|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2017

تمبو: نصیرآباد ڈویژن میں گندم کی کٹائی شروع کردی گئی محکمہ خوراک کی جانب سے گندم خریداری کے مراکز قائم نہیں سکے زمینداروں اور کاشتکاروں میں سخت مایوسی کی لہر دوڑ گئی اس سے قبل گذشتہ سال بھی گندم خریداری کیلئے حکومت نے سرکاری سطح پر سینٹرز قائم نہیں کیئے جس سے زمینداروں اور کاشتکاروں کو بھاری مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا گندم خریداری سینٹرز کے عدم قیام سے امسال بھی زمینداروں اور کاشکاروں کو مالی نقصانات کا سامنا ہوسکتا ہے نصیرآباد جعفرآباد صحبت پور سمیت نصیرآباد ڈویژن کے بیشتر علاقوں میں لاکھوں ایکڑ ز پر گندم کاشت کی گئی تاہم حکومتی سطح پر گندم خریداری نہ ہوئی تو لاکھوں ٹن گندم کھلے آسمان تلے برباد ہوسکتی ہے نصیرآباد کی سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما میر داؤد خان عمرانی جے یوآئی کے سابقہ ضلعی امیر مولانا عبدالغنی ساسولی زمیندارایسوسی ایشن نصیر آباد کے صدر میر دین محمد گرانی معروف زمیندار حاجی فیض محمد کھیازئی پی ٹی آئی اقلیتی ونگ کے صوبائی صدر سنجے کمار پنجوانی سیاسی و سماجی شخصیت میر شبیر احمد لاشاری حافظ علی احمد کھیازئی سیمت دیگررہنماؤں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ نصیرآباد میں گندم خریداری کے مراکز قائم کیئے جائیں زمینداروں اور کاشتکاروں سے سر کاری نرخنامے کے تحت گندم خریدی کی جائیں انھوں نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی کے باعث محکمہ زراعت تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے زرعی پالیسی نہ ہونے کے باعث ہر فصل پر زمینداروں اور کاشتکاروں کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد حکومت کی سر مہری پر مایوسی کا شکار ہیں انھوں نے کہا کہ نصیرآباد ڈویژن میں فوری طور پر حکومت گندم خریداری کے سنٹرز قائم کرے اور زمینداروں اور کاشتکاروں کو بلا امتیاز باردانہ فراہم کیا جائے انھوں نے اعلان کیا کہ حکومت محکمہ خوراک نے نصیرآباد ڈویژن میں گندم خریداری کے سنٹرز فوری طور پر قائم نہ کیئے تو زمیندار اوع کسان لاکوں ٹن گندم کو احتجاجاََ آگ لگا دیں گے انھوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ زہری چیف سیکرٹری سمیت صوبائی سیکرٹری خوراک سے پرُ زور مطالبہ کیا کہ نصیرآباد ڈویژن میں گندم خریداری کے مراکز قائم کرکے سرکاری ریٹ پر گندم خریدی جائے اور زمینداروں و کاشتکاروں کو مالی نقصانات سے بچایا جائے ۔