|

وقتِ اشاعت :   March 19 – 2017

حکومت پنجاب نے حالیہ دنوں میں تین اہم ترین مہم چلائے، ان میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف مہم ‘ غیر معیاری تیل اور گھی کے خلاف اور اب غذائی اجناس میں ملاوٹ کے خلاف مہم شروع کی گئی ہے جبکہ بلوچستان اور اس کی انتظامیہ کو صحت عامہ کے تحفظ کا کوئی خیال نہیں۔ چند ایک ایماندار افسران نے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف مہم شروع کی اور جعل سازوں کے خلاف چند مقدمات عدلیہ کے سپرد کیے تاکہ عدلیہ ان کے خلاف کارروائی کرے۔ عام طورپر غذائی اشیاء اور دوسری اشیاء میں ملاوٹ کی شکایات عام ہیں حکومت اور مقامی انتظامیہ اس پر کارروائی کرنے کو تیار نظر نہیں آتی ۔ شکایات عام ہیں کہ جرائم پیشہ افراد اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہیں، تمام دکانیں جعلی اور غیر معیاری اشیاء سے بھری پڑی ہیں دکاندار زیادہ سے زیادہ منافع کی چکر میں ملاوٹ کرنے والوں سے اشیاء خریدتے ہیں اور پھر عوام کو بیچ دیتے ہیں اور اس طرح انسانی زندگی سے کھیلتے ہیں ۔ان کو پورے بلوچستان میں اجازت ہے کہ وہ جعلی اور غیر معیاری اشیاء اعلانیہ حکمرانوں اور انتظامیہ کے ناک کے نیچے فروخت کریں ۔ جتنی مرضی دولت کمائیں ان پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے ۔ پورے بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں فیکٹری اور کارخانے لگے ہوئے ہیں جو جعلی ‘ غیر معیاری اور مضر صحت اشیاء تیار کرتے ہیں اور دکان داروں کو فروخت کرتے ہیں ان کو ستر سالوں سے چھوٹ ملی ہوئی ہے کہ وہ انسانی ز ندگیوں سے کھیلیں اور زیادہ سے زیادہ دولت کمائیں ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو بھی چیز دکانوں میں فروخت ہوگی وہ صاف اور شفاف ہوگی اس میں کسی قسم کی ملاوٹ خصوصاً مظہر صحت اشیاء کی شمولیت کی ذمہ دار حکومت اور صرف حکومت ہے ۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ حکومت اوراس کی انتظایہ جعلی اور غیر معیاری خصوصاً مظہر صحت اشیاء کی عام فروخت کو بند کرائے اورمجرموں کو سزا دے تاکہ کوئی شخص اشیاء خوردنی میں ملاوٹ کی جرات نہ کر سکے ۔ یہ سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندوں پر فرض بنتا ہے کہ وہ ثابت کریں کہ وہ عوامی مفادات کی نگرانی کے ذمہ دار ہیں اور وہ حکومت اور انتظامیہ کو اس بات پر مجبور کریں گے کہ وہ ملاوٹ شدہ غیر معیاری اشیاء کی خریدوفروخت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرائے ۔