کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں پشتون، بلوچ، تاجروں، طلباء اور محنت کش طبقے کو ضروری دستاویزات ہونے کے باوجود گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنانے، حبس بے جاء میں رکھنے اور اب تک ہزاروں افراد کی گرفتاری کے بعد متفقہ قرارداد کی صورت میں منظورکرلیا، قرارداد میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ پنجاب اور سندھ کی حکومتیں ان واقعات کا نوٹس لیں اور اس کا تدارک کریں طورخم اور چمن بارڈرز کو فوری طورپر کھولاجائے تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور غم وغصہ ختم ہو، ہفتے کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں منعقد ہوا تو2مارچ کے اجلاس میں منظور ہونے والی التواء کی دوتحاریک پر بحث کا آغاز ہوا،پشتونخوامیپ کی معصومہ حیات نے کہاکہ پنجاب میں ایک بار پھر پشتونوں پر عرصہ حیات تنگ کردیاگیاہے ،پشتونوں پر ظلم جاری ہے انہیں تعلیم سے محروم رکھاجارہاہے ،ان کی داڑھی کو نشانہ بنایاجاتاہے اور کبھی پگڑی اور چادر کو اس کا فوری نوٹس لیاجاناچاہئے ،2014اور 2015میں بھی اس حوالے سے ہم نے یہاں قرارداد پیش کی تھی مگر یہ مسئلہ صرف تقاریر سے حل نہیں ہونے والااب پشتونوں کی برداشت ختم ہورہی ہے جن لوگوں کو وہاں تنگ کیاجاتاہے وہ لوگ پاکستان بننے سے بھی قبل وہاں آباد تھے مگرافسوسناک بات ہے کہ ابھی تک ان سے سچے پاکستانی ہونے کا ثبوت مانگا جاتاہے ،جمعیت علماء اسلام کے مفتی گلاب کاکڑ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ یہ تحریک التواء متفقہ قرارداد کی شکل میں منظورکرکے پنجاب پولیس کی اس غنڈہ گردی کی مذمت کرنی چاہئے ،پنجاب کے اکثر شہروں میں عام لوگوں کو اس طرح سے گھسیٹا جاتاہے جیسے وہ دہشت گرد ہوں اس سے عام لوگوں میں نفرت پھیلے گی ہم پاکستان کو متحد کرناچاہتے ہیں ،پنجاب کے شہروں میں جاری سلوک پاکستان کو تقسیم کرنے کی پہلی کوشش ہے جس سے ملک میں خانہ جنگی بھی شروع ہوسکتی ہے ،پنجاب کا وہ وزیراعلیٰ جسے سب لوگ خادم اعلیٰ کہتے ہے وہ بات بات پر از خود نوٹس لیتاہے مگر یہاں خیبرپشتونخوا سے قرارداد پاس ہوتی ہے سینیٹ میں بھی بات ہوتی ہے اور آج ہم یہاں بھی بحث کررہے ہیں لیکن ابھی تک انہوں نے کوئی نوٹس نہیں لیا سب کو پتہ ہے کہ دہشت گرد کو ن ہے اور انہیں کون پالتاہے ؟کون ٹریننگ دیتاہے اورکہاں بھیجتاہے ؟پشتون دہشت گرد نہیں ہیں ،دنیا کے کسی کونے میں اتنا ظلم نہیں ہوتا جتنا ظلم پنجاب کے تھانوں میں ہوتاہے ،صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ڈاکٹرحامد خان اچکزئی نے کہاکہ ایک طرف پی ایس ایل کے فائنل کیلئے خوشیاں منائی جارہی ہے ،پشاور زلمی اور کوئٹہ کی ٹیم کیلئے تیاریاں ہورہی ہے اور دوسری طرف ان کے آباؤ اجداد کی تضحیک کا سلسلہ جاری ہے ،ان سے بھتہ لیاجاتاہے ،کیا وہ اس ملک کے باسی نہیں ہے دس کروڑ کی آبادی