|

وقتِ اشاعت :   March 20 – 2017

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے شروع کی گئی یوتھ بزنس لون اسکیم برے طریقے سے فلاپ ہو گئی ، نیشنل بنک آف پاکستان کو 1ارب روپے سے زاید کے خسارہ کا سامنا جبکہ حکومت چار سالوں کے دوران 1 لاکھ نوجوانوں کی بجائے صرف 17ہزار7سو باون افرادمیں 17ارب روپے کا قرضہ تقسیم کر سکی ہے نیشنل بنک نے قوانین کو پس پردہ رکھ کر تعینات ہونے والے مدثر خان اور وزیر اعظم کے منظور نظر زبیر مرز اکو اس اسکیم کا سربراہ بنایا گیا مدثر خان سمیت7افراد کی بنک میں تعیناتی پرٹرانسپرانسی انٹرنیشنل نے بھی اعتراضات اٹھاے تھے اور اس حوالے سے وزیر خزانہ کو ایک خط بھی لکھا تھا مگر ان کی جانب سے ان تقریوں کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی بنک کے سابق صدر سید احمد اقبال اشرف نے بھی خود کو اسیکم سے دور رکھا جس کی وجہ سے قرض تقسیم نہ ہو سکا آن لائن کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے نوجوانوں کے لیے شروع کی جانے والی پرائم منسٹر یوتھ بزنس لون اسکیم برے طریقے سے ناکام ہو گئی نیشنل بنک آف پاکستان سمیت دیگر بنکوں کو قرضوں کے حصول کے لیے 60ہزار سے زاید دوخواستیں موصول ہوئی تھی نیشنل بنک آف پاکستان سمیت دیگر بنکوں نے 2013سے لیے کراب تک ملک کے 17ہزار7سو باون نوجوانوں میں 17ارب روپے سے زائد کی رقم تقسیم کی نیشنل بنک نے ۹مارچ2017تک 17ہزار51نوجوانوں میں17ارب 53کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی الائیڈ بنک آف پاکستان نے 6نوجوانوں کو چھپن لاکھ ،عسکری بنک نے چھ نوجوانوں کو 50لاکھ ،البرکہ بنک نے چالیس نوجوانوں کو 30کروڑ 74لاکھ ، بنک الحبیب نے 22نوجوانوں 37کروڑ ،فرسٹ وویمن بنک نے 165لوگوں کو 18کروڑ40لاکھ ،حبیب بنک لمیٹڈ نے 6افراد کو 77لاکھ ،جے ایس بنک نے آٹھ لوگوں کو 14کروڑ ،میزان بنک نے 211افراد کو 15کروڑ 59لاکھ ،سندھ بنک نے 25افراد کو تین کروڑ 96لاکھ ،سمٹ بنک نے 187لوگوں کو 18کروڑ اور یو بی ایل نے33امیدواروں کو 4کروڑ 12لاکھ روپے کے قرض دیئے ہیں،جبکہ سنہری بنک ، بنک الفلاح ، بنک دوبئی اسلامی حبیب میٹر و پولیٹن بنک کو بالترتیب 3،24،2،2،درخواستیں موصول ہوئی لیکن مذکورہ بنکوں نے کسی امیدوار کو قرضہ جاری نہیں کیاذرائع کے مطابق اس اسکیم سے نیشنل بنک آف پاکستان کو 1ارب روپے سے زاید کے خسارہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ بنک کی جانب سے ابتدا میں اس اسکیم کے ذریعہ سیاسی لوگوں کو نوازا گیا اب وہ لوگ رقم واپس کرنے کو تیار نہیں ہیں دوسری جانب ذرایع کا کہنا ہے کہ اس وقت اس اسیکم کو ایس ای وی پی و گروپ چیف کمرشل اور ریٹیل بنکنگ گروپ مدثر خان اور سنئیر جائب صدر این بی پی زبیر مرزا دیکھ رہے ہیں ان دونوں افراد نے حکومت کو خوش کرنے کے لیے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے لوگوں کے اکاونٹس میں رقم ڈالنا شروع کر دی جس کی وجہ سے قرضہ کی واپسی کا معا ملہ مزید التوا کا شکار ہو گیا مدثر خان اور زبیر مرزا نے یہ کام اس لیے کیا کیونکہ گذشتہ سال اگست میں وزیر اعظم کی جانب سے نیشنل بنک کے دورہ کے دوران لوگوں کو رقوم میں تاخیر پر بریمی کا اظہار کیا گیا تھا اور نوجوانوں کو قرضہ جلد از جلد جاری کرنے کی ہدایت کی تھی آن لائن کے پاس دستاویزت کے مطابق اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے پرایم منسٹر یوتھ لون اسیکم کی ناکامی کی اہم وجہ نیشنل بنک کے اعلی حکام کی دلچسپی نہ لینا ہے نیشنل بنک کے سابق صدر سید احمد اقبال اشرف اور اس کے پہلے کے صدر نے اس اسیکم کو کوئی اہمیت نہیں دی اور اس اسیکم سے اپنے آپ کو دور رکھا جبکہ اسیکم کی سابق چیر پرسن مریم نواز کی جانب سے بار بار مدعو کرنے کے باوجود سید احمد اقبال اشرف نے نہ تو میٹنگ میں آنا گوارا کیا اور نہ ہی اس میں مزید دلچسپی لی بلکہ انہوں نے گروپ چیف سی آر بی جی کو اس اسکیم کے حوالے سے ذمہ داریاں سونپ دی مزید براں گروپ چیف بھی اس اسکیم کو وقت نہ دے سکے اس کے علاوہ سی اے ایم ایس ٹیم پر انحصار کرنا بھی شامل ہے کیو نکہ اس ٹیم کی جانب سے لوگوں کی شکایات کا کوئی جواب نہیں دی جاتا تھا ۔