پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرگستاخانہ مواد کو ہٹانے اور اس کا راستہ روکنے کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
منگل کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ تمام متعلقہ ادارے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد پھیلانے والوں کا سراغ لگائیں اور انھیں کڑی سزا دلانے کے لیے متحرک ہو جائیں۔
بیان کے مطابق وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت دی کہ’ اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کے ناموس رسالت کے قانون کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے والوں کا بھی کڑا محاسبہ کیا جائے۔’
وزیراعظم نے کہا کے سوشل میڈیا کے بین الاقوامی اداروں سے بھی رجوع کر کے گستاخانہ مواد کی بندش کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور اس سلسلے میں دفتر خارجہ موثر کردار ادا کرے۔
انھوں نے کہا ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس سلسلے میں عدالتی گائیڈ لائن کے مطابق تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کواسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے مقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز مواد کی سوشل میڈیا پر موجودگی کے بارے میں درخواست کی سماعت کے دوران پاکستانی حکام کو سوشل میڈیا پر موجود تمام مذہب مخالف اور توہین آمیز مواد فوراً بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیر اعظم محمد نواز شریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر گستاخانہ مواد کی بندش کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کریں اور اس کے ذمہ داروں کو بلاتاخیر کیفر کردار تک پہنچائیں اور اس انتہائی قابل مذمت اقدام کی مکمل بیخ کنی کریں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں انھیں روزانہ کی بنیاد پر اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی توہین آمیز مواد کی موجودگی پر مختلف ویب سائٹس پر بندش لگائی جا چکی ہے۔
سنہ 2012 میں پیغمبرِ اسلام کے بارے میں قابلِ اعتراض فلم ‘انوسنس آف مسلمز’ کی جھلکیاں دکھانے پر دنیا کی مقبول ترین ویڈیو سٹریمنگ ویب سائٹ یو ٹیوب پر پاکستان میں پابندی لگا دی گئی تھی اور تقریباً 40 ماہ کی بندش کے بعد جنوری 2016 میں اسے اس وقت بحال کیا گیا تھا جب یوٹیوب نے پاکستان کا مقامی ورژن لانچ کیا تھا۔