کے حامل پنجاب میں ہمیں کوئی ایک انگریز کی قبر دکھا دیں جسے پنجابی نے مارا ہو یا کم از کم ایک پنجابی کی قبر دکھا دے جسے انگریز نے شہید کیا ہو لیکن ہم نے گلی گلی انگریز کا مقابلہ کیا ہم نے بے شمار قربانیاں دی ہیں ہمیں اس دھرتی سے محبت ہے آج ہندوستان کے ساتھ روزانہ کی جنگ کے باوجود واہگہ بارڈر بند نہیں ہوتااگر بند کرناہے تو پھر سب بارڈرز بند کریں ،لگتاہے کہ اب افغانستان کو دشمن ڈکلیئر کرینگے ،ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنے ہمسایوں میں مداخلت نہ کرے اور ہمارے ہمسایے پاکستان میں مداخلت نہ کریں ،دہشت گرد دہشت گرد ہوتاہے ان میں اچھا برا کوئی نہیں ہوتا مسلم لیگ (ن) کے پرنس احمد علی نے کہاکہ ضلع لسبیلہ میں بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن سے پشتون آباد ی کو صدمہ پہنچا لسبیلہ میں 70سے 80افراد پکڑے گئے ان میں سے کچھ کو چھوڑ دیاگیا مگر اب بھی 30سے 35لوگ تحویل میں ہیںیہ وہ پشتون ہیں جو وہاں کافی عرصے سے رہتے آئے ہیں جب میں نے معلوم کیا تو بتایاگیاکہ یہ آپریشن رد الفساد کاحصہ ہے ،ایسا نہ ہو کہ فساد کو روکنے کا آپریشن فساد بن جائے ،یہ وقت کسی طرح کی نفرت اجا گر کرنے کا نہیں ،پاکستان دہشت گردی سے بہت متاثر ہواہے اور دہشت گرد ہر گروہ میں ہوسکتاہے اس طرح تویہ آپریشن غیر موثر ہوجائیگا یہ بہت حساس معاملہ ہے ،پنجاب اور سندھ میں جو پکڑ دھکڑ ہوئی ہے یا ہورہی ہے یہ سلسلہ رکنا چاہئے ،پشتونوں کو زخم ملا ہے اسے بھرنے کی ضرورت ہے ،جے یو آئی کے رہنماء سردارعبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ پاکستان ہمارا ہے کسی اور کا نہیں اس کی بنیادوں میں ہمارے آکابرین کاخون شامل ہے ،پنجاب میں ایک ذہنی مریض آفیسر کو بیٹھا کر کارروائیاں کی جارہی ہیں جو یہاں بلوچستان میں بھی تعینات رہا اس نے یہاں بھی چادر وچاردیواری کا تقدس پامال کیا جو رویہ اپنایاجارہاہے اس سے تو لگتاہے صرف پنجاب ہی پاکستان ہے ہم پاکستان نہیں ،تحریک التواء کو قرارداد کی شکل دیکر منظور کیاجائے ،صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ پورے ملک میں مختلف واقعات کے حوالے سے کریک ڈاؤن جاری ہے ،وہاں عام پشتون کو پکڑا جارہاہے ،گزشتہ دنوں ایک اخبار میں ایک تفصیلی مضمون آیا تھا جس میں مضمون نگار نے تفصیل سے بتایاکہ کالعدم اور مسلح تنظیموں کا مرکز کہاں ہے ؟ہم نے انگریز کے خلاف جنگیں لڑی ،ان کی دشمنی سمجھ میں آتی ہے لیکن لاہور میں اگر اس ملک کا کوئی شہری آذادانہ طور پر نہیں جاسکتا تو یہ کیسی فیڈریشن ہے پھر تو کنفیڈریشن کی باتیں ہونگی ،ہم عوامی نمائندے ہے مگر ہم یہاں جو کچھ کہتے ہیں وہ میڈیا میں رپورٹ ہی نہیں ہورہا واقعات کے بعد بارڈر بند کردیاگیا آپ نے بارڈر کے حوالے سے معاہدے کئے ہیں ایک جانب اسٹیک ہولڈرز ہم ہے دوسری طرف افغانستان ہے ،اسٹیک ہولڈر کی حکومت کو پوچھے بغیر آپ بارڈر بند کردیتے ہیں ،آج بھی خبریں تھی کہ چمن کے بہت سے لوگ پنجاب کے مختلف شہروں کو چھوڑ کر واپس آگئے ہیں،انہوں نے کہاکہ آئین میں ہر شہری کے حقوق کا تعین ہے اسے کاروبارکرنے جائیداد کی خرید وفروخت کا اور کسی بھی شہر میں رہنے کی آزادی ہے۔