح ہونی چاہئے کہ دہشت گردوں کی کوئی قومیت نہیں ہوتی اب تک جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں ان میں عوام،وکلاء،ڈاکٹر،سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایاگیا یعنی کسی بھی مکتبہ فکر کو نہیں چھوڑا گیا۔کوئٹہ سول ہسپتال سانحہ 8 اگست کے دوران شہید ہونے والوں میں پشتون وکلاء کی بڑی تعداد شامل تھی جن میں معروف وکلاء بھی شامل تھے جنہیں باقاعدہ نشانہ بنایاگیامگر اس کے باوجود پشتون قوم کی جانب سے صبر کا مظاہرہ کیاگیا ۔ کیونکہ ہر کوئی اس بات کو بخوبی سمجھتا ہے کہ دہشت گردوں کا تعلق کسی قومیت سے نہیں وہ صرف ملک میں انتشار پھیلاناچاہتے ہیں۔ اسی طرح 30 پشتونوں کو بے دردی کے ساتھ ایک مسافرکوچ سے اتار کرمستونگ میں شہید کیاگیا اس کے بعد ان کی جانب سے اس معاملہ کوقومی بنیاد پرنہیں اٹھایا گیا مگر حالیہ کارروائی کے دوران شکایات موصول ہورہی ہیں کہ پنجاب میں خاص کر پشتون بھائیوں پر شک وشہبات کا اظہار کیاجارہا ہے ان سے کوائف لئے جارہے ہیں ایسے پشتون خاندان بھی ہیں جو کئی دہائیوں سے وہاں رہائش پذیر ہیں جو کاروبار،مزدوری ودیگر شعبوں سے وابستہ ہیں اس لئے اس تاثر کو زائل کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس عمل سے قومی یکجہتی پر اثر پڑے گا اور اس کا برائے راست فائدہ دہشت گرد اٹھائینگے ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے واضح پیغام تو آیا ہے کہ پشتونوں کو ہراساں نہیں کیاجارہا ہے اگر واقعی اس بات میں صداقت ہے تو پنجاب حکومت پشتون قوم پرست سیاسی ومذہبی جماعتوں سمیت تمام مکاتب فکر سے ایک نشست کرکے ان کے تمام خدشات وتحفظات کو دور کرے کیونکہ اس عمل کی ہر جگہ مذمت کی جارہی ہے۔ کسی اکا دکا واقعے میں شاید معصوم پشتون بھائیوں کے ساتھ ناروا سلوک اپنایاجارہا ہے تو بھی اس کی روک تھام کیلئے پنجاب حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور سیکیورٹی حکام بھی اس کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس عمل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں۔ آج ملک کودہشت گردی کا سامنا ہے اس وقت قومی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے خاص کر پشتون قوم کا اس میں اہم کردار ہے کیونکہ نیشنل ایکشن پلان،آپریشن ضرب عضب، آپریشن ردالفساد کی پشتون سیاسی جماعتوں نے مکمل حمایت کی ہے جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پشتون قوم میں کوئی اختلاف نہیں اور اس جنگ میں سب سے زیادہ متاثر بھی پشتون قوم ہوا ہے مگر اس کے باوجود امن وامان کے حوالے سے انہوں نے مکمل تعاون کیا ۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پشتون قوم کی پاکستان بنانے میں قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اورپشتون قوم میں ایسی نامورہستیاں جنم لی ہیں جنہیں آج بھی سنہرے لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے۔ باچاخان،ولی خان، عبدالصمدخان اچکزئی سمیت عظیم فرزندوں نے ملک میں جمہوریت وسالمیت کیلئے بے تحاشا قربانیاں دیں ہیں جن پر تمام اقوام فخر کرتی ہیں۔ اب یہ ذمہ داری وفاقی حکومت اور سیکیورٹی حکام پر عائد ہوتی ہے کہ جو بھی عناصر غلط پروپیگنڈہ پھیلارہے ہیں ان کی سرکوبی کی جائے اور پنجاب میں جو کوئی بھی پشتونوں کو بطور قوم ہراساں کررہی ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاک فوج ودیگر سیکیورٹی اداروں میں پشتون قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شامل ہے اور ان کی قربانیاں بھی ناقابل فراموش ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ان کے عزت ووقار کو برقرار رکھاجائے ان کے عزت نفس کو مجروح کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹاجائے۔آج ملک کے تمام برادر اقوام اس بات پرمتفق ہیں کہ دہشت گردوں کی کوئی قومیت نہیں ہوتی وہ صرف دہشت گرد ہیں اور ان کے خلاف بھرپور کارروائی جاری رہنی چاہئے۔