پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک سے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا اور اس ضمن میں کسی علاقے، رنگ یا فرقے میں امتیاز نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم ہاؤس میں میاں محمد نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس میں 22 فروری سے ملک بھر میں شروع ہونے والے آپریشن رد الفساد میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے فیصلہ کیا کہ متعین اہداف کے حصول تک آپریشن رد الفساد جاری رہے گا۔وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے تحریری بیان کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آپریشن رد الفساد ،قومی فیصلہ اور ملک بھر سے دہشت گردی کو ختم کرنے کا عزم ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز میں ہر سطح پر اتفاق رائے موجود ہے اور عوام چاہتے ہیں کہ انھیں دہشت گردی اور انتہا پسندی سے چھٹکارہ ملے اور جنگ میں کامیابی ہو۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے انتہا قربانیاں دی ہیں اور ہم کسی علاقے، رنگ یا فرقے کی تفریق کے بغیر دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے تمام اقدامات کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔حالیہ دہشت گردی کی پے در پے وارداتوں میں سو سے زیادہ شہریوں کی شہادت کے بعد فوج نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف ’’رد الفساد‘‘ کے نام سے سکیورٹی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔پاک فوج کی جانب سے آپریشن ’’رد الفساد‘‘ کے اعلان کے بعد وفاقی کابینہ نے پنجاب میں پولیس کی معاونت کے لیے رینجرز کو اختیارات دینے کا اعلان کیا ۔ اس وقت ملک بھر میں آپریشن ردالفساد جاری ہے جس میں متعدد دہشت گرد ہلاک اور گرفتار ہوئے ہیں جبکہ بھاری مقدار میں دھماکہ خیزمواد بھی برآمد ہوا ہے۔ آپریشن ردالفساد کا اعلان بروقت کیا گیا جس طرح آپریشن ضرب عضب کو حتمی شکل دیتے ہوئے ایک روڈ میپ بنائی گئی پھر اس کے بعد کارروائیوں کا آغاز کیا گیا جس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوا۔ حال ہی میں دہشت گردی کی نئی لہر نے سب کو چونکا دیا کیونکہ عمومی طور پر یہ سوچ پختہ ہوچکا تھا کہ دہشت گردوں کا قریب قریب خاتمہ کردیا گیا ہے لیکن دہشت گردوں کی طرف سے نئے حملوں کے بعد عوام کو ایک جھٹکا سا لگا اور وہ ایک بار پھر عدم تحفظ سے دو چار نظر آئے۔ دہشت گردوں کی طرف سے اہم مقامات کو نشانہ بنایاجارہا ہے جس سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جس کیلئے ضروری تھا کہ ازسرنوسیکیورٹی معاملات کا جائزہ لیتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کیونکہ ہر طرف سے یہی سدا بلند ہورہی تھی کہ دہشت گردی کو روکنے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔اسی طرح آپریشن ردالفساد کا روڈ میپ تیار کرتے ہوئے کارروائیاں شروع کی گئیں مگر پنجاب میں پشتون برادری کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کے باعث سوالات جنم لینے لگے یہ پنجاب حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے جس طرح بلوچستان اور کے پی کے میں حکومت اور عسکری قیادت ہم آہنگی کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف نبردآزما ہے اسی طرح پنجاب اور سندھ میں بھی اس کی اشد ضرورت ہے کیونکہ جب تک سول وعسکری قیادت ایک پیج پر ہوکر دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما نہیں ہونگے اس میں خامیاں پیدا ہونگی اور اس کا نقصان ملک کو ہوگا۔ پنجاب اور سندھ میں رینجرز کے اختیارات کا معاملہ ہر وقت کٹھائی میں پڑتا ہے حالانکہ عوام اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ کراچی میں ایک سیاسی جماعت کی کال پر پورا شہر بند ہوجاتا تھا اور اس کی مرضی کے بغیر شہر میں تجارتی سرگرمیوں سے لیکر دیگر معاملات پر ان کا برائے راست اثر ہوتا تھا مگر اب حالات یکسر بدل گئے ہیں اور اس کا کریڈیٹ رینجرز کو جاتا ہے جس نے کراچی کی رونقیں بحال کیں اور کراچی ایک بارپھر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا جو سرمایہ کار بیرون ملک چلے گئے تھے وہ واپس آکر ملک میں سرمایہ کاری کررہے ہیں جبکہ بیرون ملک سے بھی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کرنے لگے ہیں۔ مگر اب تک یہ نہیں کہاجاسکتا کہ سب کچھ ٹھیک ہوچکا ہے کیونکہ یہ ایک ایسی جنگ ہے جس میں دشمن چھپ کر اور موقع پاکروار کرتا ہے ۔دہشت گردوں، ان کی کمین گاہوں سمیت ان کے سہولت کاروں کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی جس کیلئے ضروری ہے کہ بلاتفریق کارروائی کی جائے اور اس میں روڑے نہ اٹکانے جائیں تاکہ ملک سے بدامنی کا خاتمہ ہوسکے ۔یہی ہم سب کا عزم ہونا چائیے ۔