|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے حکومت کو مردم شماری میں افغان مہاجرین کی شمولیت روکنے کی ہدایات جاری کردیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے غلام نبی مری کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن پر سماعت کے دوران جسٹس محمد ہاشم خان اور عبداللہ بلوچ پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے فیصلہ سنایا۔ غلام نبی مری نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ بلوچستان میں 3 عشروں سے زائد سے افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد رہائش پزیر ہے، ساتھ ہی انھوں نے حالیہ مردم شماری میں افغان مہاجرین کے اندراج کے خدشے کا بھی اظہار کیا۔ عدالت عالیہ نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو حکم دیا کہ افغان مہاجرین کو مردم شماری میں شمار نہ کیا جائے۔ ساتھ ہی عدالت نے متعلقہ اداروں کو ہدایات دیں کہ بلوچستان کے آئی ڈی پیز کا بھی مردم شماری میں اندراج کیا جائے۔ واضح رہے کہ درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں اس جانب اشارہ کیا تھا کہ گذشتہ 15 برس کے دوران صوبے میں ہونے والی شورش کی وجہ سے مختلف اضلاع سے بڑی تعداد میں بلوچ قبائلی افراد ہجرت کرچکے ہیں۔ پاکستان 19 سال بعد ہونے والی مردم شماری کی تیاریوں میں مصروف ہے، 2008 سے التواء کا شکار چھٹی مردم و خانہ شماری کا آغاز 15 مارچ سے ہوگا جس کا اختتام 25 مئی کو ہوگا جبکہ یہ عمل دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح بلوچستان کے 15 اضلاع میں بھی کل (15 مارچ) سے مردم شماری کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور پولیس اور لیویز کے ساتھ ساتھ فوج کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