کوئٹہ : بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سینیٹروں نے پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کلچر ڈے پر اسلامی جمعیت طلباء تنظیم کی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی جماعت اور ان کی ذیلی تنظیم اپنے نظریات دوسروں پر مسلط کرنے کے لئے منفی ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے اگر حالات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے جماعت اسلامی نے ہمارے ساتھ ہونیوالے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے پنجاب یونیورسٹی میں پشتون طلباء پر حملے کے بعد اب تمام تعلیمی اداروں میں اس کا رد عمل آئے گا رد عمل سے قبل ہی جماعت اسلامی کے مرکزی قیادت کو حالات کو کنٹرول کرنا ہو گا ورنہ ملک کے تمام تعلیمی ادارے اس کے لپیٹ میں آئے گی ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر داؤد خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے سینیٹر کبیر محمد محمد شہی، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء رشید خان ناصر نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کیاسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں جس طرح پشتون کلچر ڈے کے دوران حملہ کیا گیا یہ اسلامی پشتون بلوچ روایات کے برخلاف کام کیا گیا ہے پشتون بلوچ طالبعلموں کے ساتھ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں ایک منصوبے کے تحت زیادتیاں ہو رہی ہے بلوچستان کے سینیٹروں اور سیاسی جماعتوں نے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں حالات کو پرامن بنا نے کے لئے کئی مرتبہ جماعت اسلامی کے مرکزی قیادت سے بات کی مگر ان تمام تر حالات کے باوجود چوتھی مرتبہ حملہ کیا گیا اور معاہدوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جماعت اسلامی اور ان کے ذیلی تنظیم اپنے نظریات دوسروں پر مسلط نہ کریں اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے سینیٹ میں بھی اس پر آواز اٹھائی گئی اب بھی وقت ہے کہ جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت پنجاب کے تعلیمی اداروں میں اپنی ذیلی تنظیم کو لگام دے ورنہ اس کے نتائج خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی اثرات اچھے نہیں ہونگے اس لئے حالات کو کنٹرول کیا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی پرامن سیاست پر یقین رکھتی ہے اور اگر کوئی اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کر نا چا ہتے ہیں تو مستقبل میں اس کے اچھے اثرات مرتب نہیں ہونگے کسی کے ثقافت پر حملہ کرنا اچھی با ت نہیں ہے اور پشتون اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے اگر جماعت اسلامی کسی قوم یا زبان کی ثقافت کو فحاشی اور عریانی کی شکل دیتے ہیں تو ہمیں بھی پتہ ہے کہ انہوں نے اسلام کی کتنی خدمت کی ہے اور کچھ مراعات کے لئے لاکھوں افغانوں کو جہاد کے نام پر اکسایا گیا اور ان کے نتائج آج بھی اچھے نہیں ہے نیشنل پارٹی کے سینیٹر کبیر محمد شہی نے کہا کہ نیشنل پارٹی ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں پرامن ماحول چاہتی ہے اور نیشنل پارٹی عدم تشدد کے پیرو کار ہے تعلیمی اداروں میں تشدد سے نفرتیں اور تعصب بڑھیں گے جماعت اسلامی اور ان کی ذیلی تنظیم پنجاب کے تعلیمی اداروں میں اپنی نظریات دوسروں پر مسلط کرنے کے لئے پشتون بلوچ طلباء پر حملہ آور ہو تے ہیں اور وہ کسی بھی تنظیم کی بات ماننے کو تیار نہیں ہے اور تمام تعلیمی اداروں اپنی اجارہ داری قائم کرنا چا ہتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر حالات کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں اس کارد عمل آئے گا اس لئے اب بھی وقت ہے کہ جماعت اسلامی اپنا کردا رادا کریں اور اپنے نظریات دوسروں پر مسلط نہ کریں ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ پنجاب میں دانستہ طور پر اسلامی جمعیت طلباء ایک منظم سازش کے تحت پشتون بلوچ طلباء پر حملہ آور ہوئے ہیں اور مذہبی طلباء تنظیموں میں برداشت کی کمی کی وجہ سے تعلیمی اداروں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کسی بھی صورت کسی بھی قوم، زبان یا نسل کی ثقافت کو برداشت نہیں کر سکتے ملک کو بچانے کے لئے کلچر اور آرٹ کو فروغ دینا ہوگا اور پنجاب میں یونیورسٹی میں مذہبی طلباء تنظیمیں اپنی اجارہ داری قائم کر نے کے لئے اس طرح حالات پیدا کر نے کی کوشش کر رہے ہیں پہلے سے ہی پشتون، بلوچ، سندھی اور ہزارہ ناراض ہے اور مزید ان کو ناراض کرنے کی بجائے ان کے حالات پر رحم کیا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء رشید خان ناصر نے کہا کہ پشتون بلوچ طالبعلموں کو کسی بھی صورت بدمعاشوں اور پنجاب پولیس کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑتے ملکی آئین کے تحت کوئی بھی طالب علم یا شخص کسی بھی جگہ پر کاروبار کر سکتے ہیں مگر افسوس کہ جماعت اسلامی دوسروں کی نظریات کو ما ننے کو تیار نہیں ہے اگر صورتحال یہی رہی تو بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتیں پنجاب میں گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس اور آئی جی پنجاب کا گھیراؤ کرینگے اور ایک ہفتے کے اندر اندر واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور اگر صورتحال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو آئندہ کا لائحہ عمل تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر طے کرینگے۔