ہر سال یکم اپریل کو گوگل کی جانب سے اپریل فول کے حوال سے کچھ نیا کیا جاتا ہے اور اس بار گوگل میپس کو پرانے کلاسیک گیم پیک مین میں تبدیل کیا جارہا ہے۔
اگر آپ پرانے کلاسیک گیم پیک مین کھیلنے کے شوقین ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ اب گوگل میپ پر بھی آپ آج اس سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گیم کو آپ کسی علاقے کا محل وقوع جاننے کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
بس گوگل میپ کی ویب سائٹ پر جائیں اور بائیں جانب نیچے دیکھیں وہاں آپ کو ایک چھوٹے باکس میں پیک مین کی تصویر نظر آجائے گی اس پر کلک کردیں۔
گوگل نے اسے اپنے نقشوں کے ڈیسک ٹاپ اور موبائل ورژن پر متعارف کرایا ہے۔
جب آپ پیک مین کی تصویر پر کلک کریں گے تو نقشہ تو برقرار رہے گا مگر وہ پیک مین کا میدان بن جائے گا اور اسے وہاں کھیلنا زیادہ بہتر رہے گا جہاں بہت زیادہ گلیاں ہوں تاکہ ‘ولن’ سے بچنے کے زیادہ مواقع اور زیادہ سے زیادہ دانے پکڑنے کا موقع مل سکے۔
یہ اقدام گوگل نے 2015 میں بھی اٹھایا تھا مگر اس بار یہ موجودہ لوکیشن کو گیم لیول میں تبدیل نہیں کرے گا بلکہ دنیا کے کسی بھی حصے کو گیم میں بدل دیا جائے گا۔
گیم میں دانے کھانے والے پیک مین کے لیے 5 زندگیاں (لائف) دی جائیں گی۔
لیکن اگر آپ گوگل میپس میں اپنی موجودہ لوکیشن کو گیم میں بدلنا چاہیں تو یہ ڈیسک ٹاپ ورژن میں ممکن ہے موبائل ایپ میں نہیں۔
ویسے تو گوگل کی جانب سے ہر بار اپریل فول کے موقع پر کچھ نیا کیا جاتا ہے مگر اس بار لگتا ہے کہ وہ پچھلے سال کی شرمندگی سے بچنے کے لیے پرانے تجربے پر ہی اکتفا کررہا ہے۔
گزشتہ سال گوگل نے جی میل میں ریپلائی بٹن کے برابر میں سینڈ پلس مائیک ڈراپ بٹن کا اضافہ کردیا تھا۔
اپنی ای میل کے ریپلائی کے ساتھ اسے استعمال کرنے پر ایک جی آئی ایف کا اضافہ ہوجاتا جس میں ایک کارٹون مائیک گراتا ہوا نظر آتا۔
سننے میں تو یہ زبردست تھا مگر ایسا کرنے پر صارفین کے ہوش اُس وقت اڑ گئے جب انہیں ای میلز کے جواب موصول ہونا ہی رک گئے۔
درحقیقت اس فیچر کے باعث ہر شخص کا ای میل میوٹ ہونے لگا اور اسے اپنے اِن باکس میں فالو اَپ ای میلز نظر نہیں آئیں۔
مگر گوگل کا یہ مذاق اسے ہی بھاری پڑگیا۔
چونکہ اس بٹن کو ریپلائی کے ساتھ سینڈ اینڈ آرکائیو کی جگہ رکھا گیا تھا تو اسے متعدد صارفین نے سمجھے بغیر ہی استعمال کرلیا کہ یہ کیا چیز ہے۔
اس کے بعد پریشان صارفین نے گوگل کے ہیلپ سینٹر پر شکایات کی بھرمار کردی کیونکہ اس کے نتیجے میں ان کی اہم دفتری ای میلز متاثر ہوکر رہ گئی تھیں۔
گوگل کے اس مذاق سے کچھ افراد کی نوکریاں بھی چلی گئیں جس کے بعد وہ اس فیچر کو 24 گھنٹوں سے پہلے ہی ختم کرنے پر مجبور ہوگیا۔
اپنے ایک بیان میں گوگل نے کہا ‘ایسا لگتا ہے کہ اس سال ہم اپنے مذاق کے خود ہی شکار ہوگئے ہیں کیونکہ ایک بَگ کی وجہ سے مائیک ڈراپ فیچر چہروں پر ہنسی بکھیرنے کے بجائے سردرد کا باعث بن گیا، ہم اس پر معذرت خواہ ہیں’۔