حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعدپاکستان نے افغانستان کے ساتھ لگنے والی سرحد غیر معینہ مدت کیلئے بند کردی ہے ۔ گزشتہ دنوں صرف دو دن کیلئے سرحد عارضی طورپر کھول دی گئی تھی تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دونوں ا طراف پھنسے ہوئے لوگ اپنی منزل پر پہنچ جائیں۔ اس کے لئے حکومت پاکستان نے باقاعدہ اعلان کیا تھا کہ سرحد صرف دودنوں کے لئے اور عارضی طورپر کھولی جائے گی ۔ اس اعلان کے بعد افغانستان کے ساتھ سرحد دوبارہ بند کردی گئی جس کے بعد سرحدوں پر مکمل سناٹا چھا گیا ہے اور دونوں طرف سے آمد و رفت بند ہوگئی ہے ۔ لوگوں تک یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ سرحد اس بار غیر معینہ مدت کیلئے بند ہے لہذا لوگ انجانے میں سرحد کا رخ نہ کریں ۔ اس دوران بعض سیاسی پارٹیوں ‘ رہنماؤں اور تاجروں نے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کیا ہے کہ افغان سرحد دوبارہ معمول کے مطابق کھولی جائے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان لوگوں کی آمد و رفت اور معمول کی تجارت بحال ہو ۔ حال ہی میں تاجروں کی ایک وفد نے جنرل جنجوعہ‘ وزیراعظم کے سلامتی کے مشیر سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی بحالی اور لوگوں کی آمد ورفت دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔مشیر سلامتی نے واضح طورپر تاجروں کے وفد کو بتایا کہ ہمارے مغربی سرحدوں پر خطرات میں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے دشمن مغربی سرحد پر پاکستان پر دباؤ بڑھا رہاہے اور دہشت گردی کے واقعات کے علاوہ باقاعدہ پاکستانی فورسز پر حملے ہورہے ہیں ،اس سے پاکستان کے لیے خطرات میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان اچھے تعلقات کی ضمانت چاہتا ہے ، افغانستان اس بات کی گارنٹی دے کہ وہ افغان سرزمین کو پاکستان دشمن سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دے گا تب سرحد کھولنے کی بات کی جائے ۔ ہم اس کی حمایت کر تے ہیں کہ اچھے تعلقات کی بنیاد پر سرحد کھول دینی چائیے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کو فروغ ملے ، لوگوں کی آمد و رفت کے لیے روایتی طریقہ استعمال کیاجائے لیکن بغیر سفری دستاویزات دونوں طرف کے لوگ سفرنہ کریں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سفر کے لئے سفری دستاویزات ضروری ہیں تاکہ لوگوں کو یہ احساس ہو کہ وہ ایک دوسرے ملک میں جارہے ہیں جہاں پر وہ صرف مہمان ہوں گے اس ملک کے شہری نہیں ۔