اگر40سال سے کوئی ایک دکان میں بیٹھا ہے اور اپنا کاروبار کررہاہے کسی نے کوئی بغاوت نہیں کی پشتونوں کے پاس شناختی کارڈ ہیں ہم نے کسی کے شناختی کارڈ نہیں بنوائے اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو لے آئے ہم پشتون عوام ان کے کلچر اور سرزمین کا تحفظ کریں گے ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر پشتونوں کے ایک ہزار سے زائد ٹرک نذر آتش کئے گئے ہیں ہمارے لوگوں کی گزر بسر تھی، سابق صدر پرویز مشرف کے مطابق عالمی طاقتوں نے کہا تھا کہ طالبان بناؤ ہم نے طالبان بنائے،خان شہید عبدالصمد خان نے جمہوریت کی بالادستی کیلئے مارشل لاء کے ادوار میں جدوجہد کی اور انہیں دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، ساتھی اراکین نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ تحریک التواء کو قرارداد کی شکل دی جائے اور اس میں ترمیم کرکے پشتونوں کے ساتھ بلوچ طلباء کا ذکر بھی شامل کیاجائے ہم کیا کریں ہمارے صوبے میں صنعتیں بالکل نہیں ،ہرنائی ،مستونگ ،سریاب اور بلیلی میں جو کارخانے تھے وہ بھی بند ہوگئے ،ہمیں قرارداد منظور کرکے وفاق کو بھجوانی چاہئے کہ ہمارے صوبے کے لوگوں کو یہ ضمانت چاہئے ،بدقسمتی سے ہماری باتیں میڈیا میں بھی نہیں آرہیں میڈیا میں ہماری حکومت کے خلاف یہ باتیں آرہی ہے کہ اس حکومت نے کچھ نہیں کیا حالانکہ ایوان میں موجود تمام اراکین گواہ ہیں کہ اس حکومت سے پہلے شام کو شہر ویران ہوجاتاتھا ،رات کو لوگ شاہراہوں پر سفر نہیں کرتے تھے ،پشتونخوا میپ کی عارفہ صدیق نے کہاکہ پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں پشتونوں کو تنگ کرنے کاسلسلہ جاری ہے ،انہیں روک کر شناختی کارڈ طلب کیاجاتاہے ،یہ سلسلہ بند ہوناچاہئے ،نیشنل پارٹی کے سردار اسلم بزنجو نے کہاکہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کی ایک لہر آئی ہوئی ہے دہشت گرد جو بھی ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ہم دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں ،تخریب کار کو کسی صورت نہیں بخشا جائے ،بے گناہ لوگوں کو بھی تنگ نہیں کرناچاہئے ،افغان مہاجرین شہروں میں آزادانہ گھومتے ہیں انہیں کیمپوں تک محدود کیاجائے ،پنجاب حکومت کبھی نہیں چاہئے گی کہ وہ کسی پشتون کو بلا وجہ تنگ کرے ،ایسے عناصر ضرورت موجودہونگے جو اس طرح کی منفی کارروائیوں میں شامل ہوں اور اس کو بڑھا وادیں ،نواب محمدخان شاہوانی نے کہاکہ ہمارے ادارے کام کررہے ہیں ہماری فورسز پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف بر سر پیکار ہے ، بلوچستا