کوئٹہ: صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ اورکوئٹہ میں تعینات ایرانی قونصل جنرل آقائے رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران ملکر تجارت کے فروغ اور سرحدی عوام کے تحفظ کیلئے کام کر رہے ہیں ،امن وامان کے مسئلے پر مشترکہ کمیٹی قائم ہے صحت پر بھی اسی طرز کا کمیشن قائم کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس سے قبل ایران کے قونصل جنرل آقائے رفیق نے صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ سے انکے دفتر میں دو گھنٹے طویل ملاقات کی ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت ،صحت کے شعبے میں تعاون سمیت دیگرامور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ایران کے قونصل جنرل آقائے رفیق نے کہا کہ ایران بلوچستان حکومت کے ساتھ صحت اور تعلیم کے شعبے میں ہر قسم کیلئے تیارہے حکومت بلوچستان کو جو بھی ویکسین چاہئے اسکی تفصیلات فراہم کرے گی وہ ایران کے محکمہ صحت کو بھجوادی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران بلوچستان کو 1000میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کو تیارہے لیکن بدقسمتی سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہاہے ایران کی طرف سے بلوچستان کے سرحدی علاقوں کو 110میگاواٹ بجلی سستے داموں فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پا ک ایران دو طرفہ پراعتماد تعلق کے خواہاں ہیں دونوں ممالک تجارت کے فروغ اور سرحدی عوام کے تحفظ کیلئے ملکر کام کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایرانی حکومت کے تعاون سے 2ہسپتال چل رہے ہیں ہم صحت کے شعبے میں مزید تعاون کیلئے بھی تیار ہیں ۔آقائے رفیق نے کہا کہ امن و امان کے مسئلے پر مشترکہ کمیٹی قائم ہے صحت پر بھی اس طرح کا کمیشن قائم کیاجائے گا ۔انہوں نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ ہم دو طرفہ برادرانہ تعلقات کے فروغ میں معاون و مددگار ثابت ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ زاہداہ فضائی سروس کی بحالی ناگزیر ہے جس سے دونوں ممالک کے تاجروں اور عوام کو سہولت میسرآئے گی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ،کابینہ کے ارکان اور سرحدی تجارت سے منسلک افراد سے جلد ملاقات کروں گا ہمارا مقصد عوام کی بہتری ،دو طرفہ تعاون اورمسائل کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تربت میں پاک ایران بارڈر پر راہداری گیٹ جلد کھول دیا جائے گاجس سے علاقے کے عوام کو سہولت میسر آئے گی۔صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن پاکستان اور پرامن ایران دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہیں منشیات فروش اور دہشت گرد انسانیت کے دشمن ہیں جن کے خلاف ملکر کام کرناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجگور سے ایران 70کلو میٹر کے فاصلے پر ہے دونوں ممالک کے عوام کی سہولت اور تجارت کیلئے زیادہ سے زیات تجارتی پوائنٹ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اورایران بارڈر کے دونوں طرف آباد لوگوں کے درمیان رشتہ داریاں ہیں اور دونوں ممالک ایک مضبوط رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اوریہ رشتہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہورہاہے ۔انہوں نے کہا کہ 2006ء میں اسوقت کے گورنربلوچستان نے ایران کے ساتھ پروم اور پنجگورکے دیگر علاقوں کو بجلی کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کئے تھے جس پر فوری عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ بجلی کی فراہمی سے پنجگور میں زراعت ترقی کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ پنجگور میں اعلیٰ کوالٹی کی کھجورپیدا ہوئی ہے جس کی پروسیسنگ کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ زمینداروں کو زیادہ سے زیادہ منافع مل سکے۔ اس سے قبل صوبائی وزیر صحت میر رحمت بلوچ نے ایرانی قونصل جنرل آقائے رفیق کو بتایا کہ انہوں نے اپنے ترقیاتی فنڈز سے پنجگور کے زمینداروں کو سولر سسٹم پر ٹیوب ویل لگاکردیئے ہیں جس سے کھجوروں اورزرعی اجناس کی پیدوار میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے حفاظتی ویکسین کو محفوظ بنانے کیلئے کولڈسٹوریج کے نظام کوبہتربنایاہے اورتمام اضلاع میں ویکسین کومحفوظ بنانے کیلئے سولر سسٹم کے تحت کولڈ اسٹوریج قائم کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت بلوچستان نے ہسپتالوں میں جدید مشینری کی فراہمی کویقینی بنایا ہے اورشفاف طریقے سے مشینری خریدی جارہی ہے ۔انہوں نے ایرانی قونصل جنرل کوبتایاکہ موجودہ حکومت نے صوبے میں تین نئے میڈیکل کالج قائم کئے ہیں جن میں ایرانی طالب علموں کو تعلیم دینے کیلئے سٹیس مختص کی گئی ہیں ۔انہوں نے ایران کے قونصل جنرل کوپنجگور کے دورے کی دعوت جو انہوں نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی پنجگورکا دورہ کریں گے ۔