کوئٹہ : سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان صوبے میں توانائی کے متبادل ذرائع استعمال میں لانے کے لئے محکمہ توانائی ودیگر اسٹک ہولڈرز کی پیشرفت کا خیرمقدم کرتی ہے۔صوبہ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو بھرپور معانت فراہم کی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے محکمہ توانائی جرمنی سولر پاور کمپنی لورٹنز والٹرا سوفٹ سسٹم کوئٹہ کے مشترکہ تعاون سے منعقدہ سیمینار بہ عنوان “پراسپکٹس آف سولر انرجی ان بلوچستان”سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمنار میں محکمہ توانائی کے سیکریٹری خلیق نظر کیانی، سیکریٹری زراعت عبدالرحمن بزدار، سیکریٹری آبپاشی سلیم اعوان، محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کے چیف آف سیکشنز مجیب الرحمن، غلام نبی گولہ، انرجی کنسلٹنٹ انجینئر فیض محمد بوٹا، جرمنی کمپنی لورٹنز کے ہیڈ برائے ساؤتھ ایشیا مارکس شولز (Mr. Markus Schulz) کے علاوہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام، میڈیا کے نمائندوں سمیت دیگر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی نے جرمنی کمپنی کی آمد کو خوش آئند قراردیا جبکہ متعلقہ محکموں کو ہدایات دیں کہ وہ اس جیسے توانائی کے متبادل ذرائع جس میں شمشی، بائیو گیس، ہواو دیگر اس جیسے نئے ذرائع سے حاصل شدہ توانائی بنانے والی بین الاقوامی کمپنیوں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کے لئے راغب کریں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت بلوچستان صوبے زرعی ٹیوب ویلوں کی سبسڈی پر خطیر رقم خرچ کررہی ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی خصوصی دلچسپی کی بناء پر ارادہ رکھتی ہے کہ ان ٹیوب ویلیوں کو پن بجلی سے شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے جس کے لئے محکمہ توانائی ودیگر متعلقہ محکمے آئندہ مالی سال 2017-18ء اپنی تجاویز سالانہ ترقیاتی منصوبے اور بجٹ میں شامل کرنے کے لئے منفرد تجاویز دیں تاکہ اس طرح کی تجاویز کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔ انہوں نے زمینداروں پر زورد یتے ہوئے کہا کہ وہ پانی کے بہتر استعمال میں احتیاط برتیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جرمن کمپنی لورٹنز (Lorentz) کے ہیڈ ساؤتھ ایشیا ریمن مارکس شولز نے بتایا کہ بلوچستان کو اللہ نے شمسی توانائی کے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے جبکہ جرمن کمپنی بلوچستان میں شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے جس سے اس کے بلوچستان میں الٹرا سوفٹ سسٹم کوئٹہ کی معاونت حاصل کی ہے جبکہ ان کے سولر پمپنگ سسٹم میں دور جدید کے تمام تقاضوں کا خیال رکھا گیاہے اور ان کے سولر سسٹم کی ورائٹی تقریباً دو سال ہوگی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری انرجی خلیق نظر کیانی نے بتایا کہ بلوچستان میں سولر انرجی کے بے پناہ وسائل موجود ہیں جبکہ توانائی کی موجودہ ضروریات مین پانی سے 7097میگاواٹ، تھرمل سے 15474 میگاواٹ حاصل کی جارہی ہے اور اس وقت صوبے میں کیسکو سے 576816 نفوس کی آبادی میں بجلی کی ترسیل کی جارہی ہے جبکہ کراچی الیکٹرک کمپنی سے 2200گھرانوں کو بجلی مہیا کی جارہی ہے۔ متبادل توانائی کے ذرائع کے استعمال میں حکومت بلوچستان نے مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں جس میں سی کے سولر، کینیڈین کمرشل کارپوریشن، ایٹلانٹس کمپنی شامل ہیں۔ سولر انرجی میں بلوچستان خودکفیل ہے اس کو استعمال میں لانے کے لئے سرمایہ کاری کو خوش آمدید کیا جائے گا۔ کیونکہ بلوچستان مین شمسی توانائی سے ہردن تقریباً 5-7 Kwh/m2 کی توانائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ بلوچستان کے پاس زمین ہے شمسی توانائی وافر مقدار میں موجود ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انرجی کنسلٹنٹ فیض بوٹا نے کہا کہ شمسی ریڈی ایشن کی تین اقسام ہیں جس میں DNI، DHI، GHI شامل ہیں اور اس کو جذب کرنے کے اوقات میں صبح 6بجے سے شام 7بجے کے اوقات ہر دن 3.5-7Kwh/M2کی شمسی توانئی حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ بلوچستان میں 2233Kwh/m2ہرسال گنجائش موجود ہے۔ تقریب سے محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کی جانب سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹاف برائے ایڈیشنل چیف سیکریٹری شہزاد جعفر نے بتایا کہ محکمہ منصوبہ بندی وترقیات وحکومت بلوچستان اس طرح کے منفرد متبادل انرجی کے ذرائع سے پیدا کرنے والی بین الاقوامی کمپنیوں کو خوش آمدید کرے گی جبکہ محکمہ ہٰذا اپنے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر بلوچستان میں توانائی کی کمی کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے تمام وسائل استعمال میں لارہی ہے۔ تقریب کے آخر میں سیکریٹری خزانہ نے حکومت بلوچستان کی طرف سے جرمن کمپنی لورٹنز کو آمد پر خوش آئند قراردیا اور انہیں کہا کہ وہ اپنی قیمتوں میں کمی لانے کی تجویز کو قابل غور لائیں۔