|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2017

فلاڈلفیا: امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ وقفے وقفے سے اعتکاف، مراقبہ اور تنہائی میں عبادت کرتے رہتے ہیں ان کی دماغی صحت اچھی رہتی ہے اور وہ ڈپریشن سمیت بے چینی اور ذہنی تھکن کا شکار بھی نہیں ہوتے۔ فلاڈلفیا کی تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں ماہرین کی ٹیم نے 24 سے 76 سال کے 14 رضاکاروں پر یہ مطالعہ کیا جس کے نتائج ریسرچ جرنل ’’ریلیجن، برین اینڈ بیہیویئر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔ مطالعے کے دوران تمام رضاکاروں کو 7 روزہ ’’روحانی تربیتی پروگرام‘‘ میں شریک کیا گیا جب کہ پروگرام شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں ان کے دماغوں میں سیروٹونین اور ڈوپامین نامی مادّوں کا جائزہ لیا گیا ان میں سے ڈوپامین کا تعلق جذبات اور اکتسابی (سیکھنے کی) صلاحیتوں سے ہے جب کہ سیروٹونین ہمارے جذبات اور موڈ کو اعتدال میں رکھتا ہے، دماغ میں ان ہی دونوں مادّوں کی کمی بیشی ہماری جذباتی کیفیت، موڈ اور سمجھنے سمجھانے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ڈوپامین اور سیروٹونین کی دماغی مقداروں میں کمی بیشی اور ان سے تعلق رکھنے والے خلیوں (ریسیپٹرز) میں سرگرمی کا جائزہ لینے کےلیے جدید آلات (برین اسکیننگ ڈیوائسز) استعمال کیے گئے۔ 7 روزہ روحانی تربیتی پروگرام سے گزارنے کے بعد ان رضاکاروں کے دماغوں کا معائنہ کیا گیا اور ان سے جذباتی کیفیات اور موڈ وغیرہ سے متعلق سوالنامے بھی پُر کروائے گئے۔ ماہرین کو معلوم ہوا کہ ان تمام رضاکاروں نے نہ صرف اپنے موڈ اور جذباتی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی کا اظہار کیا بلکہ یہ بھی بتایا کہ وہ خود کو ذہنی طور پر تازہ دم محسوس کررہے ہیں۔ دوسری جانب ان کے دماغی اسکین بھی یہی بتارہے تھے کہ رضاکاروں میں سیروٹونین اور ڈوپامین سے وابستہ دماغی سرگرمیاں بھی اعتدال پر ہیں یعنی نہ تو وہ ضرورت سے کم ہیں اور نہ ہی زیادہ۔ نئے مطالعے میں واضح کیا گیا ہے کہ روحانی سرگرمیاں کس طرح سے ہماری دماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں اور ہمیں ڈپریشن، بے چینی اور دماغی تھکن جیسی علامات سے نجات دلاتی ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً ہر مذہب میں اعتکاف، مراقبہ اور تنہائی میں عبادات کا تصور موجود ہے جسے نفسیات کی اصطلاح میں ’’روحانی پسپائی‘‘ (spiritual retreat) کہا جاتا ہے جس کے ثابت شدہ اثرات میں خوشگوار موڈ، بہتر جذباتی کیفیت اور خوب تر ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