سابق سردار آصف علی زرداری آج کل کھری کھری باتیں کررہے ہیں اور ساتھ ہی یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ان کی حکومت کے ساتھ ڈیل نہیں ہوئی اور یہ کہ وہ قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ نہیں کریں گے اور موجودوہ حکومت کو یہ موقع دیں گے کہ وہ اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرے اور وقت مقررہ پر انتخابات ہوں ۔ ویسے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی آج بھی انتخابات کے لیے تیار ہے بلکہ ان کا خیال ہے کہ ہر پارٹی ہر وقت انتخابات کے لئے تیاررہتی ہے ۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور اس کی سیاست کا ذکر کرتے ہوئے زرداری صاحب فرماتے ہیں کہ ان کی تیس سالہ سیاسی زندگی میں نواز شریف کے خلاف کوئی عدالتی فیصلہ نہیں آیا ،اس بات سے انہوں نے یہ تاثر دیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے تمام فیصلے پی پی پی کے خلاف آئے بلکہ پی پی پی کے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو کا قتل بھی عدلیہ نے کیا ۔ پی پی پی کے لوگ آج تک اس کو عدالتی قتل گردانتے ہیں ۔جب سابق صدر نے نواز شریف کی حکومت بر طرف کی تو عدالت عالیہ نے اس کو بحال کیا بلکہ ایک بار تو سپریم کورٹ کے جج حضرات کو استعمال کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کو اس کے عہدے سے بر طرف بھی کروادیا ۔ زرداری کی یہ بات درست ہے کہ آج تک نواز شریف کے خلاف کوئی عدالتی فیصلہ نہیں آیا اس کے برعکس مقتدرہ نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ذریعے پی پی پی کی وفاقی حکومت کو پورے پانچ سال معطل رکھا، کسی نہ کسی بہانے مسلسل وفاقی حکومت کے خلاف کارروائی ہوتی رہی۔ آخر میں یہ نوبت آئی کہ صدر مملکت جو برسر اقتدار تھے ان کے خلاف خط نہ لکھنے پر وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی کو سزا سنائی گئی جس کی وجہ سے ان کو وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ زرداری کا اندازہ ہے کہ افتخار چوہدری ملک کے صدر بننا چاہتے تھے اور اس وقت یہ افواہ بھی گرم تھی کہ افتخار چوہدری ملک کے آئندہ صدر ہوں گے اسی وجہ سے وہ حکومت گرانے کی کوشش کرتے رہے، اس کے خلاف فیصلے دیتے رہے۔ اس کے برعکس پانامہ لیکس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نواز شریف کو عدالت نے طلب بھی نہیں کیا حالانکہ سارے سنگین الزامات انہی پر اور ان کے خاندان پر لگائے گئے ہیں ۔