|

وقتِ اشاعت :   March 18 – 2017

کراچی : بلوچستان کے سابق وزیراعلی سردار اختر مینگل اور سردار اسرار اللہ زہری جمعہ کو آصف علی زرداری سے بلاول ہاؤس کراچی میں ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری،سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، پیپلزپارٹی بلوچستان کے صدر علی مدد جتک بھی موجود تھے۔ سردار اختر مینگل اور سردار اسرار اللہ زہری نے آصف علی زرداری کو بلوچستان کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ہماری پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کی جدوجہد کی ہے۔ پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت نے صوبے کے زخم بھرنے کے لیے آغاز حقوق بلوچستان پروگرام شروع کیا ہے۔ جمہوریت کی مضبوطی سے ہی صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل سے کراچی میں بی این پی عوامی کے سربرارہ میر اسرار اللہ زہری ، سید احسان شاہ، اسد بلوچ، میر محمدعلی رندنے ملاقات کی اس موقع پارٹی کے اختر حسین لانگو اور دیگر موجود تھے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی سیاسی صورتحال پرباالخصوص مردم شماری اور سی پیک کے حوالے سے سیر حاصل بات چیت کی گئی ملاقات میں مستقبل میں مشترکہ جدوجہد پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ بلوچستان کے قومی اجتماعی اہم بلوچ مسائل کے حوالے سے قریبی روابط وقت اور حالات کی ضرورت ہے بیان میں کہا گیا کہ سی پیک کے حوالے سے جو خدشات اور تحفظات ہے اس سے دور کئے بغیر بلوچ قوم کو مطمئن نہیں کیا جا سکتا لیکن خدشات اور تحفظات کو دور کئے بغیر مسائل کا حل بھی ممکن نہیں اس حوالے سے گوادر کے اختیارات بلوچستان کو دی جائے تاکہ عوام کے احساسات وجذبات کا صحیح معنوں میں ترجمانی کی جا سکے اور اس حوالے سے قانون سازی کی جائے تاکہ ہم اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل نہ ہو ں کیونکہ ہمارے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ، تہذیب، وتمدن اور سرزمین کی بقاء کے لئے لازمی ہے کہ قانون سازی کی جائے تاکہ کسی کو اختیار نہیں کہ وہ یہاں سے شناختی کارڈ ، ووٹر لسٹوں میں اندراج کی معاونت ہو تاکہ بڑی آبادی کے یلغار کو روکنا ممکن ہو سکے اور اس حوالے سے ہمارے معاشرے میں منفی اثرات مرتب نہ ہو سکے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے قومی اجتماعی عوام کے مفادات کی خاطر آئندہ مستقبل میں بھی قریبی روابط کو فروغ دیا جائیگا ملاقات میں کہا گیا کہ مردم شماری بلوچوں کی موت وزیست کا مسئلہ ہے اس کی شفافیت کو یقینی بنائے بغیر قابل قبول نہیں ہو گا کیونکہ جن خدشات اور تحفظات کے ہم نے بارہااظہار کہا گیا کہ لاکھوں افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دور رکھنے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کئے بغیر صاف وشاف مردم شماری کیسے صاف وشفاف ہو گی اور اس حوالے سے بلوچستان کے تمام طبقات اور افکار نے اس حوالے سے اپنے موقف کا اظہار قومی یکجہتی جرگہ میں کیاانہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وسیع تر مفادات کے حصول کے لئے مستقبل میں یکجا ہو کر سیاسی جدوجہد کو آگے پروان چڑھایا جائیگا۔