|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2017

خضدار : بابائے جھلاوان شہید حاجی عطاء اللہ محمد زئی ، شہید رضاء محمد محمد زئی کا تیسری برسی آج منائی جا رہی ہے حاجی عطاء اللہ محمد زئی نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کیا تھا حاجی عطاء اللہ محمد زئی جہالاون خضدار میں بلاتفریق انسانیت کی خدمت کا مثال تھے آپ اپنے قائم کردہ الغنی ویلفیئر ٹرسٹ کے بانی و چیئر مین تھے الغنی ویلفیئر ٹرسٹ جہالاوان میں قائم کردہ پہلا فلاحی ٹرسٹ ہے اس ٹرسٹ نے ہر سطح پر غریب و نادار لوگوں کی مدد کی خضدار جہاں پر غربت وافلاس کی وجہ سے لوگ معمولی امرض کا مقابلہ نہ کرتے ہوئے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں شہید حاجی عطاء اللہ محمد زئی نے الغنی ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے کینسر ، ہیپا ٹائٹس بی ، ہیپا ٹائٹس سی و دیگر امراض میں مبتلامریضوں کا مالی معاونت کرکے ان کو کراچی لاہو ر اور ملک کے دیگر شہروں میں واقع ہسپتالوں میں علاج کے لئے بھیج کر ان کو نئی زندگی دینے میں ان کی مدد کی حاجی عطاء اللہ محمد زئی شہید نے الغنی ویلفیئر ٹرسٹ کے پلیٹ فا رم سے ان لوگوں کی مدد کرکے ان کو قید بامشقت سے آزاد کرانے میں بھر پور کردار ادا کیا جو اپنی سزا پو را کرکے جرمانہ کے رقم کی عد ادائگی کی وجہ سے مزید جیل کاٹ رہے تھے حاجی عطاء اللہ محمد زئی نے الغنی ویلفیئر ٹرسٹ کے فارم سے ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں ان مریضوں کو ادویات کی فراہمی میں بھر پور معاونت فراہم کیا جو اپنے جیب سے ادویات خریدنے کے قابل نہیں تھے حاجی عطاء اللہ محمد قدرتی آفات سیلاب وغیرہ کے موقع پر متا ثرہ خاندانوں تک پہنچنے والے سب سے پہلے شخص ہوتے تھے 1995او1999 میں آنے والے سیلابوں کے موقع پر سب سے پہلے سیلاب زدہ علاقوں میں پہنچیں حا جی عطاء اللہ محمد زئی کی پوری زندگی عوام کی خدمت لئے وقف تھا آپ نے اپنے اپنے والد گرامی حاجی عبد االغنی مرحوم کے حقیقی جانشین تھے آپ ایک قد آور قبائلی راہنما تھے قبائلی رنجشوں کے خاتمہ کے لئے آپ کا کردار ہمیشہ خیر خواہانہ ہوتا تھا آپ نے نہ کہ صرف جہالاون بلکہ پورے بلوچستان میں ایسے سینکڑو ں قبائلی جھگڑوں کا فیصلہ کیا جن میں درجنوں لوگ مارے گئیں ان خاندانوں میں تصفیہ اور ان کو شیرو شکر کرنے میں حاجی عطاء اللہ محمد زئی نے ہمیشہ مسیحا کا کردار ادا کیا حاجی عطاء اللہ محمد زئی کو 9 مارچ 2014 کو نامعلوم افراد نے مشکے روڈ فائرنگ کرکے شہید کردیا جب وہ اپنے قائم کردہ ٹرسٹ الغنی ٹرسٹ میں اپنے رفاعی ڈیوٹی سر انجام دینے کے بعد گھر جا رہے تھے شہید حاجی عطاء اللہ محمد کے ساتھ ان کے قریبی عزیز ، رضاء محمد محمد زئی نے بھی جام شہادت نوش کیا ان کا نماز جنازہ خضدار کی تاریخ کے بڑے جنازوں میں شمار ہوتا تھا حاجی عطاء اللہ محمد زئی کو گرچہ جہالاوان کے لوگوں سے جدا ہوتے تین سال بیت گئے ہیں لیکن جہا لا وان کے لوگوں کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں کیونکہ ان کا حسن عمل و کردار زندہ ہے گرچہ ان کو نا عقبت اندیش افراد نے یہاں کے لوگوں سے چھین کر الگ کردیا لیکن انہوں نے اپنی خدمت سے جن درجنوں افراد کو مہلک بیماریوں سے نجات دلانے میں مدد کرکے نئی زندگی بخشی ان کی نئی زندگیوں میں وہ زندہ ہیں ان کا اعلی کردار اعلی ٰ اخلاق بلا تفریق حسن سلوک زندہ ہے اور تا قیامت زندہ رہیگی حقیقت میں وہ لوگ مرتے ہیں جن کا کوئی نام لیوا نہیں ہوتا جو لوگ ہزاروں انسانوں کی دہڑ کن میں دہڑ کتے ہوں ان کو مردہ نہیں کہا جا سکتا ہے یہی حکم ہے قر آن کریم کا کہ جو لوگ شہید کئے جاتے ہیں ان کو مردہ نہیں کہنا وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں رزق پاتے ہیں جب تک سورج چاند باقی رچمکتے رہیں گے شہید حاجی عطاء اللہ محمد زئی اپنے کرداروعمل میں زندہ رہیں گے۔۔