ن سے لوگ روزگار ،تجارت اور تعلیم کے سلسلے میں پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں جاتے ہیں ایسا طریقہ کار اپنانا چاہئے کہ کوئی بے گناہ شہری زد میں نہ آئے تاکہ باقی صوبوں میں بے چینی نہ پھیلنے پائے ،پشتونخوامیپ کے ولیم جان برکت نے کہاکہ لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا تاکہ ان میں کسی طرح کی بے چینی نہ پھیلنی پائے ،پشتونخوامیپ کے نصراللہ زیرے نے کہاکہ پشتونوں کو پنجاب اور سندھ میں تنگ کرنے کاسلسلہ اب بھی جاری ہے ،10دنو ں میں ہزاروں لوگوں کو گرفتارکیاگیاہے ،انگریزوں کے خلاف لڑائی میں پشتون پیش پیش تھے مگر�آج انہیں پشتونوں پر زمین تنگ کردی گئی ،پنجاب کی طرح سندھ کے شہری بھی پشتونوں کو بلاوجہ تنگ کیاجارہاہے ،انہیں جو بھی پشتون ملتاہے انہیں گرفتارکر دیتے ہیں ،حالانکہ وسائل کا ایک بڑا حصہ پشتونخوا وطن سے آتاہے ،اباسین کا سرچشمہ پشتونخواوطن ہے ہمارے پانی سے پنجاب اورسندھ آباد ہے ،پنجاب میں جو اشتہارات جاری ہوئے وہ توہین آمیز ہیں اس میں پشتونوں کی تذلیل کی گئی ہے ،پشتونخوامیپ کے منظوراحمدکاکڑ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ لوگوں کو بلا وجہ تنگ کرنے کاسلسلہ افسوسناک ہے یہ سلسلہ بند ہوناچاہئے ،اراکین کے اظہار خیال کے بعد اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ اراکین نے سندھ اور پنجاب کے مختلف شہروں میں پیش آنے والے واقعات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے اور مطالبہ کیاہے کہ اس کا نوٹس لیاجائے تاکہ جو بے چینی اور تشویش پھیل رہی ہے اس کا خاتمہ ہو ،بعدازاں نصراللہ زیرے نے تحریک التواء کو متفقہ قرارداد کی شکل میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتاہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ پنجاب کے مختلف شہروں لاہور، فیصل آباد،منڈی بہاؤالدین ،راولپنڈی ،گجرانوالہ ،شیخ پورا ،سیالکوٹ،ملتان ،وہاڑی ،ڈیرہ غازی خان اور سندھ کے شہروں کراچی ،سکھر ،حیدرآباد،نواب شاہ ،ٹھٹھہ ،شکارپور ،جیکب آباد شامل ہیں میں پشتون اور بلوچ تاجروں ،طلباء اور محنت کشوں کے پاس ضروری دستاویزات کے باوجود انہیں بلاوجہ گرفتارکرکے تشدد کا نشانہ بنانے اور حبس بے جا میں رکھاجاتاہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد کو گرفتارکیاجاچکاہے جس سے صوبے کے عوام انتہائی تشویش اور غم وغصہ پایاجاتاہے قرارداد میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ پنجاب اور سندھ کی حکومتیں ان واقعات کا نوٹس لیں تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں ،قراردادمیں یہ بھی مطالبہ کیاگیاکہ طورخم اور چمن بارڈر کو فوری طورپر کھولاجائے ،ایوان نے رائے شماری کے بعد متفقہ قرارداد منظور کرلی ۔جس کے بعد اسمبلی کااجلاس منگل کو4بجے تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