واشنگٹن ڈی سی: ڈائریکٹر ایف بی آئی جیمس کومے نے کہا ہے کہ ان کے ادارے کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تصدیق کرتا ہو کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران سابق صدر بارک اوباما نے ان کی وائرٹیپنگ (نگرانی اور جاسوسی) کروائی تھی۔
امریکی کانگریس کی انٹیلی جنس کمیٹی میں کھلی سماعت میں بیان دیتے ہوئے کومے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اوباما پر لگائے گئے جاسوسی کے الزام کو تقویت پہنچانے والا کوئی ثبوت ایف بی آئی کے پاس نہیں جبکہ 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور اسی دوران ٹرمپ کے اہم سیاسی رفقاء اور اعلی روسی حکام میں رابطوں کی چھان بین ابھی جاری ہے۔
واضح رہے کہ 4 مارچ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکے بعد دیگر کئی ٹویٹس میں اپنے پیشرو بارک اوباما پر الزام لگایا تھا کہ صدارتی انتخابات کے دوران اوباما نے ایف بی آئی سے ان کی فون کالز ٹیپ کروائی تھیں اور اس طرح اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا تھا۔
امریکی قانونی حلقوں نے ان ٹویٹس میں لگائے گئے الزامات کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹرمپ اپنے اس دعوے کو ثابت نہ کرسکے تو انہیں مواخذے کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے اور وہ صدارت سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔
قبل ازیں یہ الزام بھی سامنے آچکا تھا کہ روسی ہیکروں نے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کرکے ٹرمپ کی فتح کےلیے راہ ہموار کی تھی جبکہ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی مائیکل فلن کو یہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے روسی سفارتکاروں کے ساتھ رابطوں کے الزام میں مستعفی بھی ہونا پڑا تھا۔
امریکی کانگریس نے فیصلہ کیا کہ یہ معاملات کیونکہ انتہائی اہم اور سنگین نوعیت کے ہیں جن کا تعلق براہِ راست امریکی عوام کے مفادات سے ہے اس لیے ان کی کھلی سماعت (عوامی سماعت) کی جائے گی۔ کل اسی سلسلے کی پہلی سماعت تھی جبکہ دوسری سماعت اس ماہ کے اختتام پر کی جائے گی۔