|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2017

بلوچستان میں مردم شماری ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ آبادی کا بڑا حصہ خصوصاً اہم ترین سیاسی پارٹیوں نے افغان غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی میں مردم شماری کے انعقاد پر اپنے شدید ترین تحفظات کا اظہار کیا تھا بلکہ ایک نمائندہ جرگہ جس میں بلوچ ‘ پختون ‘ ہزارہ اور دیگر برادری کے نمائندے اور بزرگ شامل تھے نے بھی اپنے تحفظات کا اعلان کیا تھا جس کو اخبارات میں تفصیل کے ساتھ شائع کیا گیا اس کے باوجود حکومت نے یہ فیصلہ کیا کہ بلوچستان میں مردم شماری ملتوی نہیں ہوگی دیگر صوبوں اور خطوں کے ساتھ بلوچستان میں بھی مردم شماری وقت مقررہ پر ہوگی۔ دوسرے الفاظ میں حکومت نے ان اکابرین کا مطالبہ مسترد کردیا اور وقت مقررہ پر مردم شماری کا اعلان کیا بلکہ اس کے انعقاد کی خاطر مکمل انتظامات کیے تاکہ مردم شماری کا عمل شروع کیاجائے ۔ پہلے مرحلہ میں بلوچستان کے 15اضلاع میں مردم شماری ہوگی ۔ باقی اضلاع میں دوسرے مرحلے میں مردم شماری ہوگی جبکہ ضلع کیچ میں خصوصی طورپر تیسرے اورمخصوص فیز میں مردم شماری ہوگی ۔ اس کی ابھی تک وجہ نہیں بتائی گئی اور نہ ہی متعلقہ حکام نے اس کی تصدیق کی البتہ سیاسی رہنماؤں نے مردم شماری کو بلوچستان میں چیلنج کیا تھا جس کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا کہ افغان باشندوں کو اس مردم شماری میں شمار نہ کیاجائے کیونکہ وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں ۔بی این پی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ اگر حکومت افغان مہاجرین کی واپسی کے اپنے پرانے فیصلے پر کاربند رہتی اور ان کو گزشتہ دسمبر میں واپس اپنے وطن بھیج دیا ہوتا تو آج یہ صورت حال پیدا نہیں ہوتی۔ حکومت نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا اور افغان حکومت کو خوش کرنے کی کوشش کی میں افغانوں کے قیام کی مدت میں پہلے تین ماہ اور پھر ایک سال کی توسیع کر دی جبکہ افغان حکومت اور حکمرانوں کا رویہ پاکستان کے خلاف زیادہ سخت اور تلخ ہوگیا بلکہ افغان سرحدوں سے پاکستانی سرزمین پر گولہ باری ہورہی ہے گمان ہے کہ کچاڑ کے علاقے اور تفتان کے قریب گولہ باری اور راکٹ افغانستان سے آئے تھے ایران نے فائر نہیں کیے تھے۔ یہ حکومت کی پالیسی کی ناکامی ہے اس کے باوجود پاکستان نے افغان حکام کی مدد کی اور افغان باشندوں کے قیام میں توسیع کی لیکن افغانستان سے جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں ۔ان حالات میں یہ ضروری ہوگیا ہے کہ تمام افغانی باشندوں کوواپس افغانستان بھیجا جائے اور ان کو مردم شماری میں شمار نہ کیاجائے ۔